بھنگ کی کاشت قانونی قرار، خیبر پختونخوا کے کن علاقوں میں کاشت کی اجازت ہو گی؟

image
صوبہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھنگ کی کاشت کو قانونی حیثیت دینے کے لیے نئے رولز کی منظوری دے دی ہے۔ صوبائی کابینہ نے بھنگ کی کاشت سے متعلق خیبرپختونخوا کلٹیویشن، ایکسٹریکشن، ریفائننگ، مینوفیکچرنگ اینڈ سیل آف کینابس پلانٹ فار میڈیسنل اینڈ انڈسٹریل پرپزز رولز 2025 کے نام سے قانون سازی کرکے کنٹرول آف نارکوٹکس ایکٹ 2019 کے سیکشن 4 میں ترمیم کی ہے۔

 نئے کینابس رولز 2025 کے تحت بھنگ کی کاشت کو قانونی حثیت دے دی گئی ہے جس کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔

لائسنس کے اجرا کے لیے باقاعدہ ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔ بھنگ کی کاشت کے لیے لائسنس جاری کرنے اور نگرانی کا اختیار محکمہ ایکسائز کے پاس ہوگا۔ محکمہ ایکسائز حکام کے مطابق ادویات یا انڈسٹریل مقاصد کے لیے بھنگ کی کاشت کی اجازت دی جائے گی۔

’بھنگ کی کاشت کاری کے لیے انڈسٹری اور ادویات بنانے والی کمپنی کے متعلقہ افراد لائسنس حاصل کرنے کے اہل ہوں گے جب کہ لائسنس کی میعاد 3 سال ہو گی۔‘

خیبرپختونخوا ایکسائز حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مختلف قسم کے لائسنس اس میں شامل ہیں جن میں کلٹیویشن، نرسری، پروسیسنگ اور ریسرچ کے لائسسنس جاری کیے جائیں گے۔‘

ریگولیشن کے لیے نئے رولز کے تحت پراونشل کینابس کوارڈنیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کا چیئرمین وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ہوگا جب کہ اس کے ارکان میں سیکریٹری ایکسائز، ڈی جی ایکسائز، ڈی جی ڈرگ کنٹرول، ڈائریکٹر نارکوٹکس، ٹریڈ اینڈ کامرس، محکمہ زراعت اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے گریڈ 19  کے افسر شامل ہوں گے۔

کمیٹی صوبائی حکومت کو قانون سازی سے متعلق آگاہ رکھے گی جبکہ کوالٹی کنٹرول اور لائسنسنگ کے لیے طریقہ کار بھی وضع کرے گی۔

علاوہ ازیں، کمیٹی کینابس رولز کے مختلف کیسز اور شکایات سننے کے حوالے سے ایپلیٹ اتھارٹی بھی ہوگی۔

محکمہ ایکسائز حکام کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے ارکان کو 3 سال کے لیے مقرر کیا جائے گا جس کی میعاد مکمل ہونے کے بعد نئی کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔

مخصوص علاقوں میں بھنگ کی کاشت کی اجازت ہوگیکنینابس کلٹیویشن کے نئے رولز کے تحت ابتدائی مرحلے میں بھنگ کی کاشت مخصوص اضلاع تک محدود رہے گی۔

ایکسائز حکام کے مطابق کلٹیویشن زون کا تعین ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر اضلاع کا تعین کیا جائے گا کہ کون سے علاقے بھنگ کی کاشت کے لیے موزوں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع بھنگ کی کاشت کے لیے موزوں تصور کیے جاتے ہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ حکومت کرے گی جب کہ دیگر علاقوں میں اس کی کاشت ممنوع ہوگی۔

صوبائی وزیر کا موقفصوبائی وزیر زراعت سجاد برکوال نے میڈیا کو بتایا کہ ’کاشت کاری، پیداوار اور استعمال کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دی جائے گی، اتھارٹی غیر قانونی استعمال کی روک تھام کرے گی۔‘

اکٹر اورنگزیب کے مطابق بھنگ قیمتی پودا تصور کیا جاتا ہے جس سے 20 ہزار سے زائد پروڈکٹس بنائی جاتی ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ بھنگ کی کاشت سے صوبے میں اناج کی پیداوار متاثر نہیں ہوگی، اور اس بات پر زور دیا کہ نئی پالیسی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔

بھنگ کی کاشت کے فوائدبھنگ سے ادویات اور مختلف کارآمد مصنوعات بنائی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر اورنگزیب کے مطابق بھنگ قیمتی پودا تصور کیا جاتا ہے جس سے 20 ہزار سے زائد پروڈکٹس بنائی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بھنگ کے پودے سے فائبرگلاس، ٹیکسٹائل، فوڈ آئٹمز، کاغذ کی تیاری، تعمیراتی مواد، بیوٹی کریم اور دیگر اشیا تیار کی جاتی ہیں جب کہ اسی پودے کو کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کے لیے مہنگی ادویات میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔

زرعی ریسرچ سینٹر کے مطابق بھنگ کے پودے کے پتوں، پھولوں اور بیجوں کے الگ الگ فوائد ہیں جو انتہائی کارآمد سمجھے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر اورنگزیب کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس پودے سے صنعتی شعبے میں فائدہ حاصل کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے خطے میں صرف اس کو نشہ آور چیزوں کی تیاری سے منسلک کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’بھنگ کے پودے سے حاصل ہونے والا کینابیڈیول یا سی بی ڈی، جو مختلف ادویات میں استعمال ہوتا ہے، سے نہ صرف قیمتی ادویات بنائی جاتی ہیں بلکہ اسے انڈسٹری میں مختلف مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.