کیا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا جا رہا ہے؟

پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید نے پارلیمنٹ میں رسمی طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بات کی جب رد عمل سامنے آیا تو تحریک انصاف کی طرف سے کہا گیا کہ یہ پارٹی کی پالیسی نہیں ہے بلکہ عاصمہ حدید کا ذاتی بیان تھا لیکن بعد کے اقدامات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی آئی نے ٹیسٹ کیس کے طور پر خود خاتون رکن اسمبلی سے بیان دلوایا تا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کےحوالے سے ممکنہ رد عمل کی شدت کا اندازہ کیا جا سکے

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ مسئلہ فسلطین دنیا بھر کے مسلمانوں کا مسئلہ ہے اسی لئے جب سے اسرائیل نے غا صبانہ طور پر فلسطینی مسلمانوں کو بڑی تعداد میں ان کے وطن سے بے دخل کیا ہے تب سے مسلمان ممالک نے نا صرف اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا بلکہ ہر فورم پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھآئی ہے اس حوالے سے وطن عزیز کو دیکھا جائے تو رسمی طور پر پاکستانی پاسپورٹ پر یہ صراحت کی گئی ہے کہ کوئی بھی پاکستانی اسرائیل نہیں جا سکتا۔

اسی طرح قیام پاکستان کے بعد حکمرانوں نے اس حوالے سے پاکستان کے روایتی موقف کو دنیا کے سامنے رکھا ہے لیکن پہلی دفعہ ڈکٹیر پرویز مشرف نے اپنی ڈکٹیٹرشپ میں اس بات کی کوشش کی کہ اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے لیکن جب اس کو یہ معلوم ہوا کہ پاکستانی غیرت مند قوم کبھی بھی اس ظلم پر خاموش نہیں بیٹھے گی تو مشرف اس اقدام سے پیچھے ہٹ گیا اس کے بعد کسی کو یہ جرات نہیں ہوئی کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی ایک بیان بھی دے۔لیکن پوری پاکستانی قوم کو امیدوں کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے والی سیاسی جماعت پی ٹی آئی نے نا صرف اس حوالے سے بات کی بلکہ حال ہی میں اس حوالے سے عملی اقدامات بھی اٹھائے ہیں جو فلسطینی مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہیں۔

پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید نے پارلیمنٹ میں رسمی طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بات کی جب رد عمل سامنے آیا تو تحریک انصاف کی طرف سے کہا گیا کہ یہ پارٹی کی پالیسی نہیں ہے بلکہ عاصمہ حدید کا ذاتی بیان تھا لیکن بعد کے اقدامات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی آئی نے ٹیسٹ کیس کے طور پر خود خاتون رکن اسمبلی سے بیان دلوایا تا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کےحوالے سے ممکنہ رد عمل کی شدت کا اندازہ کیا جا سکے لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی کے اس بیان کے بعد رد عمل تو سامنے آیا لیکن یہ رد عمل کافی نہ تھا اسی وجہ سے پی ٹی آئی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا جس کے اثرات پوری پاکستانی قوم دیکھ رہی ہے۔

پاکستان میں خفیہ طور پر اسرائیلی طیارے کا آنا اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ موجودہ حکومت نے خفیہ طور پر اسرائِیل سے میل مراسم جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ کام جو بدترین ڈکٹیر مشرف نہ کر سکا وہ کام پی ٹی آئی کرنے جا رہی ہے بلکہ کر چکی ہے۔

خفیہ طورپر اسرائیلی طیارہ پاکستان آیا تو میڈیا پر خبر آنے کے بعد بڑے پر اسرار طریقے سے اس خبر کو گول کر دیا گیا لیکن آگاہ لوگ یہ جانتے تھے کہ یہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔ اسی لئے حتمی اقدام کے طور پر موجودہ حکومت نے پاکستانی شہیریوں کو اسرائیل جانے کی اجازت دے دی ہے اور ابتدائی طور پر ٹیسٹ کیس کے طور پر پاکستانی شہری فشل خالد کے حوالے سے ایک فرضی کہانی گھڑی گئی ہے تا کہ ممکنہ رد عمل سے بچا جا سکے اس کے بعد تمام پاکستانیوں کو رسمی طور پر اسرائیل جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔۳۱ سالہ فشل خالد کا پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر یہ بات ثابت کر رہا ہے کہ پاکستان خفیہ طور پر اسرائیل سے نا صرف مراسم بڑھا چکا ہے بلکہ اسے تسلیم بھی کر چکا ہے۔بد قسمتی ہے پاکستان نے ایک ایسے ملک کو تسلیم کیا ہے جس کی بنیادیں میں مسلمانوں کا خون شامل ہے وہ اسرائیل جس نے اب تک فلسطینی مسلمانوں پر وہ وہ مظالم ڈھائے ہیں کہ جن کی مثال نہیں ملتی۔پی ٹی آئَی حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کر کے جتنا بڑا ظلم کیا ہے اس پر اسے ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔اسرائیل کے ساتھ راہ و رسم بڑھا کر پی ٹی آئی حکومت نے خود کو تاریخ کے کوڑا دان میں ڈالنے کا سامان کر لیا ہے۔

قدوسی
About the Author: قدوسی Read More Articles by قدوسی: 10 Articles with 13760 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.