این اے 251 پر دوبارہ گنتی، خوش حال کاکڑ کے رکن قومی اسمبلی بننے کی راہ ہموار؟

image

بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 251 پر دوبارہ گنتی میں پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ خوش حال خان کاکڑ کو برتری مل گئی ہے، تاہم اُن کی کامیابی کا سرکاری نوٹیفیکیشن تاحال جاری نہیں کیا گیا۔

8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں ژوب، قلعہ سیف اللہ اور شیرانی کے اضلاع پر مشتمل اس نشست پر جمعیت علما اسلام کے مولوی سمیع الدین کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔ 

تاہم خوش حال کاکڑ نے انتخابی نتائج کو الیکشن کمیشن اور بعد ازاں الیکشن ٹریبیونل میں چیلنج کیا تھا۔ اُن کا موقف تھا کہ فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کیا گیا ہے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل الیکشن ٹریبیونل نے 22 مئی کو حلقے کے 22 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

اس عمل میں تاخیر پر پشتونخوا نیپ نے احتجاج بھی کیا۔ بالآخر 3 جون کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ژوب اور ریٹرننگ افسر اورنگزیب کاسی کی نگرانی میں گنتی مکمل کی گئی۔

دوبارہ گنتی میں خوش حال کاکڑ کو مولوی سمیع الدین پر 4439 ووٹوں کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ ریٹرننگ آفس کے ایک اہلکار کے مطابق خوش حال کاکڑ کو برتری حاصل ہوئی ہے مگر ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ معاملہ عدالت میں زیرِسماعت ہے۔ گنتی کا نتیجہ ٹریبیونل میں جمع کرا دیا گیا ہے جو 11 جون کو اس معاملے پر فیصلہ کرے گا۔‘

دوبارہ گنتی میں برتری ملنے پر پشتونخوا نیپ کے کارکنوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ خوش حال کاکڑ نے اس موقعے پر کہا کہ ’8 فروری کو بھی ہم نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن فارم 47 میں ردوبدل کر کے مخالف امیدوار کو جعلی طریقے سے جتوایا گیا۔ ہم نے اس کے خلاف 16 ماہ تک جدوجہد کی۔‘

پارٹی کے سینیئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا کے مطابق 8 فروری کے انتخابات کے اصل نتائج میں خوش حال کاکڑ کو 13 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل تھی لیکن 90 پولنگ سٹیشنز کے نتائج میں ردوبدل کیا گیا۔

عام انتخابات میں این اے 251 سے جے یو آئی کے مولوی سمیع الدین کامیاب قرار پائے تھے (فائل فوٹو: سکرین گریب پی ٹی وی) 

پارٹی نے ان تمام سٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی مگر صرف 22 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی اجازت ملی، اس کے باوجود بھی خوش حال کاکڑ کو واضح برتری حاصل ہوئی۔

اُدھر جمعیت علما اسلام (ف) کے ژوب کے امیر مولوی محمد سرور نے دوبارہ گنتی اور خوش حال کاکڑ کی برتری کو متنازع قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے امیدوار کی غیر موجودگی میں تھیلے کھولے گئے اور اس وجہ سے ان کی جماعت اس عمل کو مسترد کرتی ہے اور عدالتی کارروائی میں اپنا موقف پیش کرے گی۔‘

خوش حال خان کاکڑ پشتون قوم پرست جماعت پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے بانی سربراہ ہیں۔ یہ جماعت دسمبر 2022 میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے الگ ہونے والے ناراض رہنماؤں نے قائم کی تھی۔ 

خوش حال کاکڑ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کے بیٹے ہیں جو جون 2021 میں کوئٹہ میں اپنے گھر میں پُراسرار طور پر زخمی پائے گئے تھے۔

دوبارہ گنتی میں خوش حال کاکڑ کو مولوی سمیع الدین پر 4439 ووٹوں کی برتری حاصل ہوگئی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

عثمان خان کاکڑ بعد ازاں انتقال کر گئے۔ ان کے اہلِ خانہ اور جماعت کا دعویٰ ہے کہ عثمان کاکڑ کو اُن کے سیاسی موقف کی بنیاد پر قتل کیا گیا۔

خوش حال کاکڑ نے فارمین کرسچین کالج لاہور سے بی ایس اکنامکس اور اسلام آباد سے ایکسٹرنل لا کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے اور والد کے انتقال کے بعد سیاست میں قدم رکھا۔

ابتدا میں محمود خان اچکزئی نے انہیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا صوبائی سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا مگر صرف ڈیڑھ سال بعد ہی اختلافات کے باعث انہوں نے پارٹی کے کئی دیگر سینیئر رہنماؤں کے ساتھ مل کر نئی جماعت کی بنیاد رکھی۔

سنہ 2024 کے عام انتخابات ان کا پہلا انتخابی معرکہ تھا۔ اگر الیکشن ٹریبیونل ان کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو وہ اپنی پارٹی کے پہلے رکن قومی اسمبلی بن جائیں گے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.