بابر اعظم کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں نوجوان مداحوں کے ساتھ ایک ناخوشگوار لمحے میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں سابق کپتان سڑک پر مداحوں کے درمیان الجھے ہوئے نظر آتے ہیں، اور ایک موقع پر وہ ایک نوجوان کو دھکا دے کر گاڑی کی طرف بڑھتے ہیں۔ اگرچہ ویڈیو میں آواز صاف نہیں، لیکن منظر دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ماحول کشیدہ تھا۔ سابق کپتان کے قریبی ذرائع کا بتانا ہے کہ ’ بابر اعظم نے دوران نماز قریب سے ویڈیو بنانے پر فینز کو منع کیا تھا تاہم منع کرنے کے باوجود بھی فین بابراعظم کی ویڈیو بنائے جا رہا تھا۔
قریبی ذرائع کے مطابق نماز کے بعد باہر آکر بابر اعظم نے سختی سے فین کو منع کیا اور وہاں سے غصے بھرے انداز میں چلے گئے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس رویے پر بابر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بابر اعظم اپنی فارم اور سلیکشن کو لے کر پہلے ہی سوالات کی زد میں ہیں۔ دورۂ نیوزی لینڈ کے بعد انہیں ٹی 20 اسکواڈ سے باہر کر دیا گیا، اور حالیہ بنگلادیش سیریز میں بھی وہ شامل نہیں تھے۔ ان کے محدود فارمیٹ مستقبل پر بحث جاری ہے۔
سابق وکٹ کیپر کامران اکمل نے بابر اور محمد رضوان کو صرف ٹیسٹ کرکٹ تک محدود کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے ایک پوڈکاسٹ میں کہا کہ دونوں کھلاڑی مختصر فارمیٹس کے بجائے طویل دورانیے کے میچز کے لیے بہتر ہیں، اور آئندہ چھ ماہ میں انہیں صرف ٹیسٹ کھلاڑی سمجھا جا سکتا ہے۔ کامران نے ون ڈے کرکٹ میں ان کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان بمشکل ہی ٹیسٹ میچ کھیلتا ہے، لیکن اصل معیار وہی فارمیٹ ہے۔
بابر اعظم کے والد اعظم صدیق نے ان ریمارکس پر ردعمل میں ایک پرانی تصویر شیئر کی جس میں وہ خود، بابر اور کامران اکمل ایک ساتھ نظر آتے ہیں۔ تصویر کے ذریعے بظاہر وہ خاموش انداز میں کامران کے بیان پر اپنا مؤقف ظاہر کر رہے تھے۔ جواباً کامران اکمل نے بھی سخت الفاظ میں کہا کہ سب کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔
بابر اعظم اس وقت نہ صرف میدان سے باہر دباؤ میں ہیں، بلکہ ان کے اردگرد بننے والی صورتحال نے اُن کے کردار اور مستقبل کو مزید سوالات کے گھیرے میں لا کھڑا کیا ہے۔