"جشن کے شور میں جنازے کی آہٹ کیوں نہیں سنائی دی؟"
"ویرات کوہلی کو ہار یا جیت سے زیادہ انسانیت کا خیال رکھنا چاہیے تھا!"
"کیا ایک کپ کے بدلے 11 جانوں کی قربانی ضروری تھی؟"
"کیا وکٹری پریڈ انسانوں کی زندگیوں سے زیادہ قیمتی تھی؟"
انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کی تاریخ میں رائل چیلنجرز بنگلورو کی فتح بے مثال سمجھی جا رہی تھی، لیکن اس جیت کے فوراً بعد ہونے والے ایک المناک واقعے نے جشن کے رنگ کو خون میں بدل دیا۔ بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم کے باہر ہونے والی وکٹری پریڈ کے دوران ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 11 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
18 سال بعد ٹائٹل جیتنے پر رائل چیلنجرز بنگلورو کی ٹیم نے وکٹری پریڈ کا اعلان کیا تھا، جہاں ہزاروں مداح اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔ اس ہجوم کے قابو سے باہر ہونے پر قیامت خیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ لیکن ان سب کے باوجود، جشن جاری رہا۔
وکٹری پریڈ کے مکمل ہونے کے بعد ویرات کوہلی نے سوشل میڈیا پر مرنے والوں سے افسوس کا اظہار کیا، مگر تب تک سوشل میڈیا پر غصے کی لہر پھیل چکی تھی۔ صارفین نے سوالات اٹھائے کہ کوہلی کو اگر سانحے کی اطلاع تھی تو وہ جشن کی قیادت کیسے کرتے رہے؟
سابق بھارتی کرکٹر اتل وسان بھی تنقید کے میدان میں اتر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ "مجھے یقین نہیں آیا کہ اسٹیڈیم کے باہر لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے تھے اور اندر تالیاں بج رہی تھیں۔ یہ ناقابلِ فہم اور افسوسناک رویہ ہے۔"
اتل وسان نے یہ بھی کہا کہ "فرنچائز انتظامیہ، سیاسی شخصیات اور شاید خود ویرات کو بھی اس اندوہناک حادثے کا علم تھا۔ لیکن چونکہ کارپوریٹ دنیا کو صرف نفع و نقصان دکھتا ہے، انسانی جانیں نہیں، اس لیے جشن کو جاری رکھا گیا۔"