اپنا تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے والے حسن نواز نے اس میچ میں اپنی پہلی انٹرنیشنل سنچری کی بدولت کلیدی کردار نبھایا۔ انھوں نے 10 چوکوں اور سات چھکوں کی مدد سے صرف 45 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی۔
حسن نواز 21 اگست 2002 کو پیدا ہوئے اور ان کا تعلق پنجاب کے جنوبی شہر لیہ سے ہےپاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ نو وکٹوں سے جیت لیا ہے اور یوں اس نے پانچ میچوں کی سیریز میں دو میچز ہارنے کے بعد واپسی کی ہے۔
پاکستان کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کیوی ٹیم آکلینڈ میں 204 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی تھی۔ اس کے جواب میں پاکستان نے ایک وکٹ کے نقصان پر یہ ہدف 16 اوورز میں ہی حاصل کر لیا۔
اپنا تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے والے حسن نواز نے اس میچ میں اپنی پہلی انٹرنیشنل سنچری کی بدولت کلیدی کردار نبھایا۔ انھوں نے 10 چوکوں اور سات چھکوں کی مدد سے صرف 45 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی۔
یہ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی طرف سے سب سے برق رفتار سنچری تھی۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ 49 گیندوں پر بابر اعظم کے نام تھا۔
میچ کا احوال
تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں اگرچہ پاکستانی بولرز کے خلاف کافی چوکے چھکے لگے مگر وہ مسلسل وکٹیں لینے میں بھی کامیاب رہے۔
مارک چیپمین کی 44 گیندوں پر 94 رنز کی باری نے پاکستانی بولرز پر دباؤ برقرار رکھا جبکہ حارث رؤف نے تین وکٹیں حاصل کیں اور دو کیچز بھی پکڑے۔
پاکستانی بیٹنگ کا آغاز جارحانہ رہا جہاں ایک طرف محمد حارث نے 20 گیندوں پر 41 رنز بنائے تو دوسری طرف ان کے ساتھی اوپنر حسن نواز نے آخر تک ہدف کا تعاقب کیا۔
کپتان سلمان آغا نے 31 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔
صرف ایک کیوی بولر جیکب ڈفی وکٹ حاصل کر پائے۔ جبکہ جیمز نیشم کے ایک اوور کے علاوہ تمام بولرز کو ہر اوور میں 10 سے زیادہ رنز لگے۔
عدنان سرفراز نامی صارف نے نوجوان اوپنر کو پاکستان کا فِن ایلن قرار دیا اور لکھا کہ 'ٹی 20 کرکٹ نڈر ہو کر کھیلنی چاہیے'حسن نواز: دو بار صفر پر آؤٹ ہونے والے بلے باز جنھوں نے سنچری بنائی
حسن نواز 21 اگست 2002 کو پیدا ہوئے اور ان کا تعلق پنجاب کے جنوبی شہر لیہ سے ہے۔ 21 سالہ کرکٹر دائیں بازو کے اوپنگ بیٹر اور وکٹ کیپر ہیں۔
وہ اس سے قبل نیشنل ٹی 20 کپ، پاکستان سپر لیگ اور کشمیر پریمیئر لیگ میں اچھی کارکردگی دکھا چکے ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے بتایا تھا کہ ان کے پسندیدہ کرکٹر شعیب ملک ہیں جنھیں دیکھ کر ہی انھوں نے اس کھیل کو اپنایا۔
نیوزی لینڈ میں ابتدائی دو میچوں میں ناکامی کے بعد انھیں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سابق پاکستانی کرکٹر شعیب مقصود نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انھوں نے حسن نواز کا کہا تھا کہ کلب کرکٹ کا ماحول ان کا کیریئر خراب کر سکتا ہے۔ 'میں نے حسن نواز کو کہا تھا کہ سارا سال لوکل کلب میں دیہاڑی پر جو کرکٹ کھیلتے ہو، اس کو بند کرو، کلب کرکٹ بہت آسان ہے یہاں تو پچاس سال کا کھلاڑی بھی سنچری کر لیتا ہے۔'
اس تنقید کی وجہ یہ تھی کہ حسن نواز ابتدائی دونوں میچوں میں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔
