جنرل عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بننے سے بھارت کے طوطے اڑ گئے۔۔ میڈیا تبصروں میں جھوٹ اور پریشانی کی بھرمار

image

پاکستان کے طاقتور عسکری سربراہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعزازی منصب پر ترقی دیے جانے کے بعد جنوبی ایشیائی منظرنامے میں ایک غیر معمولی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ جہاں ملک کے اندر یہ فیصلہ فوجی قیادت کی قدر میں اضافہ قرار دیا جا رہا ہے، وہیں بھارت میں اس پیش رفت نے سنجیدہ سوالات اور پریشان کن تبصروں کو جنم دیا ہے۔

عاصم منیر وہ پہلے فیلڈ مارشل ہیں جو ایک منتخب جمہوری حکومت کے ماتحت بطور آرمی چیف تعینات ہوئے۔ ایوب خان کے برعکس، جنہوں نے یہ اعزاز سنبھالنے سے پہلے ہی کمانڈر انچیف کی تبدیلی کا فیصلہ کر لیا تھا، عاصم منیر بدستور پاک فوج کی کمان خود سنبھالے ہوئے ہیں۔ اس پہلو نے نہ صرف ان کے منصب کی اہمیت کو بڑھایا بلکہ اس روایت کو بھی تقویت دی کہ فیلڈ مارشل محض علامتی عہدہ نہیں بلکہ ایک متحرک کردار کا تسلسل بھی ہو سکتا ہے۔

بھارت میں مختلف تجزیاتی محفلوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ آیا عاصم منیر، اب جبکہ وہ فیلڈ مارشل کے درجے پر فائز ہو چکے ہیں، پاکستان کی بھارت پالیسی میں زیادہ سخت مؤقف اپنائیں گے؟ کیونکہ ان کی عسکری حکمت عملی اور بیانات شروع دن سے ہی بھارت کے لیے غیر آرام دہ رہے ہیں۔ ان کی سوچ، مزاج اور میدان میں فیصلہ سازی نے انہیں ہمیشہ ایک نتیجہ خیز اور واضح مؤقف رکھنے والا سپہ سالار ثابت کیا ہے۔

ماضی میں جنرل ضیاء الحق کو جب فیلڈ مارشل کا منصب سنبھالنے کے بعد فوجی نظم و نسق چلانے میں مشکلات پیش آئیں، تو انہیں ایک علیحدہ وائس چیف آف آرمی اسٹاف تعینات کرنا پڑا تھا۔ تاہم، عاصم منیر کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے۔ وہ مکمل طور پر متحرک اور عملی قیادت کی علامت بن چکے ہیں۔

ان کی حالیہ تقرری نے صرف عسکری حلقوں میں نہیں، بلکہ سیاسی اور خارجہ پالیسی کے دائرہ کار میں بھی ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں عسکری قیادت کسی بھی چیلنج کا جواب دینے کے لیے یکجہتی اور حکمت کے ساتھ موجود ہے۔

یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ یہ نیا اعزاز فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پالیسیوں میں کس قدر فرق لاتا ہے، لیکن ایک بات واضح ہے: خطے میں طاقت کا توازن اب ایک اور رخ اختیار کر چکا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.