بجلی چوری کے الزام میں گرفتار شہری کے بیٹے کی خودکشی، ریسکیو اہلکار نے بل کیوں ادا کیا؟

image
گوجرانوالہ کے نواحی علاقے کے رہائشی محمد انور کے 20 سالہ بیٹے فراز کا جنازہ تیار تھا جبکہ وہ خود حوالات کی سلاخوں کے پیچھے قید تھے۔

انور پر بجلی چوری کا الزام تھا اور 30 ہزار روپے کے بل کی عدم ادائیگی نے انہیں جیل پہنچا دیا تھا۔

فراز چار بہنوں کا اکلوتا بھائی اور خاندان کا سہارا تھا۔ وہ اپنے والد کی ضمانت کے لیے رقم جمع نہ کر سکا۔ مالی دباؤ اور جذباتی کرب کے بوجھ تلے دب کر انہوں نے تیزاب پی کر خودکشی کر لی۔

گوجرانوالہ کے نواحی علاقے وانیا والا کے رہائشی محمد انور ایک محنت کش ہیں جو محنت مزدوری کر کے اپنے گھرانے کو پال رہے تھے۔

تھانہ اروپ میں گوجرانوالہ الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی (گیپکو) کے سب ڈویژنل آفیسر (ایس ڈی او) نصر اللہ کی مدعیت میں محمد انور کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا۔

اردو نیوز کو دستیاب مقدمے کی کاپی میں بتایا گیا ہے کہ گیپکو نے محمد انور کو مرکزی لائن سے تار لگا کر بجلی چوری میں ملوث پایا ہے، لہٰذا انہیں گرفتار کیا جائے۔

ان کے وکیل اور گوجرانوالہ بار کے سینئیر ممبر ایڈووکیٹ رضوان گل نے اردو نیوز کو بتایا کہ پولیس نے محمد انور کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا۔

محمد انور کا بل جمع کرانے والے ریسکیو اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی (فوٹو: محمد رضوان ایڈووکیٹ)

ان کے بقول ’گیپکو نے 30 ہزار بل کی عدم ادائیگی کے باعث محمد انور کا کنکشن کاٹ دیا تھا جس کے بعد انہوں نے کنڈا لگایا۔ گیپکو نے ان پر بجلی چوری کا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کروایا اور پولیس نے ان کے بیٹے فراز کو بتایا کہ وہ بل کی ادائیگی کر کے اپنے والد کی ضمانت کروا لیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فراز خود مالی مشکلات کا شکار تھے اور کئی دن تک اپنے والد کی ضمانت کروانے کی کوشش کرتے رہے تاہم وہ دباؤ برداشت نہ کر سکے۔ شدید جذباتی اور مالی تناؤ کے عالم میں انہوں نے تیزاب پی لیا۔

 ایڈووکیٹ رضوان بتاتے ہیں ’جب فراز نے تیزاب پیا تو اس دوران ریسکیو 1122 کو کال موصول ہوئی، ٹیم میں ایک اہلکار مجتبیٰ (فرضی نام) بھی موجود تھے۔ ریسکیو ٹیم انہیں ہسپتال لائی تاہم فراز کی حالت بگڑتی گئی۔‘

 ریسکیو اہلکار اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ریسکیو ترجمان نعمان کے بقول ’مجتبٰی نے اپنی ذاتی حیثیت میں متاثرہ شخص کے ساتھ مکالمہ کیا اور ان کی مدد کی۔‘

مجتبٰی نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب انہوں نے فراز سے خودکشی کی کوشش کرنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے اپنی داستان انہیں سنائی۔

‘فراز نے بتایا کہ والد کئی دنوں سے جیل میں ہیں اور گیپکو ان سے ادائیگی کا تقاضا کر رہا ہے۔ نہ تو وہ جرمانہ ادا کر سکا اور نہ ہی ضمانت کے لیے رقم جمع کر سکا اس لیے اس نے خودکشی کی کوشش کی۔‘

بعدازاں وہ دم توڑ گئے۔

فراز کی کہانی سن کر ریسکیو اہلکار مجتبٰی فوری طور پر ایڈووکیٹ رضوان گل کے پاس پہنچے تاکہ ان کا بل ادا کر کے ان کے والد کی ضمانت کروا سکیں۔

بجلی کٹنے کے بعد کنڈے لگانے پر محمد انور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا (فوٹو: محمد رضوان ایڈووکیٹ)

ایک طرف فراز کا جنازہ تیار ہو رہا تھا تو دوسری طرف مجتبٰی ان کے والد کے لیے ضمانت کا بندوبست کر رہے تھے۔

مجتبٰی بتاتے ہیں ‘میں رضوان گل کے دفتر پہنچا۔ ان کے دیگر ساتھیوں سمیت انہوں نے بہت زیادہ مدد کی اور محمد انور کا بل بھی ادا کر دیا۔‘

’ہم نے عدالت میں بتایا کہ محمد انور کا بیٹا انتقال کر گیا ہے اور ان کا جنازہ تیار ہے جبکہ ان کا بل بھی ادا ہو چکا ہے لہٰذا ان کو ضمانت دی جائے۔‘

ایڈووکیٹ رضوان گل اور ریسکیو اہلکار مجتبٰی کی کوششوں سے انور کی ضمانت ممکن ہوئی اور وہ اپنے بیٹے کے جنازے میں شریک ہو سکے لیکن ایڈووکیٹ رضوان گل کے بقول ’یہ ضمانت ایک ایسی بھاری قیمت پر ممکن ہوئی جو کسی بھی باپ کے لیے ناقابل برداشت ہے۔‘

انہوں نے ریسکیو اہلکار کی بے لوث مدد کو بھی سراہا اور کہا کہ ’یہ معاشرہ ایسے ہی لوگوں کی بدولت چل رہا ہے۔‘


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts