امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں، جنوبی ایشیائی ملک ٹیرف سے متعلق معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ جوائنٹ بیس اینڈریوز پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نےکہا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ کام کررہے ہیں، امریکا اس وقت بھارت سے ڈیل کرنے کے بہت قریب ہے جبکہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آرہے ہیں۔
صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں دونوں ملکوں میں سے کسی ایک سے بھی ڈیل میں دلچسپی نہ ہوتی اگر وہ ایک دوسرے سے جنگ کرتے اور انہوں نے یہ بات دونوں ملکوں پر واضح کردی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ ڈیل کررہے ہیں اور اس بات پر بھی کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روک لی ہے۔
صدرٹرمپ نے کہا کہ عام طور پر یہ ملک گولیاں کا تبادلہ کرتے ہیں تاہم ہم تجارت کرتے ہیں اور اس لیے انہیں یہ جنگ تجارت کے ذریعے روکنے پر بہت فخر ہے۔
امریکی صدر نے شکوہ کیا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ امریکا کی جانب سے روکنے پر کوئی بات نہیں کرتا، اور کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بہت بری جنگ ہو رہی تھی اور اگر اب آپ دیکھیں تو معاملات ٹھیک ہوچکے ہیں۔
خبرایجنسی کے مطابق پاکستان کو برآمدات پر امریکا کی جانب سے 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہےکیونکہ پاکستان کا تجارتی سرپلس 3ارب ڈالر ہے، جبکہ بھارت کو امریکا شپمنٹ پر 26فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صدرٹرمپ کے بیان سے ایک روز پہلے کہا تھا کہ انکا امریکا کے تجارتی نمائندے سفیر جیمیسن گریئر سے رابطہ ہواہے، اسطرح پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔
محمد اورنگزیب کے مطابق اس رابطے میں دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا اورآئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیاہے، فریقین نے مذاکرات کو جلد از جلد کامیابی سے مکمل کیے جانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی امور پربات کی تھی، امکان ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدہ پر جولائی کے اوائل میں دستخط ہوجائیں گے۔
خبرایجنسی کے مطابق ٹریڈ ڈیل کیلئے بھارت کی جانب سے امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر مالیت کے کنٹریکٹ دیے جانے کا امکان ہے۔
اینڈریوز ائربیس پر میڈیا سے بات کرنے سے پہلے صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں ایلون مسک کی موجودگی میں بھی پاکستان اوربھارت ہی کی صورتحال پربات کی، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور بھارت کو جنگ سے روکا، دونوں ملکوں کے درمیان یہ کشیدگی جوہری تباہی کا باعث بن سکتی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی پر وہ پاکستان اوربھارت کے رہنماؤں کے شکر گزار ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح کیا ہےکہ ان لوگوں کے ساتھ تجارت نہیں کرسکتے جو ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے ہوں، اگر بھارت اور پاکستان لڑ رہے ہوں تو انہیں ان دونوں ممالک سے ٹریڈ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
صدرٹرمپ اب تک دس بار یہ کہہ چکےہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ رکوائی ہے اوراس کے لیے انہوں نے تجارت کو ہتھیار بنایا ہے۔
دنیا اس بات سے بھی واقف ہے کہ پاکستان مسلسل امن کی وکالت کر رہا ہے جبکہ مودی سرکار نے پاکستان پر بلااشتعال جنگ مسلط کی تھی اور 5 طیاروں اور ایک ڈرون تباہ ہونے، ایس فورہنڈریڈ کو نقصان پہنچنے اور پاکستان پر حملے کے لیے استعمال تمام ہوائی اڈوں پر بمباری کے بعد جنگ بندی پر مجبور ہوا تھا۔
اس کے باوجود مودی سرکار اشتعال انگیزی سے باز نہیں آرہی اور حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستانیوں کیلئے انکے پاس گولیاں تو ہیں ہی۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان پر یہ واضح کردیا ہے کہ انہیں دونوں میں سے کسی ایک سے بھی ڈیل میں دلچسپی نہ ہوتی اگر وہ ایک دوسرے سے جنگ کرتے، یہ اشارہ پاکستان کی نہیں واضح طور پر بھارت کی جانب ہے، یعنی پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کے سبب بھارت کو امریکا میں بھی ہزیمت اٹھانا پڑ رہی ہے۔