حکومت کا بچوں کے پاؤڈر دودھ پر ٹیکس ختم کرنے پرغور

image

وفاقی حکومت نومولود اور چھوٹے بچوں کی نشوونما اور پرورش کے لیے بچوں کے دودھ پاؤڈر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر عائد ٹیکس ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اس بات کا اشارہ وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے سوئس ملٹی نیشنل فوڈ اینڈ ڈرنک پروسیسنگ کارپوریشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے وفد کو یقین دلایا کہ وزارت اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور جلد ہی مثبت پیش رفت متوقع ہے۔

رانا تنویر نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر ٹیکس کو کم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر شہری کو اس ضروری شے تک آسانی سے رسائی حاصل ہو۔

بچوں کے دودھ کا براہ راست تعلق نومولود اور چھوٹے بچوں کی نشوونما اور پرورش سے ہے، اس لیے اسے یا تو ٹیکس سے پاک ہونا چاہیے یا کم سے کم ٹیکس کے تابع ہونا چاہیے۔

ملاقات کے دوران نیسلے کے وفد نے صنعت کو درپیش مختلف مسائل پر روشنی ڈالی، خاص طور پر بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر عائد ٹیکسز پر توجہ مرکوز کی۔

وفاقی وزیر نے دوسرے ممالک کی مثالیں بھی پیش کیں جہاں بچوں کے دودھ کے پاؤڈر کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، اور نشاندہی کی کہ برطانیہ اور آئرلینڈ میں بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر کوئی ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) نہیں ہے۔

اسی طرح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں، بچوں کے فارمولا دودھ کو بنیادی غذائی ضرورت سمجھا جاتا ہے اور اس وجہ سے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔

ان ممالک کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کو بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ہر خاندان اپنے بچوں کے لیے معیاری دودھ تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے۔

رانا تنویر نے نیسلے کے وفد پر زور دیا کہ وہ دیہی کسانوں کو فائدہ پہنچانے اور ملکی زرعی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے اپنی مصنوعات میں مقامی پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

انہوں نے بتایا کہ بہت سے دیہی خاندان اپنے ذریعہ معاش کے لیے دودھ کی پیداوار اور فروخت پر انحصار کرتے ہیں، اور حکومت ان کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

وزیر غذائی تحفظ نے مزید اعلان کیا کہ ان کی وزارت اہم مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے گی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اس مشاورتی عمل کے ذریعے بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر ٹیکسز کو کم کرنے کے لیے عملی تجاویز پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.