"میرے بچے کافی دیر تک تڑپتے رہے، مگر کوئی انہیں بچانے نہ آیا۔" یہ دکھ بھری صدا ہے سراج اور مراد کی ماں کی، جن کے دو جواں سال بیٹے شاہ فیصل کالونی کی گلی میں بارش کے پانی میں بہتے کرنٹ کا نشانہ بن گئے۔
کراچی کی شام اس وقت ماتم میں ڈوب گئی جب زیرِ زمین تاروں کی غفلت نے ایک ہی گھر کے دو چراغ گل کر دیے۔ 20 سالہ سراج، جو آرٹ کی دنیا میں خواب بُن رہا تھا، اور 10 سالہ مراد، جو انجینئرنگ کی راہوں پر بڑھنے کا خواب دیکھ رہا تھا، دونوں اپنے ہی محلے میں زندگی ہار گئے۔
اہلِ خانہ کے رونے دھونے کے ساتھ محلے والوں کی آواز بھی بلند ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود کسی ادارے نے توجہ نہ دی۔ "یہ شہر لاوارث ہے، یہاں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں،" پڑوسیوں کا شکوہ گونجتا رہا۔
غم اور غصے سے بھرے اس سانحے کے بعد والد کی مدعیت میں شاہ فیصل کالونی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی سمیت اعلیٰ افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں سنگین غفلت اور لاپروائی کی دفعات شامل ہیں۔
کل ہی ناتھا خان گوٹھ کی مسجد میں دو بھائیوں کی نمازِ جنازہ ادا ہوئی، آنکھوں میں آنسو اور دلوں میں کرب کے ساتھ۔ یہ واقعہ ایک بار پھر اس سوال کو زندہ کر گیا ہے کہ آخر کراچی کی گلیاں اور نالے ہر بارش کے ساتھ زندگیاں کیوں نگل جاتے ہیں؟