ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ جمعہ کی شب ایران نے "آپریشن وعدہ صادق سوم" کے تحت اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا، جس میں بیلسٹک میزائلوں کی مدد سے حملے کیے گئے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق گزشتہ 18 گھنٹوں کے دوران ایران کی جانب سے 200 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے 22 مقامات پر میزائل آ کر گرے۔ ان حملوں میں 13 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں، جب کہ 380 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 کی حالت تشویشناک ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تہران میں غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ یہ حملے ایران کے دفاعی حق کے تحت کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: "ہمارے یہ حملے مکمل طور پر دفاعی نوعیت کے ہیں، اگر اسرائیل کی جارحیت رک جائے تو ہم بھی جوابی کارروائیاں بند کر دیں گے۔"
اسرائیل کا مؤقف مختلف ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، جب کہ اسرائیل صرف ایرانی فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے گزشتہ رات تہران میں 80 اہداف کو نشانہ بنایا اور اب تک کل 170 مقامات پر حملے کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے مغربی ایران میں میزائل لانچنگ اور ذخیرہ کرنے والی تنصیبات پر دوسری کارروائی بھی کی ہے۔
ایران کے پاس اسرائیل تک مار کرنیوالے کُل کتنی اقسام کے میزائل ہیں؟
ایرانی فوجی طاقت کے حوالے سے بھی نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ایران کے پاس فی الحال نو اقسام کے بیلسٹک میزائل موجود ہیں جن کی رفتار 6,125 کلومیٹر فی گھنٹہ سے لے کر 17,151 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے۔ ان میں سے کچھ اہم میزائلوں میں سِجّیل، خیبر، عماد، شہاب-3، غدر، پائے، فتح-2، خیبر شکن اور حاج قاسم شامل ہیں۔
غدر اور شہاب 3 میزائل
"غدر" میزائل، جو 2005 میں منظر عام پر آیا، شہاب-3 کا جدید ورژن ہے اور تین مختلف اقسام (S، H، F) میں دستیاب ہے جن کی رینج بالترتیب 1,350، 1,650 اور 1,950 کلومیٹر ہے۔
عماد میزائل
"عماد" میزائل کو 2015 میں ٹیسٹ کیا گیا اور اسے ایران کا پہلا گائیڈڈ بیلسٹک میزائل مانا جاتا ہے، جو ہدف پر مکمل رہنمائی کے ساتھ مار کرتا ہے۔ اس کی رینج 1,700 کلومیٹر ہے۔
خیبر شکن میزائل
"خیبر شکن" درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ایک جدید میزائل ہے جس کی حدود تقریباً 1,450 کلومیٹر تک ہیں اور یہ اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
موجودہ صورت حال میں خطے کی سلامتی سخت خطرات کا شکار ہے۔ ایران اور اسرائیل دونوں کی جانب سے حملے جاری ہیں اور شہریوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے فوری طور پر تحمل اور مذاکرات پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ یہ کشیدگی کسی وسیع تر جنگ میں نہ بدل جائے۔