کئی برسوں کی محنت اور تیاری کے بعد بالآخر ویرا سی روبن آبزرویٹری نے اپنی پہلی شاندار فلکیاتی تصاویر دنیا کو دکھا دی ہیں، جنہوں نے سائنسی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ ان حیران کن تصاویر میں تقریباً ایک کروڑ کہکشائیں دیکھی جا سکتی ہیں جن میں سے کئی آج سے پہلے کسی نے نہیں دیکھی تھیں۔
یہ تصاویر پیر 23 جون کو ایک لائیو پریس کانفرنس میں جاری کی گئیں، جہاں سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ کام دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل کیمرے کی مدد سے ممکن ہوا۔ اس کیمرے نے آسمان کے ایک بہت بڑے حصے کو اتنی باریکی سے عکس بند کیا ہے کہ انسان کی آنکھ سے اتنا کچھ ایک ساتھ دیکھنا ممکن ہی نہیں۔
صرف ایک تصویر، لاکھوں راز
سائنسدان زلجکو ایوزک کے مطابق، جو اس منصوبے کے اہم رکن ہیں، صرف ایک تصویر میں ورگو نامی کہکشانی جھرمٹ اور اس کے گرد موجود لاکھوں کہکشاؤں کو محفوظ کیا گیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پہلے جو جھلکیاں عوام کے ساتھ شیئر کی گئیں، وہ اس مکمل تصویر کا صرف دو فیصد حصہ تھیں!
یہ تصویر 3200 میگا پکسلز پر مشتمل ہے، یعنی اگر آپ اسے پوری تفصیل سے دیکھنا چاہیں، تو تقریباً 400 الٹرا ایچ ڈی ٹی وی اسکرینز کی ضرورت پڑے گی، اتنی بڑی تصویر جیسے کسی باسکٹ بال کورٹ کو ڈھانپ دیا جائے۔
سائنسدانوں کے لیے خزانہ
یہ تمام تصاویر روبن آبزرویٹری کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، جہاں ماہرین انہیں زوم کر کے ہر گوشے کا تفصیلی مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اس مشن کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ جو بھی ڈیٹا جمع کیا جائے گا، وہ دنیا بھر کے سائنسدانوں کے لیے مفت دستیاب ہو گا تاکہ وہ کائنات کے سربستہ رازوں کو سمجھنے کی کوشش کر سکیں۔
یہ ڈیٹا ہمیں نہ صرف ایسے سیارچوں کی معلومات دے گا جو پہلے کبھی دریافت نہیں ہوئے، بلکہ ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی جیسے کائناتی رازوں کو سمجھنے میں بھی مدد دے گا۔ یہ وہ طاقتیں ہیں جو کائنات کا بیشتر حصہ بناتی ہیں مگر آج تک انسانی سمجھ سے باہر ہیں۔
ہر رات ایک ہزار تصاویر
روبن آبزرویٹری جب مکمل طور پر کام کرنا شروع کرے گی، تو یہ ہر رات تقریباً 20 ٹیرا بائٹس کا ڈیٹا اکٹھا کرے گی۔ یہ ہر 30 سیکنڈ کے بعد آسمان کی ایک نئی تصویر لے گی اور ہر تین سے چار دن بعد پورے جنوبی آسمان کا جائزہ مکمل کرے گی۔
ان تصاویر کو جوڑ کر ایک ایسی فلم بنائی جائے گی جس میں کائنات کی حرکت، سیارچوں کی گردش، دمدار ستاروں کا سفر، سپرنووا دھماکوں کی جھلک اور ایسی بہت سی چیزیں دیکھی جا سکیں گی جو انسان نے شاید پہلے کبھی نہ دیکھی ہوں۔
نئے سیارچوں کی دھماکے دار دریافت
اس منصوبے کے آغاز کے صرف چند دنوں میں ہی 2000 سے زائد نئے سیارچے دریافت ہو چکے ہیں۔ اندازہ ہے کہ دس سالہ مشن کے دوران تقریباً 5 لاکھ نئے سیارچوں کا پتہ چل جائے گا جو گزشتہ دو صدیوں میں دریافت کیے گئے تمام سیارچوں سے پانچ گنا زیادہ ہوں گے۔
امریکی محکمہ توانائی کے سیکرٹری کرس رائٹ نے اس موقع پر کہا:
"کیمرا آن ہو چکا ہے، فلم چل پڑی ہے، اور اب ہم اپنی آنکھوں کے سامنے کائنات کی کہانی unfold ہوتے دیکھیں گے۔"
ایک نیا دور
ویرا سی روبن آبزرویٹری سائنسی تاریخ کا ایک نیا باب کھولنے جا رہی ہے۔ یہ صرف ایک خلائی ٹیلی سکوپ نہیں، بلکہ ایک آنکھ ہے جو روزانہ ہمیں بتائے گی کہ کائنات کیسے بدل رہی ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف سائنسی دنیا کو آگے لے جائے گی، بلکہ انسان کو خود اپنے مقام کے بارے میں نئے سوالات سوچنے پر مجبور کر دے گی۔