ڈونلڈ ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر جاری ہونے کے بعد مودی حکومت شدید پریشانی کا شکار ہوگئی ہے۔
بھارتی اسٹاک مارکیٹ شدید مندی سے دوچار ہوگئی ہے جب کہ برآمد کنندگان میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق بھارت امریکا کو سالانہ تقریباً 87 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے جس میں گارمنٹس، جیمزاینڈ جیولری، آئی ٹی، فارما سمیت کئی اشیا شامل ہیں جب کہ آئی فون سمیت کئی امریکی کمپنیوں کی پروڈکشن بھی بھارت مہم ہوتی ہے۔
ٹرمپ کے اقدام کے بعد امریکی کمپنیاں بھارت میں اپنی پروڈکشن مکمل یا جزوی ختم کرسکتی ہے جبکہ برآمدات میں بھی اربوں ڈالر سالانہ کمی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا بھارتی معیشت پر شدید دباؤ بڑھے گا، بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، ٹرمپ کا اقدام اس قدر اچانک اور جارحانہ ہے کہ مودی سرکار کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ وہ اس کا کیا جواب دے۔
دوسری جانب بھارت کے عالمی مارکیٹ میں تجارتی حریف پاکستان، بنگلا دیش اور ویتنام جیسے ممالک کو فائدہ ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی سخت اقدامات کے اثرات بھارت میں دیگر یورپی ممالک کی سرمایہ کاری پر بھی پڑیں گے، بھارت اور امریکا تعلقات میں سرد مہری ختم نہ ہوئی تو بھارت معاشی بحران کی جانب تیزی سے بڑھتا چلا جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 25 فی صد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد بھارتی مصنوعات پر مجموعی ٹیرف 50 فی صد تک پہنچ گیا ہے جس کا اطلاق 27 اگست سے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو روس سے تیل خریداری بند نہ کرنے کے سزا کے طور پر یہ قدم اٹھایا ہے۔