سعودی اسرائیل تعلقات میں پیشرفت،ایک تجزیہ

شہزادہ محمد بن سلمان کی کاوش کا نتیجہ ہے کہ امریکہ نے اپنا سفارتخانہ یروشلم سے القدس منتقل کیا ہے اور شہزادے نے تخت شاہی تک رسائی کیلئے اور خود کو امریکہ کا وفادار ثابت کرنے کیلئے اپنا سفیر اس تقریب میں خصوصی طور پر بھیجا۔
اسرائیلی میڈیا پرسن ایڈی کوہن جو عرب امور کے ماہر بھی جانے جاتے ہیں انہوں نے بھی سعودی سفیر کی اس تقریب میں شرکت کی تصدیق کرتے وئے کہا ہے کہ وہ اسکی تصاویر جلد منظر عام پر لائیں گے۔یہ خبریں میڈیا میں شائع ہوچکی ہیں۔

امریکی سفارتخانے کی القدس منتقلی

سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات میں مثبت پیشرفت اس وقت سے جاری ہے جب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے۔ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان فی الحال کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گذشتہ چند سالوں میں بہتری آئی ہے۔ دونوں ممالک کی نظر میں ایران دشمن اور امریکہ اہم اتحادی ملک ہے جبکہ دونوں ممالک کو مسلح اسلامی شدت پسندی سے بھی خطرہ لاحق ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ ہے اس لیے سعودی عرب نے اس مسئلے کو جڑ سے ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی اخباری جریدے دی اٹلانٹک سے بات کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے بظاہر اس متنازع خطے پر اسرائیلی اور فلسطینی دعوؤں کو برابر قرار دے دیا ہے۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہودی لوگوں کو اپنے قدیمی آبائی علاقوں میں کم از کم جزوی طور پر ایک خودمختار ریاست کا حق ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک پرامن ریاست میں رہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو اپنی اپنی زمین کا حق حاصل ہے۔ مگر ہمیں نارمل تعلقات اور سب کے لیے استحکام کے لیے ایک امن معاہدے کو یقینی بنانا ہوگا۔‘سنہ 2002 سے سعودی عرب عرب پیس انیشیئیٹوو کا مرکزی حامی ہے جس کے تحت فلسطینی عرب مسئلے کا دائمی حل دو ریاستوں پر مبنی ہے۔

اگر شہزادہ محمد اپنے والد کے بعد سعودی تخت سنبھالتے ہیں تو وہ اسلام کے دو اہم ترین شہروں کے محافظ بھی بن جائیں گے۔ انھوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ انھیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ رہنے پر کوئی مذہبی اعتراض نہیں .شاید اسی لیے انہوں نے فلسطینیوں کو دھمکی دی ہے کہ ٹرمپ کی تجاویز مانو یا منہ بند رکھو۔آج تک کسی بھی مسلمان لیڈر کو یہ بات کہنے کی جرات نہیں ہوئی اور کسی بھی اسلامی ملک نے فلسطین کاز کے خلاف اس طرح کھلم کھلا بیان بازی کی ہے اور اسرائیل کو خوش کیا ہے جس طرح شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے آقا امریکہ اور اسکی ناجائز اولاد اسرائیل کو خوش کیا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کی کاوش کا نتیجہ ہے کہ امریکہ نے اپنا سفارتخانہ یروشلم سے القدس منتقل کیا ہے اور شہزادے نے تخت شاہی تک رسائی کیلئے اور خود کو امریکہ کا وفادار ثابت کرنے کیلئے اپنا سفیر اس تقریب میں خصوصی طور پر بھیجا۔

اسرائیلی میڈیا پرسن ایڈی کوہن جو عرب امور کے ماہر بھی جانے جاتے ہیں انہوں نے بھی سعودی سفیر کی اس تقریب میں شرکت کی تصدیق کرتے وئے کہا ہے کہ وہ اسکی تصاویر جلد منظر عام پر لائیں گے۔یہ خبریں میڈیا میں شائع ہوچکی ہیں۔

مسلمانو اب بھی وقت ہے خدا کیلئے جاگ جاو اور آنکھیں کھولو اور تعصب کی پٹی اتارو اور دیکھو آج مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا حامی کون ہے وہ سعودی عرب جو خود کو اسلام کا ٹھیکیدار کہلاتا ہے یا وہ ایران جو اپنے مسلمان بھائیوں کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے۔

فیصلہ آپ پر ہے۔

فیضان حیدر
About the Author: فیضان حیدر Read More Articles by فیضان حیدر: 2 Articles with 1433 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.