رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی کے دوران 2 ارب 37 کروڑ ڈالر کا تجارتی خسارہ ریکارڈ کیا گیا جو اس سے پچھلے ماہ جون کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہے۔
جولائی 2024 کے مقابلے میں یہ تجارتی خسارہ 44.2 فیصد زائد ہے۔ تجارتی خسارہ بڑھنے کی سب سےبنیادی وجہ جولائی میں درآمدات میں بے تحاشا اضافہ ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق جولائی میں5 ارب 44 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں جو ماہانہ لحاظ سے 12.4 فیصد اور سالانہ 29.2 فی صد زائد ہے۔
اس دوران برآمدات میں بھی اضافہ ہوا لیکن درآمدات کے مقابلے میں برآمدات میں اضافے کا حجم کم رہا، اس دوران 2 ارب 69 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں جو ماہانہ 8,9 فی صد اور سالانہ 16.9 فیصد زیادہ ہے۔
برآمدات کے مقابلے میں درآمدات کا حجم زیادہ ہونے کی وجہ سے 2 ارب 37 کروڑ ڈالر کا خسارہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر سے پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی جب کہ ترسیلات زر سے بھی بچ جانے والے ڈالر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا باعث بنیں گے۔