بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ دھماکے نے نہ صرف مقامی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ میڈیا اور سیاسی حلقوں میں بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی۔ مگر اب ایک اہم چشم دید گواہ کے بیان نے وہ تمام الزامات اور پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا ہے جو بھارت نے تیزی سے پاکستان کے خلاف چلانا شروع کر دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق دھماکہ نئی دہلی کے ایک مصروف میٹرو اسٹیشن کے قریب پیش آیا، جس میں کم از کم 13 افراد جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ واقعے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا کے مخصوص حلقوں اور چند تجزیہ کاروں نے بغیر کسی شواہد کے الزام پاکستان پر دھر دیا۔ تاہم واقعے کے عینی شاہد دھرمندر کے انکشافات نے اس دعوے کی بنیاد ہی ہلا دی۔
دھرمندر کے مطابق، دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ جائے وقوعہ کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ ایک سفید رنگ کی سوزوکی گاڑی کے اندر چار جلی ہوئی لاشیں دیکھی گئیں جبکہ دو افراد باہر ہلاک اور ایک زخمی پڑا تھا۔ گاڑی پر ہریانہ کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی اور اس پر نام محمد ندیم درج تھا۔
عینی شاہد نے مزید بتایا کہ بعد میں بھارتی میڈیا اور حکومتی نمائندوں نے واقعے کی تفصیلات میں ردوبدل شروع کر دیا۔ امیت شاہ اور حکومتی میڈیا نے گاڑی کی کمپنی بدل کر دکھائی اور مالک کے نام کے حوالے سے بھی مختلف بیانات دیے۔ بھارتی خفیہ اداروں کے ذرائع کبھی مالک کو سلمان تو کبھی طارق قرار دیتے رہے، جس سے معاملے کی شفافیت پر مزید سوال اٹھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک بار پھر اس رجحان کی یاد دہانی کراتا ہے جس کے تحت بھارتی حکومت ہر بڑے حادثے کو سیاسی مفاد کے لیے پاکستان سے جوڑ دیتی ہے۔ ان کے مطابق، جب کسی دھماکے میں مبینہ طور پر خود حملہ آور ہی مارے جائیں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اسے "دہشتگردی" کہا جائے یا انتظامی ناکامی؟
بھارتی حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار ایک بار پھر حقیقت کے بجائے اپنی گھڑی ہوئی کہانیوں پر یقین کر رہی ہے، اور گودی میڈیا اسی بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔ مگر اس بار چشم دید گواہ کا بیان ان کے بیانیے کے لیے وہ دیوار بن گیا ہے جس سے ٹکرانے کے بعد جھوٹ کی عمارت خود ہی زمین بوس ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