اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ رات ایرانی دارالحکومت تہران میں 80 مقامات کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا۔ یہ کارروائیاں اُس وسیع عسکری مہم کا حصہ ہیں جو امریکا کی پشت پناہی میں ایران کے خلاف جاری ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل مجموعی طور پر 170 اہداف کو تباہ کر چکا ہے، جن میں میزائل بیسز، اسلحہ ذخیرہ کرنے کی جگہیں، اور حساس فوجی تنصیبات شامل ہیں۔
دوسری طرف گزشتہ 18 گھنٹوں کے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر 200 سے زائد راکٹ داغے گئے جن میں سے 22 میزائل اپنے ہدف پر گرے۔ ان ایرانی حملوں میں 13 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 3 بچے اور 10 بالغ شامل ہیں، جب کہ 380 افراد زخمی ہوئے، جن میں 9 کی حالت نازک، 30 کی درمیانی اور 341 کی معمولی زخمیوں کی کیٹیگری میں ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اپنے حملے کو ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف "پیشگی دفاعی کارروائی" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ قدم ہماری نسل اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری تھا۔"
اسرائیلی حکام کا مزید کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کا مقصد صرف تباہی اور قتل ہے جب کہ اسرائیلی حملے مخصوص فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ رات کیے گئے فضائی حملے ایران کے مغربی علاقوں میں واقع اہم میزائل لانچنگ اور اسلحہ ذخیرہ کرنے والے مراکز پر کیے گئے، جب کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی ڈیفنس فورس) کے عربی ترجمان اویخائے ادرعی نے ایرانی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے شہروں میں موجود ہتھیاروں کی تیاری اور ذخیرہ گاہوں سے دور رہیں اور مقامی حکام کو خطرات سے آگاہ کریں۔
یہ صورت حال مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی سے کشیدہ ماحول کو مزید خطرناک سمت میں لے جا رہی ہے، اور خطے میں کسی بڑی جنگ کے خدشات تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