"میرے والد نے ہزاروں نکاح پڑھائے ہیں۔ وہ اب 30 سال کے نوجوان نہیں ہیں، اب وہ بزرگ ہیں اور دُلہنیں ان کی بیٹیوں کی طرح ہوتی ہیں، اسی طرح وہ ان کے ساتھ پیش آتے ہیں، اس لیے ان کے ساتھ بیٹھنا برا نہیں ہے۔ یہ بہتر ہوتا کہ ایسا نہ ہوتا لیکن وہ اب بوڑھے ہیں۔ میں خود بھی ڈاکٹر نبیحہ علی خان کو نہیں جانتا تھا، اور میں نے انہیں اس نکاح کے بعد دیکھا۔ میرے والد نرم دل ہیں اور کبھی کسی کو روک نہیںتے۔ ڈاکٹر نبیحہ علی خان اپنے نکاح کا جشن منانا چاہتی تھیں لیکن انہیں یہ دیکھنا چاہیے تھا کہ یہ مولانا کا گھر ہے اور وہاں گانے بجانے اور ہر قسم کی ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے تھا۔"
پاکستان میں ڈاکٹر نبیحہ علی خان کی شادی کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل کے گھر میں منعقد ہونے والے اس نکاح کے دوران ڈاکٹر نبیحہ نے کئی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو مدعو کیا، جس کے بعد ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔ لوگوں نے سوال اٹھائے کہ مولانا صاحب کے ساتھ ڈاکٹر نبیحہ اور حارث کھوکھر کا ایسا بیٹھنا مناسب تھا یا نہیں۔
مولانا یوسف جمیل نے اس موقع پر وضاحت کی اور کہا کہ والد صاحب نے ہزاروں نکاح پڑھے ہیں اور دلہنوں کے ساتھ ان کا رویہ ہمیشہ والد جیسا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر نکاح کے دوران کی جانے والی ویڈیوز اور گانے مولانا کے گھر کی روایات کے مطابق نہیں تھے اور ڈاکٹر نبیحہ کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر کڑی تنقید کی۔ ایک صارف نے لکھا، "نا محرم ہر عمر میں نا محرم ہوتا ہے، انہیں ایک ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے تھا۔" کسی نے کہا، "مولانا کا وقار برقرار رہنا چاہیے تھا۔" اور ایک اور صارف نے کہا، "اس کی کوئی جواز نہیں بنائی جا سکتی۔"
یہ معاملہ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا اور ڈاکٹر نبیحہ علی خان کے نکاح کی تقریب کے انداز پر سوالات اٹھائے گئے، جس میں مذہبی اقدار اور سوشل میڈیا کے اثرات کے درمیان توازن کی بحث سامنے آئی۔