اسرو کے تجربات، مٹھائی اور کھلونا: خلا میں جانے والے دوسرے انڈین وہاں کیا کریں گے؟

شکلا 10 اکتوبر 1985 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور انھوں نے 2006 میں بطور فائٹر پائلٹ انڈین ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی۔ وہ خلا میں جانے والے دوسرے انڈین شہری ہیں جو پہلی بار انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کا دورہ بھی کریں گے۔

انڈیا نے 41 سال میں پہلی بار ایک خلا باز کو خلا میں بھیجا ہے جس پر ملک میں جوش و جذبہ پایا جاتا ہے۔ گروپ کیپٹن شوبھانشو شُکلا خلا میں جانے والے دوسرے انڈین خلاباز بن گئے ہیں۔

متعدد ممالک پر مشتمل یہ مشن ایگزیوم فور 26 گھنٹوں میں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (آئی ایس ایس) پہنچ جائے گا۔ شکلا ناسا کی مدار میں چکر لگانے والی اس لیبارٹری میں پہنچنے والے پہلے انڈین ہوں گے۔

41 سال بعد 1984 کے دوران راکیش شرما نے روسی مشن کے ساتھ خلا کا سفر کیا تھا۔ وہ خلا میں جانے والے پہلے انڈین خلاباز ہیں۔

حالیہ مشن کی قیادت ناسا کی سابق خلاباز پیگی وٹسن کر رہی ہیں جنھیں دو بار آئی ایس ایس جانے کا تجربہ ہے۔ انھوں نے 675 دن خلا میں گزارے ہیں اور 10 بار خلا میں پہل قدمی کی ہے۔

ایگزیوم فور نامی اس مشترکہ مشن میں ہوسٹن میں قائم نجی کمپنی ایگزیوم سپیس، انڈین خلائی ایجنسی اسرو، یورپی سپیس ایجنسی اور سپیس ایکس شریک ہیں۔

خلا میں جانے والی چار رکنی ٹیم میں پولینڈ سے سلاوز ازنانسکی وسنیوسکی اور ہنگری کے تیبور کاپو بھی شامل ہیں۔

یہ دونوں خلاباز اپنی مملکوں کی نمائندگی کرتے ہوئے چار دہائیوں بعد پولینڈ اور ہنگری کو خلا لے جا رہے ہیں۔ بدھ کو لانچ سے قبل خلابازوں نے کئی ہفتے قرنطینہ میں گزارے ہیں۔

خلا جانے والے اس مشن میں انڈیا میں خاصی دلچسپی پائی جاتی ہے۔ اسرو کا کہنا ہے کہ گروپ کیپٹن شُکلا آئی ایس ایس کے دورے پر بہت کچھ سیکھیں گے اور اس سے انڈین خلائی ایجنسی کے مستقبل کے مشنز میں مدد ملے گی۔

39 سالہ شُکلا اِن چار انڈین خلابازوں میں سے ایک ہیں جنھیں 2027 میں انڈیا کی پہلی ہیومن سپیس فلائٹ کے لیے گذشتہ سال شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ انڈیا نے 2035 تک سپیس سٹیشن قائم کرنے اور 2040 تک خلابازوں کو چاند پر بھیجنے کے اہداف مقرر کیے ہیں۔

اسرو نے خلا میں جانے کے لیے متعدد آزمائشیں کی ہیں۔ اس نے گروپ کیپٹن شُکلا کی ایگزیوم فور مشن میں شرکت اور تربیت پر چار ارب انڈین روپے (59 ملین ڈالر) خرچ کیے ہیں۔

ٹیک آف کے فوراً بعد شُکلا نے انڈیا کو بھیجے پیغام میں کہا کہ 'ہم 41 سال دوبارہ خلا میں پہنچ چکے ہیں اور یہ سفر عمدہ رہا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'فی الحال ہم 7.5 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین کا چکر لگا رہے ہیں۔ میرے کندھے پر انڈین پرچم ہے۔'

'یہ میرے آئی ایس ایس کے سفر کی شروعات نہیں بلکہ انڈیا کی ہیومن سپیس فلائٹ کا آغاز ہے۔ میں تمام انڈین شہریوں کا اس سفر پر خیر مقدم کرتا ہے۔ مجھے فخر ہے۔'

اس لانچ کے لیے سپیس ایکس کیرو ڈریگن کیپسول اور فیلکن نائن راکٹ استعمال کیے گئے۔ لانچ کو ایگزیوم سپیس اور ناسا نے لائیو دکھایا اور انڈیا میں اس کا جشن منایا گیا۔

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے کامیاب لانچ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ انڈین خلا باز شکلا 'کے ساتھ 1.4 ارب انڈینز کی امیدیں اور دعائیں ہیں۔'

شُکلا کے آبائی شہر لکھنؤ میں ان کے والدین اور سینکڑوں طلبہ نے لانچ کی لائیو نشریات دیکھیں۔ جب راکٹ آسمان کی جانب بڑھا تو تالیاں بجائی گئیں۔

