جاپان کی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ ٹوکیو کے قریب اپنے اپارٹمنٹ میں نو افراد کو قتل کرنے اور ان کے ٹکڑے کرنے والے مجرم کو جمعے کو پھانسی دے دی گئی ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تاکاہیرو شِراشی جسے ’ٹوئٹر کلر‘ بھی کہا جاتا تھا، کو سنہ 2017 میں نو افراد کو قتل کرنے کے الزام میں 2020 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ اس نے جن افراد کو قتل کیا تھا ان میں زیادہ تر نے سوشل میڈیا پر خودکشی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اسے خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم بھی ٹھہرایا گیا تھا۔
پولیس نے اسے اس برس کے آخر میں اس کے اپارٹمنٹ میں کولڈ سٹوریج کیسز میں آٹھ نوعمر لڑکیوں اور عورتوں کے ساتھ ساتھ ایک مرد کی لاشیں ملنے کے بعد گرفتار کر لیا۔
تفتیش کاروں کے مطابق شِراشی نے ان تمام افراد سے ٹوئٹر کے ذریعے رابطہ کیا اور انہیں خودکشی کرنے میں مدد کی پیش کش کی۔ اس نے تین نوعمر لڑکیوں اور پانچ عورتوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا۔ اور اس نے ایک عورت کے بوائے فرینڈ کو خاموش رکھنے کے لیے اس کا قتل کیا۔وزیر انصاف کیسوکے سوزوکی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’اس کیس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوئے اور اس سے معاشرے کو ایک بڑے صدمے اور بے چینی کا سامنا کرنا پڑا۔‘ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان ہفتے کے شروع میں پھانسی کے حکم نامے پر دستخط کیے لیکن وہ تاکاہیرو شِراشی کی سزا کے وقت موجود نہیں تھے۔تاکاہیرو شِراشی کو ٹوکیو کے حراستی گھر میں رازداری کے ساتھ پھانسی دی گئی، اور جب تک کہ پھانسی پر عمل درآمد نہیں ہو گیا اس حوالے سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا۔جاپان میں جرائم کی شرح نسبتاً کم ہے، لیکن حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر قتل کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