"میں اپنی زندگی میں کوئی چیز بدلنا نہیں چاہتی۔ اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ زندگی دوبارہ ملے تو کیا بدلنا چاہو گی، تو میرا جواب یہی ہوگا, کچھ نہیں۔ میری پہلی شادی سے میرے بچے میرے لیے سب سے قیمتی تحفہ ہیں۔ زندگی خود ایک خوبصورت نعمت ہے، بس ہمیں اس کے اتار چڑھاؤ سے سیکھنا آنا چاہیے۔ میں یقین رکھتی ہوں کہ زندگی کے نشیب و فراز دراصل سبق ہوتے ہیں۔"
"طلاق کے بعد میں نے خود سے کہہ لیا تھا کہ اب دوبارہ شادی نہیں کروں گی، کیونکہ میرے ذہن میں ایک خاص شخص کی واضح تصویر تھی۔ میں سمجھتی تھی کہ ایسا انسان ملنا تقریباً ناممکن ہے۔ لیکن جب میری ملاقات فرحان سے ہوئی تو میرے تمام معیار ایک ایک کرکے پورے ہونے لگے۔ میں چاہتی تھی کہ میرا شریکِ حیات سب سے پہلے اس بات کو سمجھے کہ میں ایک ماں ہوں، میرے بچوں کی ذمہ داری میری اولین ترجیح ہے۔ میں چاہتی تھی کہ وہ میری بیٹی کا خیال رکھے، اور میرا بیٹا اس سے کبھی غیر محفوظ یا حسد محسوس نہ کرے۔ میرے لیے یہ بات بھی اہم تھی کہ میرے بچے اس فیصلے کو سمجھیں۔ جب میں نے دیکھا کہ یہ سب ممکن ہے، تو میں نے شادی کا فیصلہ کر لیا۔"
اداکارہ دانیہ انور، جو پاکستانی ٹیلی ویژن کی معروف فنکارہ ہیں، حال ہی میں احمد رندھاوا کے ساتھ گفتگو کے دوران اپنی زندگی کے ان پہلوؤں پر کھل کر بولیں جن کے بارے میں شائقین ہمیشہ تجسس کا شکار رہے۔
دانیہ انور، جنہوں نے 2016 میں جیو ٹی وی کے ڈرامہ سیریل *ہیـر* سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا، کم عمری میں شادی کے بندھن میں بندھ گئیں اور ان کے دو بچے ہیں۔ انہوں نے پہلی بار اپنی ازدواجی زندگی اور اس کے بعد آنے والی تبدیلیوں پر کھل کر بات کی۔
پہلی شادی کے تجربات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر مشکل نے انہیں مزید مضبوط بنایا اور انہوں نے اپنی زندگی کے ہر موڑ کو ایک سبق کے طور پر قبول کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان کو اپنے ماضی سے شرمندہ ہونے کے بجائے اس سے سیکھنا چاہیے۔
دوسری شادی کے حوالے سے دانیہ نے بتایا کہ وہ کبھی دوبارہ رشتہ بنانے کے بارے میں نہیں سوچ رہی تھیں، لیکن قسمت نے انہیں ایک ایسے انسان سے ملوایا جس نے نہ صرف انہیں بلکہ ان کے بچوں کو بھی دل سے قبول کیا۔ ان کے مطابق، فرحان نے وہ سب کچھ سمجھا جو ایک ماں اور ایک عورت چاہتی ہے احترام، تحفظ اور اعتماد۔
دانیہ کی یہ گفتگو مداحوں کے لیے نہ صرف جذباتی بلکہ متاثر کن بھی ثابت ہوئی، کیونکہ انہوں نے یہ دکھایا کہ ٹوٹنے کے بعد بھی زندگی دوبارہ سنوری جا سکتی ہے اگر انسان سچائی اور خلوص سے جینے کا حوصلہ رکھے۔