سابق امریکی صدر باراک اوباما اور اہلیہ مشیل اوبامہ کے درمیان اختلافات اور طلاق کی خبریں کچھ عرصے سے زیر گردش ہیں، جس پر اب سابق خاتون اول کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق 61 سالہ مشیل اوباما نے بدھ کو ’ورک ان پروگریس‘ پوڈ کاسٹ میں شرکت کی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری اور بعض دوسری تقریبوں میں شرکت نہیں کی، تو ہماری نجی زندگی کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں صرف اس لیے کہ میں نے اپنی مرضی سے فیصلہ کیا۔‘
دعوت ناموں کو ٹھکرانے کے فیصلے کے حوالے سے دو بچوں کی ماں مشیل اوبامہ کا کہنا تھا کہ ’دلچسپ بات یہ ہے کہ جب میں دوسرے لوگوں کی طرح ’نہیں‘ کہتی ہوں تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ میں درست ہوں۔‘
خیال رہے علیحدگی کی افواہیں سال کے آغاز میں اس وقت پھیلنا شروع ہوئیں جب سابق خاتون اول نے ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی کیونکہ روایتی طور پر تمام سابق صدور اپنی بیویوں سمیت اس تقریب میں شرکت کرتے ہیں۔
مشیل اوباما نے ازدواجی زندگی کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا۔
ان کے مطابق ’ان لوگوں نے اتنا سوچنے کی ضرورت گوارا نہیں کی، کہ تقریب میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ میں نے اپنی پسند کے مطابق کیا تھا اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ ہم طلاق کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے افواہیں پھیلانے والوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تین دہائیوں کی ازدواجی زندگی کو طلاق کے ساتھ جوڑ دیا کیونکہ انہیں اس بات پر یقین نہیں تھا ایک عورت بھی خود فیصلہ کر سکتی ہے۔
افواہوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مشیل اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہ سلوک ہے جو معاشرہ ہمارے ساتھ کرتا ہے، میں کیا کر رہی ہوں، کیوں کر رہی ہوں، کس کے لیے کر رہی ہوں، اگر یہ باتیں ان دقیانوسی خیالات کے مطابق نہیں جو لوگ سوچتے ہیں تو ان پر منفی یا کسی خوفناک بات کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔‘
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مشیل اوبامہ صدر ٹرمپ کو ان کے ’نسل پرستانہ‘ خیالات کی وجہ سے پسند نہیں کرتیں اور اسی لیے ان کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوئیں اور سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کے موقع پر دکھائی نہیں دیں، تاہم چہ میگوئیاں اس وقت بڑھ گئیں جب باراک اوباما وہاں موجود تھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ خوش دلی سے گپ شپ کرتے نظر آئے۔
وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد سے مشیل اوباما دو کتابیں لکھ چکی ہیں جن میں ’بی کمنگ‘ 2018 اور ’دی لائٹ وی کیری‘ 2022 میں سامنے آئی۔