ملک بھر میں ڈیجیٹل موبائل بینکاری ایپس، برانچ لیس بینکاری والٹس اور ای منی والٹس سمیت موبائل ایپ پر مبنی پلیٹ فارمز کے ذریعے لین دین میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے جس میں صرف موبائل بینکاری ایپ کے استعمال کنندگان کی تعداد بڑھ کر 62 لاکھ 20 ہزار تک پہنچ گئی۔
اسٹیٹ بینک بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران اضافے کا رجحان جاری رہا اور ٹرانزیکشنز کے حجم اور مالیت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا۔ مجموعی ریٹیل ٹرانزیکشنز میں ڈیجیٹل ذرائع سے ٹرانزیکشنز کا حصہ 89 فیصد رہا۔ موبائل بینکاری ایپس، برانچ لیس بینکاری والٹس اور ای منی والٹس سمیت موبائل ایپ پر مبنی پلیٹ فارمز سے مجموعی طور پر 27 ٹریلین روپے مالیت کی 1686 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا گیا جو حجم میں 16 فیصد اور مالیت میں 22 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل بینکاری خدمات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی مستحکم اضافہ ہوا۔ موبائل بینکاری ایپ کے استعمال کنندگان بڑھ کر 62 لاکھ 20 ہزا ر ہوگئی جبکہ انٹرنیٹ بینکاری استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر11 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی۔ گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ای کامرس ادائیگیوں کا حجم 40 فیصد اضافے سے بڑھ کر 213 ملین تک پہنچ گیا۔ ای کامرس ادائیگیوں میں ڈیجیٹل والٹس کا حصہ سب سے زیادہ تھا جو مالیت کے لحاظ سے 94 فیصد رہا جبکہ کارڈ پر مبنی آن لائن ادائیگیوں کا حصہ صرف 6 فیصد تھا۔
ان اسٹور خریداریوں میں 179,383 پوائنٹ آف سیل نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے 140,861 مرچنٹس نے 550 ارب روپے (8 فیصد زائد) مالیت کی 99 ملین (12 فیصد زائد) ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا۔ کیو آر کوڈز کے ذریعے ادائیگیوں کو قبول کرنے والے مرچنٹس نے 61 ارب روپے مالیت کی 21.7 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈیجیٹل معیشت کی جانب منتقلی اسٹیٹ بینک کی حکمت عملی کے اقدامات کا حصہ ہے اور اس میں بینکوں، فن ٹیکس اور ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی مربوط کوششیں بھی شامل ہیں، جیسے جیسے ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اضافہ ہورہا ہے اسٹیٹ بینک مالی شمولیت کے فروغ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ادائیگیاں مزید بہتر بنانے کے متعلق پرعزم ہے۔