آئی پی ایل میں رنز کے انبار کے بعد بیٹ چیک کرنے کا فیصلہ: ’اب اس کھیل کو کرکٹ نہیں صرف بلے بازی کہنا چاہیے‘

رواں سال انڈین پریمیئر ليگ (آئی پی ایل) کے 18ویں سیزن کے آغاز میں جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر کھگیسو ربادا نے آئی پی ایل میں بیٹنگ اور بولنگ میں عدم توازن پر تشویش کا اظہار کیا جس کے بعد بی سی سی آئی نے دوران میچ بیٹ کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے۔
تصویر
Getty Images
آئی پی ایل میں اب بلے بازوں کے بیٹ چیک کیے جائیں گے کہ آیا وہ مقررہ حد سے لمبے یا چوڑے تو نہیں ہیں

کرکٹ میں بیٹ کے سائز پر تنازع اُتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ خود کرکٹ کی تاریخ۔

پہلی بار بیٹ کے متعلق تنازع اُس وقت کھڑا ہوا تھا جب تھامس وائٹ نامی بلے باز سنہ 1771 میں تینوں وکٹوں کی چوڑائی کے برابر بیٹ لے کر میدان میں اُترے تھے اور اس کے بعد ہی پہلی بار بیٹ کے سائز کا تعین کیا گيا تھا۔

لیکن کرکٹ کی جدید تاریخ میں بھی بیٹ اور اس کے سائز سے متعلق تنازعات سامنے آتے رہے ہیں اور آندرے رسل، کرس گیل، میتھو ہیڈن اور رکی پونٹنگ کے بیٹس متنازع رہے ہیں جبکہ اس سے قبل ڈینس للی کے ایلومنیم کے بیٹ کا تنازع بھی سامنے آیا تھا۔

بہر حال رواں سال انڈین پریمیئر ليگ (آئی پی ایل) کے 18ویں سیزن کے آغاز میں جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر ربادا نے آئی پی ایل میں بیٹنگ اور بولنگ میں عدم توازن پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

کرکٹ کے بدلتے فارمیٹ، بیٹنگ پچز یعنی بیٹسمن کے لیے سازگار پچز بنانے کے رواج اور رنز کے انبار نے بہت سے دوسرے کرکٹ مبصرین کو بھی اس بارے میں وقتاً فوقتاً بات کرنے پر مجبور کیا ہے۔

آئی پی ایل کے جاری سیزن میں بیٹنگ (بلے بازی) کرنے والی ٹیمیں مقررہ 20 اوورز میں 300 رنز بنانے کی کوششوں میں مصروف نظر آتی ہیں۔ ربادا نے کہا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کھیل کو ’کرکٹ‘ کے بجائے ’بیٹنگ‘ (بلے بازی) کہنا چاہیے۔

اب ایسا لگتا ہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ یعنی بی سی سی آئی اسی معاملے میں توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انڈین کرکٹ بورڈ نے آن فیلڈ امپائر سے بلے بازوں کے بیٹ پر نظر رکھنے اور اس کے معائنے کی بات کی ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کیا جا رہا ہے۔

آئی پی ایل کی ٹیم ’دہلی کیپیٹلز‘ کے فاسٹ بولر موہت شرما نے بی سی سی آئی کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ آج یعنی بدھ کو راجستھان رائلز کے خلاف دہلی کیپٹلز کا میچ ہونے والا ہے۔

اس میچ سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے موہت شرما نے ازراہ مذاق بیٹ پر پابندی کی بات بھی کی۔

انھوں نے کہا: ’اچھا ہے، بیٹ کو چیک کرتے رہیں۔ ایسا ہونا چاہیے۔ ویسے بھی وہ بڑے بڑے چھکے لگا رہے ہیں۔ اگر ایک یا دو بیٹس پکڑے جائیں تو کم از کم ان پر (بیٹ) پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ چیک کیا جانا چاہیے۔‘

تصویر
Getty Images
عالمی قوانین کے مطابق بلے کی کل لمبائی 38 انچ یا 96.52 سینٹی میٹر سے زیادہ نہیں ہو سکتی

انڈین کرکٹ بورڈ نے کیا فیصلہ دیا ہے؟

اب ہر بلے باز کو بیٹنگ پر آنے سے قبل اپنے بیٹ کی جانچ کروانی ہو گی۔ اس کا مطلب ہے کہ کھلاڑی بیٹنگ شروع کرنے سے پہلے امپائر سے اپنے بلے کو چیک کرائے گا۔

اب چوتھا امپائر پچ پر قدم رکھنے سے پہلے ابتدائی طور پر اوپنر بیٹسمینوں کے بیٹ کی پیمائش اور جانچ کرے گا جبکہ بعد میں میدان میں آنے والے بلے بازوں کے بیٹ کو میدان میں موجود امپائرز چیک کریں گے۔

یہ قدم آئی پی ایل میں کئی بلے بازوں کے مقررہ حد سے زیادہ بڑے بلے کے استعمال کے واقعات سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

اب تک آئی پی ایل میں ایسا کرنے والے بلے بازوں کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا جاتا تھا۔

