نام نہاد حق پرست ایم ایم سے کی بحالی سے خوف زدہ کیوں؟

محترم قارئین ١٧ دسمبر کو شائع ہونے والا کالم َ َ ایم ایم اے کا کوئی مستقبل ہے نہ جماعت اسلامی اسکے احیا کی خواہاں َ َ بھی متحدہ اور اس کے حامیوں کے گھناؤنے کردار کی ایک جھلک ہے۔ لیکن یہاں اس بات کا اعتراف ضرور کرنا پڑے گا کہ اس مضمون میں فاضل کالم نگار نے بہرحال تھوڑی سی محنت ضرور کی ہے اور انہوں نے کم از کم یہ ضرور کیا کہ اصل تحریر کے پیرگراف کی ترتیب بدل ڈالی یعنی جاگر ایک پیراگراف شروع میں تھا تو اس کو آخر میں کردیا اور آخر کے پیراگراف کو شروع میں کردیا اور دو تین خبروں یا تجزیات کو ملا کر ایک تحریر کی شکل دیدی۔ لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر میرے دوست اپنی یہ صلاحیت دینی جماعتوں کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کے بجائے کسی اور استعمال میں لاتے تو شائد بہتر ہوتا لیکن خیر۔ البتہ ان مضامین کے ذریعے ہم نے متحدہ اور اس کے حامیان کے کردار کی ایک جھلک قارئین کو دکھانے کی کوشش کی ہے تاکہ شہر کراچی سے باہر رہنے والے بہت سارے قارئین اور متحدہ کے اصل چہرے سے نا واقف ہیں تو وہ دیکھ لیں کہ یہ کس طرح کی تنظیم ہے۔ جو اپنی مخالفین کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں ان کے نزدیک کسی قسم کے اخلاقیات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہم اب اس سلسلے کو یہیں ختم کرتے ہیں اور یہاں اصل تحریروں کو پیش کرنے کے بجائے صرف اس کا نام اور لنک یہاں دے رہے ہیں تاکہ قارئین اس کو دیکھ لیں۔
اسلام ٹائمز ٩ جون ٢٠١٠ خبر بعنوان :َ َ مجلس عمل کے احیاء کے لئے جے یو آئی کی کوششیں دم توڑ گئیںَ َ
لنک :https://www.islamtimes.org/vdciv3ar.t1ayz27sct.html
اسلام ٹائمز ٢٧ جون ٢٠١٠ خبر بعنوان :ایم ایم اے کی بحالی،حکومت میں شامل کچھ دوست رکاوٹ ہیں، قاضی حسین
لنک:https://www.islamtimes.org/vdcdfs0x.yt0n56342y.html

ان لنکز پر جاکر دیکھا جاسکتا ہے کیا فنکاری کی گئی ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ کسی بھی دوسرے اخبار یا فرد کے مضمون کو اگر اپنے کالم یا مضمون میں استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں اخلاقی طور پر لکھاری یا اخبار یا ادارے کا حوالہ دیا جاتا ہے لیکن کسی دوسرے کی خبر یا مضمون یا تحریر کو اپنے نام سے شائع کرنا قانونی اور اخلاقی جرم ہے۔اگر میرے دوست یہاں ان ویب سائٹس اور آن لائن نیوز پیپرز کا حوالہ دیکر بات کرتے تو بہتر ہوتا لیکن افسوس انہوں نے ایسا نہ کیا۔

