کیا آپ نے کبھی مدینہ منورہ میں رمضان کے مقدس مہینے میں مغرب کے وقت مسجدِ نبوی ﷺ کے میناروں پر سرخ روشنی دیکھی ہے؟ تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس روشنی کا ایک خاص مقصد ہے جو مسجدِ نبوی ﷺ کے ارد گرد کے علاقے کے روزے داروں کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
یقیناً آپ جانتے ہیں کہ رمضان میں مختلف اسلامی ممالک میں روایتی طریقے سے اس ماہ کا جشن منایا جاتا ہے، اور اسی دوران سحری اور افطار کے اوقات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے اسپیکروں پر سائرن کی آواز۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ مسجدِ نبوی ﷺ کے میناروں پر سرخ روشنی کیوں نظر آتی ہے؟
یہ روشنی اور اسی کے ساتھ ساتھ افطار کے وقت توپ داغنے کی رسم، دراصل ایک قدیم طریقہ ہے جس کا مقصد روزے داروں کو افطاری کے وقت سے آگاہ کرنا ہے۔ ماضی میں توپ کی آواز سے افطار کا اعلان کیا جاتا تھا، اور اب یہ سرخ روشنی اسی تاریخ و روایت کا تسلسل ہے۔
اس روشنی کا مقصد یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے وسیع و عریض علاقے میں روزے دار جب مغرب کے وقت روزہ افطار کرنے کے لیے تیار ہوں، تو انہیں اذان کا انتظار کیے بغیر، صرف سرخ روشنی دیکھ کر یہ معلوم ہو جائے کہ افطاری کا وقت آ گیا ہے۔ اس روشنی کے ذریعے روزے دار اپنے افطار کے وقت کا صحیح اندازہ لگا لیتے ہیں اور دن بھر کی تکالیف کے بعد سکون سے افطار کر لیتے ہیں۔
تو، جب بھی آپ رمضان المبارک میں مدینہ جائیں اور مسجدِ نبوی ﷺ کے میناروں پر سرخ روشنی دیکھیں، تو یہ یاد رکھیں کہ یہ ایک قدیم روایت کا حصہ ہے جو روزے داروں کے لیے سہولت اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