کیا ٹوکیو کی اسمارٹ فارمنگ ٹیکنالوجی عالمی غذائی بحران کا ممکنہ حل ثابت ہو سکتی ہے؟

image

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں اسمارٹ فارمنگ کا ایک جدید منصوبہ عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ جہاں نجی 5G ٹیکنالوجی اور جدید انفارمیشن سسٹمز کی مدد سے زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور مزدوروں کی کمی جیسے سنگین مسائل کا حل تلاش کیا جا رہا ہے۔

جاپان کو آج کل زراعت میں مزدوروں کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی اور کم ہوتی شرح پیدائش ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2015 سے 2020 کے درمیان جاپان میں نجی فارموں کے اہم زرعی کارکنوں کی تعداد میں 22.4 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

اور ان میں سے تقریباً 70 فیصد کارکن 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔

ایسے میں ”این ٹی ٹی ایگری ٹیکنالوجی“، ”ٹوکیو ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن فار ایگریکلچر، فاریسٹری اینڈ فشریز“ اور ”این ٹی ٹی ایسٹ“ نے ایک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا۔

جس کے تحت 2020 میں ٹوکیو کے چوفو شہر میں 5G ٹیکنالوجی سے لیس گرین ہاؤسز قائم کیے گئے۔

ان گرین ہاؤسز میں الٹرا ایچ ڈی کیمرے، سمارٹ عینکیں، خودکار درجہ حرارت اور CO2 مانیٹرنگ جیسے جدید آلات نصب کیے گئے ہیں تاکہ فصلوں کی فوٹو سنتھیسس کو بہتر بنایا جا سکے۔

منصوبے کے ایک کلیدی رکن نکانیشی ماساہیرو کے مطابق: ’جن افراد کو کاشتکاری کا کوئی تجربہ نہیں تھا انہوں نے بھی دور سے ہدایت لے کر معیاری ٹماٹر اگائے اور دوسرے سال میں نتائج مزید بہتر ہو گئے ہیں۔

‘ یہ ٹماٹر مقامی مارکیٹوں میں فروخت کیے جا رہے ہیں اور کچھ چوفو کے اسکولوں کو بھی فراہم کیے جا رہے ہیں جس سے مقامی پیداوار و استعمال کا ایک مؤثر ماڈل سامنے آیا ہے۔

اس منصوبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر کے زرعی ماہرین اور محققین ٹوکیو کا رخ کر رہے ہیں تاکہ جدید 5G ٹیکنالوجی کے اطلاق کا مشاہدہ کر سکیں۔

نکانیشی کا کہنا ہے: ’یہ منصوبہ ٹوکیو جیسے بڑے اور آسانی سے قابل رسائی شہر میں ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔‘

یہ ماڈل صرف جاپان کے زرعی بحران کا نہیں بلکہ عالمی سطح پر خوراکی قلت جیسے چیلنجز کا بھی ممکنہ حل بن سکتا ہے۔

این ٹی ٹی ایگری ٹیکنالوجی ان نظاموں کو دنیا کے دوسرے ممالک میں متعارف کرانے اور ان کی تربیت فراہم کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔


News Source   News Source Text

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.