شکلا 10 اکتوبر 1985 کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور انھوں نے 2006 میں بطور فائٹر پائلٹ انڈین ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی۔

انھوں نے میگ، سخوئی، ڈورنیئر، جگوار اور ہاک طیارے اڑائے ہیں اور انھیں دو ہزار سے زیادہ گھنٹوں تک اڑان کا تجربہ ہے۔

شکلا نے گذشتہ سال کو تبدیلی کا سال کہا۔ ان کا ایک پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ 'یہ اب تک ایک زبردست سفر رہا ہے۔ لیکن اگلا مرحلہ بہترین ہو گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں خلا میں جاتے ہوئے صرف سامان ہی نہیں بلکہ اربوں دلوں کی امیدیں اور خواہشیں بھی لے جا رہا ہوں۔'

انھوں نے تمام انڈینز سے گزارش کی کہ وہ مشن کی کامیابی کی دعا کریں۔

ایگزیوم فور، انڈیا، خلا باز، شوبھانشو شکلا
Getty Images

وہ ایگزیوم فور مشن پر کیا کریں گے؟

شُکلا نہ صرف اس مشن کے پائلٹ ہیں بلکہ وہ آئی ایس ایس پر خاصے مصروف دو ہفتے گزاریں گے۔

اس پرواز میں دلچسپی کی وجہ سے اسرو نے کہا ہے کہ ان کی خلا میں انڈین طلبہ اور وزیر اعظم مودی سے بات چیت کی تقاریب ہوں گی۔

اکثر اوقات مشن کا چار رکنی عملہ مجموعی طور پر 60 سائنسی تجربات میں مصروف رہے گا۔ ان میں سے سات تجربات انڈیا کی طرف سے ہوں گے۔

ناسا کی سابق سائنسدان میلا مترا کا کہنا ہے کہ اسرو کے تجربات سے خلا سے متعلق ہماری سمجھ بوجھ بڑھے گی، خاص کر بیالوجی اور مائیکرو گریویٹی کے اثرات کے بارے میں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ایک اہم تجربہ یہ ہے کہ چھ مختلف فصلوں کے بیجوں پر خلائی سفر کے کیا اثرات ہوتے ہیں۔

اسرو کا ایک دوسرا تجربہ مائیکرو کائی کی تین اقسام سے متعلق ہے کہ آیا اسے خوراک، ایندھن یا زندگی بچانے کے نظام میں بدلا جا سکتا ہے۔ یہ تعین بھی کیا جائے گا کہ مائیکرو گریویٹی کے ماحول میں کس کی پیداوار قدرے آسان ہے۔

اسرو کے پروجیکٹ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ زمین پر رہنے والے مائیکرو انیملمز آیا خلا کے سخت ماحول میں زندہ رہ سکتے ہیں۔

دیگر تجربات میں یہ تعین کیا جائے گا کہ خلا میں پٹھوں میں کمی کیسے رونما ہوتی ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن ہے۔ مائیکرو گریویٹی میں کمپیوٹر سکرین استعمال کرنے کے جسمانی اور ذہنی اثرات کا بھی مطالعہ کیا جائے گا۔

خلا باز شُکلا اپنے ساتھ کیا لے جا رہے ہیں؟

عموماً خلاباز کم سامان کے ساتھ سفر کرتے ہیں کیونکہ ہر کلو گرام کا اضافہ مشن کے اخراجات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ لیکن شُکلا کے بیگز میں کچھ غیر معمولی اشیا موجود ہیں۔

انڈین خلا باز کا کہنا ہے کہ وہ خاص اس مشن کے لیے کچھ مقامی مٹھائیاں لے جا رہے ہیں۔ انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ ’خلا میں کھانے کو بہت کچھ ہے لیکن میں اپنے ساتھ آم رس، گاجر کا حلوا اور مونگ دال کا حلوا لے جا رہا ہوں۔‘

ان کی بہن شوچی شُکلا کا کہنا ہے کہ کیلوریز سے بھرپور ان مٹھائیوں سے ان کی فٹنس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انھوں نے اخبار ہندوستان ٹائمز کو دیے انٹرویو میں بتایا کہ ’وہ فٹنس کو کافی ترجیح دیتے ہیں، یوگا کرتے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ وہ توازن قائم رکھیں گے۔‘

اس کے علاوہ شُکلا نے بتایا کہ وہ اپنے ساتھ سفید رنگ کا ایک کھلونا ’جوائے‘ لے جائیں گے جو ہنس سے مشابہت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق اس کھلونے کی مدد سے مائیکرو گریویٹی کا تعین کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈین ثقافت میں ہنس کو حکمت اور سچ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

شُکلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھ ایک سرپرائز لے جا رہے ہیں جو وہ واپس آنے پر اپنے ہیرو راکیش شرما کو پیش کریں گے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.