بعض اوقات قدرت قدیم رازوں سے کچھ ایسے
انوکھے انداز سے پردہ اٹھاتی ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے- ایسا ہی ایک
حیرت انگیز واقعہ حال ہی میں قبرص میں پیش آیا ہے جہاں 40 سال قبل قتل ہونے
والے ایک شخص کی لاش کچھ اس طرح دریافت ہوئی کہ ہر کوئی حیرت زدہ رہ گیا-
|
|
اس شخص کی لاش کی نشاندہی ایک ایسے درخت نے کی جس پر ماہرین کچھ اور ہی سوچ
کر تحقیق کر رہے تھے-
احمت ہرگون نامی شخص کو تقریباً نصف صدی قبل یونانی قبرصیوں اور ترک
قبرصیوں کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران دو ساتھیوں سمیت قتل کردیا گیا
تھا لیکن کوئی بھی یہ نہیں جانتا تھا کہ احمت ہرگون کی لاش کو کہاں دفنایا
گیا ہے؟
تاہم کچھ عرصہ قبل نباتات کے ایک ماہر نے جب احمت کے آبائی علاقے میں
درختوں پر تحقیق کا آغاز کیا تو اسے وہاں انجیر کا صرف ایک ہی درخت دریافت
ہوا جبکہ پورے علاقے میں انجیر کا کوئی اور درخت موجود نہیں تھا-
|
|
اسے پورے علاقے میں انجیر کے واحد درخت کی موجودگی نے تجسس میں مبتلا کردیا
اور ماہر نباتات نے مزید تحقیق کے غرض سے درخت کے نیچے کھدائی کرنا شروع
کردی- جلد ہی انکشاف ہوا کہ درخت کی جڑیں کسی انسانی ڈھانچے کے اندر موجود
ہیں-
جس کے بعد مزید ماہرین کو اس مقام پر تحقیق کے لیے بلایا گیا- ماہرین نے
انکشاف کیا کہ انسانی ڈھانچے نے چونکہ مرتے وقت انجیر کا پھل کا رکھا تھا
اسی وجہ سے اس کے پیٹ میں موجود انجیر کے بیج کی بدولت انجیر کا درخت اُگ
آیا-
جب ڈھانچے کا ڈی این اے کروایا گیا تو لوگ یہ جان کر مزید حیرت میں مبتلا
ہوگئے کہ یہ ڈھانچہ 40 سال قبل قتل ہونے والے احمت ہرگون کا تھا- جس کے بعد
مزید کھدائی کی گئی تو ماہرین کو احمت کے دو ساتھیوں کے ڈھانچے بھی دریافت
ہوگئے-
|
|