قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے والا 27ویں آئینی ترمیم کا بل آج سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ بل میں آٹھ نئی ترامیم شامل ہیں جنہیں آئینی تقاضے کے مطابق ایوانِ بالا سے بھی منظور کرانا ضروری ہے۔
سینیٹ اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ ایوان میں بل پیش کریں گے اور اس کی حتمی منظوری کی تحریک بھی دیں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے منحرف سینیٹرز بھی اجلاس میں ووٹ دینے کے اہل ہوں گے کیونکہ ان کے استعفے تاحال منظور نہیں کیے گئے۔ گزشتہ ترمیم میں پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے احمد خان نے حکومت کا ساتھ دیا تھا تاہم ان کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جا سکا۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی تھی۔ ترمیم کے حق میں 234 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ ڈالے گئے۔ جے یو آئی ف نے مخالفت کی جبکہ پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کے بعد واک آؤٹ کیا۔
اجلاس میں نواز شریف کی شرکت نے سیاسی ماحول کو گرم کردیا، ن لیگ اور اتحادی اراکین نے ان سے مصافحہ کیا۔ نواز شریف نے آصفہ بھٹو کے سر پر ہاتھ رکھا جبکہ بلاول بھٹو نے آگے بڑھ کر ان سے ملاقات کی۔ خورشید شاہ کو وہیل چیئر پر ایوان میں لایا گیا جہاں بلاول بھٹو نے ان کے لیے نشست پیش کی اور وزیراعظم شہباز شریف نے ان کی خیریت دریافت کی۔
آج کے اجلاس میں 27ویں ترمیم کے علاوہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی ممکنہ بندش سے متعلق رپورٹ، نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی بل اور اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج دوپہر کو طلب کیا گیا ہے جس میں آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دی جائے گی۔