آئی پی ایل نے یہ قدم میدان میں شفافیت اور بولنگ اور بیٹنگ میں برابری لانے کے مقصد کے تحت اٹھایا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ سال انگلش کاؤنٹی میں ’ایسیکس‘ کو مروجہ سائز سے بڑے بیٹ کے استعمال کی وجہ سے پوائنٹس گنوانے پڑے تھے۔ ناٹنگھم شائر کے خلاف 254 رنز سے فتح حاصل کرنے کے بعد انھیں 20 پوائنٹس ملے تھے لیکن بڑے سائز کے بیٹ کے استعمال کی وجہ سے اس کے 12 پوائنٹس کاٹ لیے گئے۔

قوانین کیا کہتے ہیں؟

میتھو ہیڈن نے 2010 کے آئی پی ایل سیزن میں مینگوز بیٹ کا استعمال کیا تھا لیکن یہ زیادہ مقبول نہ ہو سکا
Getty Images
میتھو ہیڈن نے 2010 کے آئی پی ایل سیزن میں مینگوز بیٹ کا استعمال کیا تھا لیکن یہ زیادہ مقبول نہ ہو سکا

کرکٹ میں اصول واضح ہیں کہ بیٹ کا سائز اور اس کا وزن کتنا ہو سکتا ہے۔

کرکٹ بیٹ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دیکھا جاتا ہے۔ ایک بلیڈ اور دوسرا ہینڈل۔

بیٹ کا ہینڈل کین (بینت) یا لکڑی کا ہونا چاہیے۔ بلے باز کی گرفت مضبوط کرنے کے لیے ہینڈل پر گرپ لگائی جا سکتی ہے۔ عام طور پر یہ گرپ ربڑ سے بنی ہوتی ہے۔

ہینڈل کے علاوہ بیٹ کے دوسرے حصے کو بلیڈ کہتے ہیں۔ اس بارے میں بھی قواعد واضح ہیں۔

ایم سی سی یعنی میلبرن کرکٹ کلب کے قوانین کے مطابق ہینڈل سمیت بلے کی کل لمبائی 38 انچ یا 96.52 سینٹی میٹر سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔

جبکہ بیٹ کے بلیڈ کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی 4.25 انچ یعنی 10.8 سینٹی میٹر ہو سکتی ہے۔

اس کی درمیانی چوڑائی (عرض) 2.64 انچ یعنی 6.7 سینٹی میٹر تک ہو سکتی ہے۔ کنارے 1.56 انچ یعنی 4.0 سینٹی میٹر تک ہو سکتے ہیں۔

یہ قوانین ایم سی سی کے ہیں۔ آئی پی ایل میں امپائروں کو دیے جانے والے پیمانے پر درست بیٹ کے طول و عرض پرنٹ ہوتے ہیں۔

آئی پی ایل میں بلے کی موٹائی 2.68 انچ، چوڑائی 4.33 انچ اور کنارے پر 1.61 انچ ہے۔ بیٹ کے نچلے حصہ کا ابھار 0.20 انچ تک ہو سکتا ہے۔

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں بلے کے سائز پر تشویش کے درمیان، آئی پی ایل نے یہ پیمانے یا گیجز امپائروں کو بلے کی پیمائش کے لیے دیے ہیں۔

میچ کے دوران بیٹ کو کئی بار چیک کیا جائے گا

آندرے رسل نے 2016 کے بی بی ایل میں بلیک بیٹ کا استعمال کیا تھا لیکن متنازع ہونے کے سبب اس پر پابندی لگا دی گئی
Getty Images
آندرے رسل نے 2016 کے بی بی ایل میں بلیک بیٹ کا استعمال کیا تھا لیکن متنازع ہونے کے سبب اس پر پابندی لگا دی گئی

آئی پی ایل کے اس سیزن سے پہلے میچ کے دن بلے کی جانچ نہیں کی جاتی تھی۔ اہلکار ایک دن پہلے بیٹ کی جانچ کرتے تھے۔ لیکن اس نظام میں ایک خرابی تھی کہ بلے باز اگلے دن دوسرے بلے کے ساتھ میدان میں داخل ہو سکتا تھا۔

کرکٹ میں، بہت سے بلے باز مقررہ حد سے زیادہ چوڑے یا موٹے بلے سے کھیل چکے ہیں۔

بلے کے نیچے ایک خاص جگہ ہوتی ہے جہاں سے بلے باز اپنے زیادہ تر سٹروک کھیلتے ہیں۔ اگر یہ حصہ اوپری حصے سے زیادہ بھاری یا چوڑا ہو تو سٹروک مزید طاقتور ہو جاتا ہے۔

جو بیٹسمین بہت جارحانہ بیٹنگ کرتے ہیں وہ ایسے بیٹس کو ترجیح دیتے ہیں جن کے کنارے چوڑے ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں کئی بار درست ٹائمنگ کے بغیر بھی گیندر باؤنڈری کے پار چلی جاتی ہے یا پھر بیٹ کے کنارے سے ٹکرا کر بھی باؤنڈری مل جاتی ہے۔

تاہم اب چونکہ بلے بازوں کی زیادہ نگرانی کی جائے گی، اس لیے امید کی جا سکتی ہے کہ کوئی بھی بلے باز مقررہ حد سے بڑے یا چوڑے بلے کے ساتھ میدان میں نہیں آئے گا۔

حال ہی میں امپائرز نے میدان میں ہاردک پانڈیا، شمرون ہیٹمائر، نتیش رانا اور فِل سالٹ سمیت کئی بلے بازوں کے بیٹس کو چیک کیا ہے۔

یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ میدان میں بلے کی چیکنگ سے کھیل میں خلل پڑ سکتا ہے۔

تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ آیا کسی بلے باز نے آئی پی ایل میں بلے کے سائز سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.