"بچے سب سمجھ جاتے ہیں، اگر والدین کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں تو وہ محسوس کر لیتے ہیں۔ ایسے میں بہتر یہی ہوتا ہے کہ آپ الگ ہو جائیں بجائے اس کے کہ بچوں کو زہریلے ماحول میں پروان چڑھایا جائے۔"
یہ الفاظ ہیں بھارت کی معروف ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کے، جنہوں نے پہلی بار کھل کر بطور ایک سنگل مدر اپنی مشکلات اور زندگی کے نازک موڑ کے بارے میں گفتگو کی۔
دبئی میں اپنے شو Serve It With Sania کے دوران انہوں نے اپنی قریبی دوست اور مشہور ہدایت کارہ فرح خان سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایک اکیلی ماں ہونے کے ناطے ان پر بہت دباؤ رہتا ہے، لیکن انہوں نے ہمیشہ اپنے بیٹے اذہان کی خوشیوں کو اپنی زندگی پر فوقیت دی۔
گفتگو کے دوران جب فرح خان نے اکیلے والدین کے چیلنجز پر بات کی تو ثانیہ نے دل کی بات کہہ دی۔ انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ رشتہ بچانے کے لیے خاموش رہنا ہی بہتر ہے، مگر بچوں کے سامنے تلخی اور جھگڑے ان کے ذہن پر گہرا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔ "میں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کہ میرا بیٹا ایک پُرامن ماحول میں بڑھے،" ثانیہ نے جذباتی لہجے میں کہا۔
اسی دوران ثانیہ نے ایک اہم واقعہ بھی سنایا جب وہ زندگی کے انتہائی مشکل وقت سے گزر رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرح خان ان کے ساتھ تب کھڑی تھیں جب وہ اندر سے بالکل ٹوٹ چکی تھیں۔ "میں شو کے سیٹ پر تھی، رو رہی تھی اور کانپنے لگی تھی، اور فرح میرے پاس آئیں، مجھے سنبھالا۔ انہی کی وجہ سے میں دوبارہ کیمرے کے سامنے مسکرا سکی،" ثانیہ نے بتایا۔
طلاق کے بعد اذہان مرزا ملک اپنی ماں کے ساتھ دبئی میں رہتے ہیں، تاہم شعیب ملک کئی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ ان کے لیے بیٹے سے ملاقات اور وقت گزارنا سب سے بڑی ترجیح ہے۔ دوسری جانب ثانیہ نے ہر موقع پر یہی ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے مضبوط اور خوش مزاج ماں بننے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔
ثانیہ مرزا کا یہ انٹرویو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جہاں صارفین نہ صرف ان کے خلوص بلکہ ان کی بہادری کو بھی سراہ رہے ہیں۔ بہت سے لوگ انہیں ان خواتین کے لیے "حوصلے کی علامت" قرار دے رہے ہیں جنہوں نے مشکل فیصلے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کیے۔