ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر میزائل حملوں کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکیں۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’کافی کشیدگی ہو گئی ہے۔ اب اسے روکنے کا وقت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امن اور سفارت کاری کو غالب ہونا چاہیے۔‘
ایران کی جانب سے جمعے کی رات اسرائیل پر جوابی فضائی حملہ کیا گیا جس کے بعد اسرائیل بھر میں سائرن بجائے گئے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق دھماکوں کی آوازیں پورے یروشلم میں سُنی گئیں، جس کے بعد اسرائیلی ٹی وی چینلز نے بظاہر میزائل حملے کے بعد تل ابیب میں دُھوئیں کے بادل اُٹھتے ہوئے دکھائے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ’ملک پر درجنوں میزائل داغے گئے‘ جس کے بعد ملک بھر کے رہائشیوں کو بم پناہ گاہوں میں جانے کا حکم دے دیا گیا۔اس سے قبل جمعرات کی رات اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملوں میں ملک کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور کم از کم دو اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو ہلاک کر دیا۔
ایران کے میزائل حملے کے بعد تل ابیب میں دُھوئیں کے بادل اُٹھتے ہوئے دکھائی دیے (فوٹو: روئٹرز)
ایران پر اسرائیل کے حملے میں ملک کی اہم جوہری افزودگی کی تنصیب سمیت متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے مغربی ایران میں درجنوں ریڈار تنصیبات اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچروں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔اسرائیل کے حملے کو سنہ 1980 میں ایران پر کیے گئے حملوں کے بعد سے سب سے بڑا حملہ تصوّر کیا جا رہا ہے۔ اُس وقت ایران اور عراق جنگ کے درمیان جنگ لڑی گئی تھی۔اسرائیل نے حملے ایسے وقت کیے جب ایران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر امریکہ اور تہران کے درمیان تناؤ تھا تاہم مذاکرات بھی جاری تھے۔ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔اسرائیل کے حملے میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری کی موت کی بھی ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے تصدیق کی۔