"میں نے خود مولانا صاحب کے گھر نکاح کی سجاوٹ کا بندوبست کیا تھا۔ میں چاہتی تھی کہ ہر چیز خوبصورت لگے، اس لیے میں نے پھولوں سے بنی ایک خوبصورت نکاح کی پردہ نما سجاوٹ تیار کی، جیسی آج کل ٹرینڈنگ نکاح سیٹ اپس میں دیکھی جاتی ہے۔ یہ پردہ دلہا اور دلہن کی نشستوں کو الگ دکھانے کے لیے لگایا گیا تھا۔ میں اس سجاوٹ کے لیے بہت پُرجوش تھی، مگر جیسے ہی مہمان اور میڈیا وہاں پہنچے، سب کچھ تھوڑا بےقابو ہوگیا۔ ڈرائنگ روم میں اتنے زیادہ لوگ آگئے کہ جہاں بمشکل چالیس لوگ بیٹھ سکتے تھے، وہاں سو کے قریب مہمان جمع ہوگئے۔ اسی دوران مولانا صاحب نے ایک نظر کمرے میں ڈالی اور فوراً کہا، ‘یہ ہٹا دو!’ یعنی پھولوں والا پردہ۔ اُس لمحے میرا چہرہ دیکھنے والا تھا کیونکہ میں نے بہت دل سے سجاوٹ کی تھی۔"
ڈاکٹر نبیہا علی خان نے حال ہی میں اپنے شوہر حارث کھوکھر کے ہمراہ نعیم ثاقب کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے مولانا طارق جمیل کی موجودگی میں پیش آنے والے اس دلچسپ لمحے کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نکاح کی تقریب مولانا طارق جمیل صاحب کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی تھی، جہاں انہوں نے خود ہی ہر انتظام کا خیال رکھا۔
ڈاکٹر نبیہا کے مطابق، تقریب کے آغاز میں ماحول نہایت پُرسکون اور منظم تھا، مگر جیسے ہی مہمانوں کی تعداد بڑھنے لگی اور میڈیا نمائندے اندر داخل ہوئے تو ہال میں ایک ہلکی سی افراتفری پھیل گئی۔ اسی ہجوم میں مولانا طارق جمیل نے جب دیکھا کہ ڈرائنگ روم میں جگہ کم اور لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے تو انہوں نے فوری طور پر انتظامیہ کو حکم دیا کہ "یہ پردہ ہٹا دو"، تاکہ سب کو واضح نظر آسکے اور جگہ کچھ کشادہ ہو جائے۔
ڈاکٹر نبیہا نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ اُس وقت وہ لمحہ ان کے لیے واقعی یادگار بن گیا، کیونکہ جو چیز انہوں نے اپنی خوشی سے بنائی تھی، وہ لمحوں میں ہٹا دی گئی۔ مگر وہ ساتھ ہی کہتی ہیں کہ "مولانا صاحب نے جو نکاح پڑھایا، وہی ہمارے لیے سب سے بڑا تحفہ تھا۔"
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے وائرل ہورہا ہے، جہاں لوگ نہ صرف نبیہا علی خان کی سادگی اور ایمانداری سے بیان کردہ باتوں کو سراہ رہے ہیں بلکہ اس لمحے کو نکاح کی تقریب کا سب سے دلچسپ حصہ قرار دے رہے ہیں۔