ایپل بھارت میں آئی فونز تیار نہ کرے، امریکی صدر

image

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل سے بھارت میں آئی فونز تیار نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی صدر کے مطابق انہوں نے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک سے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ٹیکنالوجی کمپنی اپنی پراڈکٹس بھارت میں تیار کرے۔ خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں ایپل نے چین میں ڈیوائسز کی پروڈکشن پر انحصار کم کرنے کے لیے بھارت میں سرمایہ کاری بڑھائی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'گزشتہ روز مجھے ٹم کک کے ساتھ کچھ مسئلہ ہوا تھا، میں نے انہیں کہا کہ میرے دوست میں نے آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا، آپ یہاں 500 ارب ڈالرز لانے والے تھے مگر اب میں نے سنا ہے کہ آپ سب کچھ بھارت میں بنا رہے ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ ایسا ہو'۔

ایپل نے فروری 2025 میں امریکا میں 500 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب ایپل کمپنی بھارت میں آئی فونز کی پروڈکشن کو آئندہ چند برسوں میں بڑھانا چاہتی ہے۔ ابھی 90 فیصد آئی فونز چین میں اسمبل ہوتے ہیں مگر کمپنی آئندہ چند برسوں میں 25 فیصد فونز بھارت میں تیار کرنا چاہتی ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ 'میں نے ٹم کک سے کہا کہ ہم نے آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا اور چین میں جو پلانٹس آپ نے تعمیر کیے انہیں قبول کیا، مگر ہم بھارت میں ان کی تعمیر میں دلچسپی نہیں رکھتے، بھارت اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا میں ان کی تعمیر کریں'۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ایپل کی جانب سے امریکا میں پروڈکشن کو بڑھایا جائے گا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ ایپل کی جانب سے فی الحال صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

امریکی صدر نے یہ بیان اس وقت دیا جب واشنگٹن کی جانب سے بھارت سے تجارتی تعلقات پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت سب سے زیادہ ٹیرف والے ممالک میں سے ایک ہے اور اس کی جانب سے جس ڈیل کی پیشکش امریکا کو کی گئی ہے اس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ امریکا سے کوئی ٹیرف نہیں لینا چاہتے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر نے اپریل میں بھارتی مصنوعات پر 26 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جس پر عملدرآمد جولائی تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.