مگر حسن نواز نے بہترین کم بیک کیا ہے۔ ان کی سنچری ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی طرف سے سب سے برق رفتار سنچری ہے۔ یہ ریکارڈ 49 گیندوں پر پہلے بابر اعظم کے نام تھا۔
'حسن نواز نے خود کو ثابت کر دیا'
پاکستان کی جیت پر سوشل میڈیا پر بھی کرکٹ شائقین تجزیے و تبصرے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور بڑے عرصے بعد ٹیم کی برق رفتار بیٹنگ کی تعریف کر رہے ہیں۔
اپنے تیسرے ہی میچ میں 44 گیندوں پر سینچری مکمل کرنے والے حسن نواز خاص طور پر کرکٹ شائقین کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہ پاکستان کی طرف سے کسی بھی کھلاڑی کی ٹی 20 کرکٹ میں تیز ترین سینچری ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ 'دو میچوں میں ناکامی کے بعد فینز حسن نواز پر تنقید کر رہے تھے لیکن ٹیم مینجمنٹ کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انھوں نے نوجوان بیٹر کو سپورٹ کیا۔'
'مصباح الحق بھی کہہ رہے تھے کہ حسن نواز کہیں بھی شاٹس کھیل سکتے ہیں اور آج انھوں نے خود کو ثابت کر دیا۔'
پاکستان نے اپنی ٹی20 کی تاریخ میں ایک پاور پلے میں سب سے زیادہ یعنی 75 رنز بھی اسی میچ میں بنائے ہیںمیچ کے بعد حسن نواز نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے میں پہلے دو میچز میں آؤٹ ہوا تھا اس کے بعد میں دل برداشتہ تھا لیکن کپتان اور شاداب نے مجھے سپورٹ کیا اور مجھے بتایا کہ میں میچ وِنر کھلاڑی ہوں۔'
'میرے دماغ میں بس یہ بات تھی کہ مجھے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا پہلا رن بنانا ہے اور پھر اس کے بعد مجھ پر سے تمام دباؤ چلا گیا۔ مجھے بہت سپورٹ کیا گیا اور میں اپنے کپتان کا شکر گزار ہوں۔'
پاکستانی کرکٹر احمد شہزاد بھی حسن نواز کی کارکردگی پر خوش نظر آئے۔
اپنی ایک پوسٹ میں انھوں نے لکھا کہ 'کہاں ہیں وہ سارے جو کہتے ہیں کہ پاکستان میں ٹیلنٹ نہیں ہے سینیئرز کی جگہ لینے کا؟'
عدنان سرفراز نامی صارف نے نوجوان اوپنر کو پاکستان کا فِن ایلن قرار دیا اور لکھا کہ 'ٹی 20 کرکٹ نڈر ہو کر کھیلنی چاہیے۔'
پاکستان نے اپنی ٹی20 کی تاریخ میں ایک پاور پلے میں سب سے زیادہ یعنی 75 رنز بھی اسی میچ میں بنائے ہیں۔ جہاں حسن نواز کی بات ہو رہی ہے وہاں وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث اور کپتان سلمان آغا بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
محمد حارث نے 20 گیندوں پر 41 جبکہ سلمان آغا نے 31 گیندوں پر 51 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی۔
پاکستان نے پاور پلے میں اتنی تیز رفتار سے رنز بنائے کہ سوشل میڈیا صارفین بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ 'پچھلے پانچ برسوں میں کبھی میں نے چار اوورز میں 50 سے زیادہ رنز نہیں دیکھے تھے۔'
ایک صارف نے تینوں پاکستانی بیٹرز کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ 'اس ہدف کے تعاقب کی بہترین بات یہ تھی کہ انھوں نے میچ ختم کرنے کے لیے 19ویں یا 20 ویں اوور کا انتظار نہیں کیا۔'
تاہم کرکٹ پر گہری نگاہ رکھنے والے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ اس جیت کے بعد پاکستان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
'ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ صرف ایک میچ ہے۔ یہ وقت نوجوان کھلاڑیوں کی حمایت کرنے اور انھیں جگہ دینے کا ہے، جب وہ ناکام ہوں تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔'