برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق اس حالت کی سب سے عام علامات میں ماہواری میں بے قاعدگی، گرمی محسوس ہونا، رات کو پسینہ آنا، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، بے چینی یا افسردگی، نیند کی خرابی، جنسی خواہش میں کمی اور اندام نہانی کی خشکی شامل ہیں۔

دنیا بھر میں لاکھوں خواتین پیری مینوپاز (Perimenopause) سے متاثر ہوتی ہیں تاہم حالیہ برسوں تک یہ زندگی کا ایک ایسا مرحلہ رہا ہے جس پر کم ہی کم بات کی جاتی تھی اور اکثر اسے غلط ہی سمجھا جاتا تھا۔
کچھ ممالک اور معاشروں میں یہ اب بھی ممنوع موضوع سمجھا جاتا ہے۔
پیری مینوپازوہ مرحلہ ہے جو خواتین میں بتدریج ماہواری کے مکمل بند ہونے سے پہلے شروع ہوتا ہے۔
اس دوران خواتین کے ہارمونز کی سطح میں تبدیلی آتی ہے اور تولیدی نظام آہستہ آہستہ کم کام کرنے کی جانب مائل ہوتا جاتا ہے۔
خواتین میں یہ مرحلہ اُس وقت شروع ہوتا ہے جب ایسٹروجن، پروجیسٹرون، فولیکل سٹیمیولیٹنگ ہارمون، لیوٹینائزنگ ہارمون اور ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں اتار چڑھاؤ آنا شروع ہوتا ہے۔
یہ تبدیلیاں خواتین کی روزمرہ زندگی کے دوران جسمانی اور جذباتی طور سے گہرا اثر ڈالتی ہیں۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق اس حالت کی سب سے عام علامات میں ماہواری میں بے قاعدگی، گرمی محسوس ہونا، رات کو پسینہ آنا، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، بے چینی یا افسردگی، نیند کی خرابی، جنسی خواہش میں کمی اور اندام نہانی کی خشکی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ علامات اکثر بتدریج 30 سال کے اواخر میں بھی شروع ہو سکتی ہیں جبکہ زیادہ تر خواتین 40 سال کے وسط تک اس مرحلے میں داخل ہو جاتی ہیں۔
اس مرحلے کو سمجھنا اور بر وقت اس حوالے سے قدم اُٹھانا اس مشکل عمل کو آسان بنا سکتا ہے۔
بہت سی خواتین ان علامات کو اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی لا کر قدرتی طور سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کرتی ہیں جبکہ بہت سی خواتین ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کے ساتھ ساتھ بہتر طرز زندگی اپنانے کی جانب جاتی ہیں۔
ہم یہاں ماہرین کے تجویز کردہ کچھ ایسے آسان طریقے بیان کر رہے ہیں جن سے ان علامات کو بہتر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ہارمونز کے لیے معاون غذائیں
غذائیت سے بھرپور کھانے ہارمونز کو مستحکم کرنے میں مدد دیتے ہیںمتوازن غذا ہارمونز کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے کیونکہ یہ جسم کو تمام ضروری غذائی اجزا فراہم کرتی ہے جبکہ ناقص غذا ہارمونز میں بگاڑ پیدا کر سکتی ہے جس سے مزاج، توانائی، میٹابولزم (نظامِ ہضم) اور مجموعی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
تو ایسے میں اپنے روزمرہ کھانے میں کیا شامل کیا جائے۔
- فائٹوایسٹروجن سے بھرپور غذائیں جیسا کہ السی کے بیج، سویابین اور دالیں۔۔۔ یہ قدرتی مرکبات ہارمون کی طرح کام کر کے توازن قائم رکھتے ہیں
- پھل اور سبزیوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوزش کے خلاف کام کرتے ہیں
- اناج میٹابولزم اور توانائی کی سطح کو سہارا دیتا ہے
- کم چربی والے پروٹینز، جو پٹھوں کی طاقت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں
- صحت مند چکنائی جیسا کہ ایووکاڈو، گری دار میوے اور بیج ہارمون کی تیاری میں معاون ہوتے ہیں
باقاعدگی سے ورزش
جسمانی سرگرمی یا ورزش دماغ میں ڈوپامین (خوشی میں معاون ہارمون) کی سطح کو بڑھا کر آپ کے مزاج کو اچھا کرتی ہے۔
ورزش ڈوپامین کے اخراج کو متحرک کرتی ہے جبکہ باقاعدگی سے ورزش آپ کے دماغ کے افعال کو بہتر بناتا ہے اور اس سے آپ کو اچھا محسوس کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
یہ نیوروکیمیکل ردعمل دماغی صحت اور جذباتی خوشی حاصل کرنے کے لیے جسمانی سرگرمی کے اہم کردار پر روشنی ڈالتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ مینوپاز پٹھوں کی تعمیر میں رکاوٹ نہیں ڈالتا۔ وزن اٹھانے پر مبنی ورزشیں کولہے کے افعال ، لچک اور توازن کو نمایاں طور پر بڑھاتی ہیں۔
جسمانی سرگرمیاں بشمول وزن اٹھانے کی تربیت پیری مینوپاز کی علامات کو منظم کرنے میں مدد کرتی ہیںذہنی سکون اور تناؤ میں کمی کا تعلق
تناؤ پیری مینوپاز کی علامات کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے جس میں مزاج میں تبدیلی، اضطراب اور نیند میں خلل جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔
2019کی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ موڈ میں اتار چڑھاؤ، بے چینی اور نیند کی خرابی جو پیری مینوپاز کے دوران عمومی مسائل میں سے چند ہیں جبکہ ذہنی سکون اور کم ذہنی دباؤ (stress) کا تعلق خواتین میں مینوپاز کی علامات میں کمی سے ہے۔
ذہنی سکون کے لیے مؤثر طریقے کچھ یوں ہیں:
مراقبہ (Meditation): بے چینی کو کم کرتا اور توجہ کو بہتر بناتا ہے۔
گہری سانسیں لینا: اعصابی نظام کو پرسکون کرتا ہے۔
ڈائری لکھنا: باقاعدگی سے لکھنے سے جذباتی وضاحت اور سکون ملتا ہے۔
نیند کا خیال
ماہرین کے مطابق پیری مینوپاز کے دوران نیند کی خرابی سے نمٹنا ایک مشکل چیلنج ہو سکتا ہے کیونکہ ہارمونز میں مسلسل اتار چڑھاؤ جیسی وجوہات اس دوران پیچیدہ اور غیر متوقع ہوتی ہیں۔
نیند کو منظم رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والے ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون اچانک اور غیر متوقع انداز میں کم ہونے لگتے ہیں اور اس کا حل نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ رات کو پسینہ آنا، بے چینی، اور موڈ میں تبدیلی جیسی علامات بھی خواتین کو اس مرحلے میں پیش آ سکتی ہیں تاہم ان کا علاج اکثر ایک سے زیادہ طریقوں (مثلاً طرزِ زندگی میں تبدیلی، ہارمون تھراپی یا دوا) کے امتزاج سے کیا جاتا ہے۔
دیگر عوامل جیسے عمر کے ساتھ نیند کے انداز میں تبدیلیاں اور نیند کی کمی کے خطرے میں اضافہ اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔ اس وجہ سے اکثر اوقات مختلف طریقے آزمانے پڑتے ہیں تاکہ ایک مؤثر حل تلاش کیا جا سکے۔
بہتر نیند کے لیے چند اہم نکات
ہلکے کپڑے جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں جبکہ کچھ میٹریس گرمی جذب کر کے تکلیف بڑھا سکتے ہیں۔
سونے کا باقاعدہ وقت طے کرنا جسم کے قدرتی نیند کے نظام کو منظم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
کیفین اور سکرین کا استعمال سونے سے پہلے ذہنی سرگرمی بڑھاتا ہے اور نیند میں خلل پیدا کرتا ہے۔
سونے کے لیے ٹھنڈی، تاریک اور پرسکون جگہ کا انتخاب گہری اور سکون بخش نیند کے لیے معاون ہوتا ہے۔
پری مینوپاز کے دوران، ہارمونل اتار چڑھاو کی وجہ سے اکثر نیند میں خلل پڑتا ہےجڑی بوٹیوں سے علاج
اگر آپ ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کے ساتھ ساتھ ہربل (جڑی بوٹیوں پر مبنی) علاج پر غور کر رہی ہیں تو اس کے ممکنہ ردعمل اور اثرات کے بارے میں آگاہی بے حد ضروری ہے۔
مثال کے طور پر ماہرین کہتے ہیں کہ ہائی پیریکم (سینٹ جونز ورٹ ) نامی جڑی بوٹی ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کی گولیوں اور کیپسولز کے اثر کو کم کر سکتا ہے۔
اسی طرح ہلدی میں موجود کرکیومن (Curcumin) اگر زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ ایسٹروجن ریسیپٹرز کے ساتھ اثر انداز ہو کر ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کی ادویات میں مداخلت کر سکتا ہے تاہم اس بارے میں سائنسی شواہد محدود ہیں۔
دیگر عام طور پر استعمال ہونے والی جڑی بوٹیاں جیسے ایوننگ پرائمروز آئل (Evening Primrose Oil)، سویا، ریڈ کلوور اور بلیک کوہوش یہ سب مینوپاز کی علامات کو کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں تاہم ماہرین صحت خبردار کرتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سپلیمنٹس کی افادیت اور حفاظت ابھی تک واضح نہیں کیونکہ ان پر زیادہ سائنسی تجربات نہیں کیے گئے۔
اس لیے ضروری ہے کہ کسی بھی قسم کی ہربل دوا کو ہارمون ریپلیسمنٹ تھراپی کی ادویات یا کسی اور دوا کے ساتھ لینے سے پہلے کسی مستند طبی ماہر سے مشورہ کیا جائے تاکہ تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
کیتھی ابرنیتھی مینوپاز سروسز کی ڈائریکٹر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بہت سی خواتین سپلیمنٹس لینا پسند کرتی ہیں ان میں سے ہر ایک کے پیچھے مضبوط سائنسی شواہد نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا ہے کہ متوازن غذا ہی ضروری غذائی اجزا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے تاہم وٹامن ڈی اور کیلشیم خاص طور پر سردیوں کے مہینوں میں فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔
وہ محفوظ طریقہ علاج کی اہمیت پر بھی زور دیتی ہیں اور خبردار کرتی ہیں کہ آن لائن یا بیرون ملک سے خریدے گئے سپلیمنٹس اکثر ضابطہ اخلاق پر پورے نہیں اُترتے اور دوا کے ساتھ خطرناک سائیڈ ایفیکٹ پیدا کر سکتے ہیں۔
ابرنیتھی تجویز کرتی ہیں کہ استعمال سے پہلے سپلیمنٹس کے لیبل بغور چیک کریں، فارماسسٹ سے مشورہ کریں اور سپلیمنٹس کو کبھی بھی ضروری طبی علاج کا متبادل نہ سمجھیں۔
کچھ جڑی بوٹیاں جسم میں اچانک گرمی (hot flushes) کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
درجہ حرارت کا اچانک بڑھنا زیادہ تر ہارمون کی تبدیلیوں خاص طور پر ایسٹروجن کی سطح میں کمی کا باعث ہوتا ہے۔
یہ کمی دماغ کے ہائپوتھیلمس (جو جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرتا ہے) پر اثر ڈالتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم ’اضافی حرارت‘ کو خارج کرنے کے لیے خون کی نالیوں کو پھیلانا شروع کر دیتا ہے جسے ویسوڈائلیشن (vasodilation) کہتے ہیں۔ اس سے جسم میں شدید گرمی، جلد پر سرخی، اور پسینہ آنے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
پیری مینوپاز کی علامات کو درست طریقے سے سمجھنا اب تک معمہ ہےمگر آپ کو یہ سفر تنہا طے کرنے کی ضرورت نہیں۔۔۔
پیری مینو پاز ایک پیچیدہ اور بظاہر پریشان کن مرحلہ محسوس ہو سکتا ہے مگر آپ کو یہ سفر تنہا طے کرنے کی ضرورت نہیں۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اپنے جذبات دوستوں یا شریکِ حیات سے شیئر کریں۔
سپورٹ گروپس میں شامل ہوں اور اگر مناسب سمجھیں تو اس دوران کسی ماہر تھراپسٹ سے پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں جس سے آپ کو سکون اور رہنمائی ملے گی۔
پیری مینوپاز کا دورانیہ
پیری مینوپازکا کوئی مقرر دورانیہ نہیں۔ عام طور پر یہ کئی سال تک جاری رہتا ہے جبکہ بعض ماہرین کے مطابق اس کی مدت تقریباً چار سے دس سال تک ہو سکتی ہے۔
اس کی طوالت مختلف عوامل کے باعث ہو سکتی ہے جیسا کہ جینیاتی وراثت، طرزِ زندگی اور مجموعی صحت۔
مینوپاز وہ دن کہلاتا ہے جب کسی عورت کو مسلسل 12 ماہ تک ماہواری نہ آئی ہو۔
2022 میں امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سیاہ فام خواتین میں مینوپاز جلد آتا ہے اور وہ زیادہ شدید علامات کا سامنا کرتی ہیں جیسے کہ ہاٹ فلیشز یا گرمی محسوس ہونا، ڈپریشن اور نیند کی خرابی۔
اس کے برعکس جاپانی اور چینی خواتین میں پیری مینوپاز کے دوران گرمی محسوس ہونے سمیت دیگر علامات کم پائے گئے ہیں۔
پیری مینوپاز کے اثرات ہر رشتے ہر علیحدہ مرتب ہوتے ہیںتعلقات پر اثرات
لندن کی ایک سائیکوسیکشوئل اور تعلقات سے متعلق مسائل کی تھراپسٹ شہرزاد پور عبداللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ پیری مینوپاز کی علامات بعض بار اس قدر شدید ہو سکتی ہیں کہ اس سے نہ صرف شریکِ حیات بلکہ بچوں کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہونے کا حدشہ ہوتا ہے۔
ان میں نامناسب بات چیت، خاص طور پر قربت اور جذباتی معاملات پر بحث تعلقات میں فاصلہ اور ناراضگی پیدا کر سکتی ہے۔
تاہم وہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ شعور، صبر اور نرمی کے ساتھ اس تبدیلی کے دوران میاں بیوی کا رشتہ مزید مضبوط ہو سکتا ہے۔
پیری مینوپاز اور دیگر طبی مسائل
پیری مینوپاز کی کچھ علامات دیگر طبی حالتوں سے بھی ملتی جلتی ہو سکتی ہیں جیسے تھائیرائڈ کے مسائل، بے چینی، یا دائمی تھکن کا عارضہ۔
مثال کے طور پر بے قاعدہ ماہواری اور موڈ میں تبدیلیاں ہارمون کی تبدیلیوں یا تھائیرائڈ کے عدم توازن کے باعث بھی ہو سکتی ہیں۔
تھکن پیری مینوپاز یا وٹامن کی کمی سے جڑی ہو سکتی ہے۔ اسی طرح جوڑوں کا درد اور سر درد کسی اور بیماری کی علامت ہو سکتے ہیں۔
ضروری ہے کہ ان تمام علامات کا باقاعدہ اندراج کیا جائے چاہے کسی ایپ کے ذریعے یا ڈائری میں۔
اس کے ساتھ ساتھ کسی مستند ڈاکٹر سے مشورہ تشخیص میں مدد دے سکتا ہے کہ آیا علامات پیری مینوپاز کی وجہ سے ہیں یا صحت سے جڑے کسی اور مسئلے کی وجہ سے ہیں۔
اگرچہ بلڈ ٹیسٹ کچھ معلومات فراہم کر سکتے ہیں لیکن ہارمونل تبدیلیوں کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے وہ اکثر غیر معتبر ہوتے ہیں۔
اس لیے عموماً علامات کا تفصیلی ریکارڈ اور میڈیکل ہسٹری کا جائزہ لینا بہترین طریقہ مانا جاتا ہے۔