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ متحدہ اور اس کے حامی مذہبی جماعتوں بالخصوص ایم ایم اے کی بحالی سے اتنے خائف کیوں ہیں کہ اس کے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا اور اس طرح سے اس کی کردار کشی کیوں کی جاتی ہے؟ اس کا جواب بہت آسان ہے کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ دینی جماعتوں پر مشتمل اتحاد ایم ایم اے اپنے قیام کے تمام مقاصد حاصل نہیں کئے، اور نہ ہی مشرف دور میں حکومت میں رہ کر ایم ایم اے نے بہت زیادہ اچھی کارکردگی یا یوں کہہ لیں کہ جس کارکردگی کی ایم ایم اے سے توقع تھی وہ کارکردگی نہ دکھا سکی اور اس میں ایک بہت بڑا ہاتھ مولانا فضل الرحمان صاحب کے طرز سیاست کا تھا،لیکن ان سب کے باوجو ملی یکجہتی کونسل اور بعد ازاں ایم ایم اے کے قیام سے بہرحال فرقہ وارانہ کشیدگی میں بہت کمی آئی تھی،سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخواہ میں ایم ایم اے کے وزراء نے مثالی کارنامے سرانجام دئے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار وزراء نے اپنی تنخواہوں میں سالانہ اضافےکے بجائے دو دو ہزار روپے کی کمی کی۔ لیکن ایم کیو ایم کے لئے سب سے تکیف دہ پہلو یہ تھا کہ کراچی سے ایم ایم اے نے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں ایم کیو ایم کے علاقوں لوگوں کو ہرا کر جیتی تھیں اور نصراللہ خان شجیع جمشید روڈ،جیل روڈ ،لئیق خان،حمید اللہ ایڈوکیٹ اورنگی ٹاؤن،یونس بارائی گلستان جوہر و گلشن اقبال،مرحوم عبدالستار افغانی کلفٹن،شبیر ابو طالب کھارادر(جو کہ فروق ستار کا حلقہ آبائی حلقہ ہے) موجودہ امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی گارڈن،قاری محمد عثمان کیماڑی ٹاؤن اور اسد اللہ بھٹو نیو کراچی و معمار کے علاقے سے کامیاب ہوئے تھے۔ جبکہ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور سید منور حسن لیاقت آباد عزیز آباد ،گلبرگ اور فیڈرل بی ایریا پر مشتمل بالترتیب صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں پر کھڑے ہوئے تھے اور یہاں ایم کیو ایم کو اپنی سیٹیں بچانا مشکل ہوگیا تھا۔لیکن بہرحال کسی نہ طرح یہاں سے سیٹیں بچا کر عزت بچا لی گئی۔ اب اس کے بعد سے متحدہ نے یہ پالیسی بنا لی ہے کہ ہر جگہ،ہر فورم پر ایم ایم اے کے خلاف پروپگینڈا کیا جائے،لوگوں کو اس کے خلاف بھڑکایا جائے اور لوگوں کو اس سے متنفر کیا جائے تاکہ اول تو یہ اتحاد بحال ہی نہ ہوپائے(گزشتہ دنوں الطاف حسین صاحب کو سید منور حسین صاحب کو فون اسی سلسلے کی کڑی ہے کہ کسی طرح مولانا فضل الرحمان اور دینی جماعتوں کو منتشر کردیا جائے تاکہ ان کا اتحاد بحال نہ ہوسکے ) اور اگر یہ اتحاد بحال ہو بھی جائے تو منفی پروپگینڈے کے ذریعے لوگوں کو اس سے متنفر کردیا جائے اور اپنی سیٹیں بچائی جائیں کیوں کہ ایم ایم اے کی بحالی سے ایم کیو ایم کی کراچی اور حیدرآباد میں اجارہ داری خطرے میں پڑسکتی ہے۔بہرحال اللہ نے اسی فورم پر نام نہاد حق پرستوں اور ان کے طرز سیاست کا مکروہ چہرہ لوگوں کو دکھا دیا۔یہاں ہم یہ بات واضح کرتے چلیں کہ اگر چہ لوگوں نے موصوف کے ان مضامین کو کوئی خاص پذیرائی نہیں بخشی تھی اور ہمارے لئے بہت آسان تھا کہ ہم ان کے اس َ َ کارنامے َ َ کو نظر انداز کردیتے لیکن اس طرح لوگوں تک اصل بات نہ پہنچتی۔ شکریہ
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1456878 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More