بہن کے سامنے شہری پر تشدد کرنے والا شخص گرفتار۔۔ پولیس نے واقعے کے بارے میں مزید کیا بتایا؟

image

ڈیفنس فیز 6 کے پوش علاقے خیابان اتحاد میں ہونے والے ایک افسوسناک واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا طاقتور افراد قانون سے واقعی بالاتر ہیں؟ ایک بااثر نجی کمپنی کے مالک سلمان فاروقی اور اس کے ساتھیوں نے معمولی سی ٹکر پر ایک عام شہری کو جس طرح بےرحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا، اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آ گئی۔

واقعہ 31 مئی کو پیش آیا جب ایک لینڈ کروزر اور موٹر سائیکل کے درمیان معمولی سا حادثہ ہوا۔ موقع پر موجود عینی شاہد محمد سلیم کے مطابق لینڈ کروزر سے اُترنے والے شخص نے جو خود کو سلمان فاروقی کہلوا رہا تھا، اپنے مسلح گارڈ اور ڈرائیور کے ہمراہ موٹر سائیکل سوار کو زبردستی گاڑی میں بند کر کے مارا پیٹا، گالیاں دیں اور دھمکیاں بھی دیں۔ موقع پر موجود ایک خاتون بار بار ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتی رہیں مگر ان کی التجائیں نظر انداز کر دی گئیں، بلکہ انہیں بھی دھکے دیے گئے۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ محمد سلیم کی مدعیت میں درج کرلیا ہے، جس میں سلمان فاروقی، اس کا ڈرائیور اور سیکیورٹی گارڈ نامزد ہیں۔ مقدمہ تھانہ گزری میں زیرِ دفعہ 506-B، 354، 342، 504 اور 34 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق سلمان فاروقی کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھی پہلے ہی زیرِ حراست ہیں اور گاڑی بھی تحویل میں لے لی گئی ہے۔

ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی کے مطابق واقعے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور متاثرہ موٹر سائیکل سوار کی تلاش جاری ہے تاکہ اس کی مدعیت میں مزید قانونی کارروائی کی جا سکے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ملزم کسی سرکاری ادارے کا ملازم نہیں اور پولیس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ قانون سب پر یکساں لاگو ہو۔

یہ واقعہ نہ صرف شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک تشویشناک سوال چھوڑ گیا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ ویڈیوز اور عوامی ردعمل کے بغیر شاید انصاف کی راہیں ہموار نہیں ہوتیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سلمان فاروقی جیسے بااثر شخص کو واقعی قانون کے مطابق سزا ملتی ہے یا یہ معاملہ بھی دیگر کیسز کی طرح وقت کے ساتھ دب جاتا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.