کرکٹ ورلڈ کپ ، تاریخ کے آئینے میں

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کرکٹ کے ہونے والے مقابلوں میں سب سے بڑا ایک روزہ میچوں کا ٹورنامنٹ ہے۔یہ ٹورنامنٹ کرکٹ کی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے زیرِ انتظام منعقد ہوتا ہے جس میں ابتدائی کوالیفائنگ راؤنڈ سے لیکر ٹورنامنٹ کے فائنل میچ تک کے مراحل شامل ہیں اور یہ ہر چار سال کے بعد منعقد ہوتا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے سپورٹس ایونٹس میں کرکٹ ورلڈ کپ کا چوتھا نمبر ہے۔
کرکٹ کا پہلا ورلڈ کپ 1975ء میں انگلینڈ میں منعقد کیا گیا۔

کرکٹ ورلڈ کپ میں دنیائے کرکٹ کی ٹیسٹ سٹیٹس رکھنے والی ٹیمیں اور وہ ٹیمیں جو کوالیفائنگ راؤنڈ میں کامیاب ہو جائیں حصہ لے سکتی ہیں ۔اب تک جتنے بھی کرکٹ ورلڈ کپ کے مقابلے ہوئے ہیں ان میں دنیائے کرکٹ کی صرف پانچ ٹیمیں ہی یہ اعزاز حاصل کرسکی ہیں جن میں آسٹریلیا سرفہرست ہے۔ اس نے ورلڈ کپ چار مرتبہ جیتا ہے ، اسی طرح ویسٹ انڈیز نے دو مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا ہے جبکہ پاکستان، انڈیا اور سری لنکا نے یہ ٹورنامنٹ ایک ایک دفعہ جیتا ہے۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ:
دنیا کا سب سے پہلا انٹرنیشنل کرکٹ میچ 24اور25ستمبر1844ء کو کینیڈا اور امریکہ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ تاہم پہلا باقاعدہ ٹیسٹ میچ 1877ء میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔شروع میں صرف دو ممالک آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کو ٹیسٹ سٹیٹس حاصل تھا لیکن 1889ء میں جنوبی افریقہ کی ٹیم بھی ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک میں شامل ہوگئی۔

انٹرنیشنل لیول پر 1912ء میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تینوں ممالک آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے مابین سہ ملکی ٹیسٹ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ لیکن اس ٹورنامنٹ میں منتظمین کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کی وجوہات میں ایک تو موسم میں نمی کا ہونا تھا جس کی وجہ سے کھیلنے میں دشواری پیش آتی تھی اور دوسرا شائقین کی دل چسپی بالکل نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس سہ ملکی ٹیسٹ سیریز کی ناکامی کے بعد صرف دو ملکوں کی ٹیموں کے درمیان ہی ٹیسٹ میچز کا انعقاد کیا جانے لگا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ کا سٹیٹس حاصل کرنے والی ٹیموں میں اضافہ ہوتا گیا اور 1928ء میں ویسٹ انڈیز کو ، 1930میں نیوزی لینڈ کو ، 1932میں بھارت کو اور1952میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ سٹیٹس ملا۔لیکن پھر بھی انٹرنیشنل لیول پر صرف دو ملکوں کی ٹیموں کے مابین ہی ٹیسٹ میچز کا انعقاد کیا جاتا رہا جو کہ 4یا پانچ دنوں پہ مشتمل ہوتے۔

1960ء میں انگلینڈ کاؤنٹی کرکٹ ٹیموں نے مختصر طرز کے کرکٹ میچز کھیلنے شروع کئے جو کہ ایک ہی دن میں ختم ہوجاتے اور ان میں شائقین کرکٹ نے زیادہ دلچسپی لینا شروع کردی ۔ کیونکہ یہ میچ ایک دن میں ہی ختم ہوجاتا تھا اور اس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ بھی نکل آتا تھا۔1962ء میں چار ٹیموں کے درمیان ایک روزہ ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا جس کو Midlands Knock-Out Cup کا نام دیا گیا اور اس کے فوراََ بعد 1963ء میں Gillete Cupکا انعقاد کیا گیا جس سے ایک روزہ کرکٹ انگلینڈ میں تیزی سے پروان چڑھنے لگی۔

انگلینڈ میں کاؤنٹی سطح پر ایک روزہ مقابلوں کی کامیابی کے بعد آئی سی سی کے کرتا دھرتا لوگوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی ایک روزہ مقابلوں کے انعقاد کے بارے میں سوچنا شروع کردیا۔یوں وہ موقع بھی آگیا کہ 1971ء میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچ میں کھیل بارش کی وجہ سے متاثر ہورہا تھا جس سے شایقین سخت غصے میں تھے ، اس میچ کے پانچویں روز شائقین کرکٹ کی ناراضگی کے پیشِ نظر اور ٹائم کو کور کرنے کی خاطر پانچویں روز کے کھیل کو ون ڈے میچ میں تبدیل کردیا گیا۔ اور یہ ایک روزہ میچ 40اوورز پر مشتمل تھا اور ہر ایک اوور8گیندوں کا تھا۔

انگلینڈ میں ایک روزہ کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ ہی دوسرے ممالک میں بھی ایک روزہ کرکٹ تیزی سے پروان چڑھنے لگی اور لوگوں کی زیادہ تعداد اس کو پسند کرنے لگی۔ کرکٹ کے اس نئے رنگ کو دیکھ کر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں کا ورلڈ کپ منعقد کروانے کا فیصلہ کیا۔

پہلا کرکٹ ورلڈ کپ 1975ء میں منعقد کروایا گیا جس کی میزبانی انگلینڈ نے کی اور اس کی وجہ انگلینڈ کا موسم تھا جو کہ ایک بڑے ایونٹ کو کامیابی سے چلانے اور پورا کرنے کیلئے بالکل سازگار تھا۔پہلا کرکٹ ورلڈکپ 7جون 1975ء کو شروع ہوا۔پہلے تین ورلڈ کپ مقابلوں کی میزبانی انگلینڈ نے کی اور انگلینڈ کی ایک کمپنی Prudential plc کی سپانسرشپ سے یہ ٹورنامنٹ Prudential Cup کے نام سے جانا جانے لگا۔ورلڈ کپ کے تمام میچز 60اوورز پر مشتمل تھے اور ہر ایک اوور 6گیندوں کا تھا۔ یہ تمام میچز دن کی روشنی میں کھیلے جاتے اور میچ کے دوران کھلاڑی سفید رنگ کا یونیفارم زیب تن کرتے اور کھیلنے کے لئے سرخ رنگ کی گیند کا استعمال کیا جاتا۔

پہلے ورلڈ کپ میں دنیائے کرکٹ کی 8ٹیموں نے حصہ لیا جن میں پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز ، انڈیا اور نیوزی لینڈ (اس وقت ان چھ ٹیموں کو ٹیسٹ سٹیٹس حاصل تھا) جبکہ ان کے ساتھ ساتھ سری لنکا کی ٹیم اور ایک ٹیم مشرقی افریقہ کے کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔پہلا ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز نے جیتا ۔ ویسٹ انڈیز نے ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں لارڈز کے مقام پر آسٹریلیا کو 17رنز سے مات دی۔

دوسرا ورلڈ کپ 1979 میں منعقد ہوا ۔ اس ورلڈ کپ میں آئی سی سی ٹرافی کے مقابلہ جات منعقد کروائے گئے تاکہ ورلڈ کپ کیلئے ان ٹیموں کا انتخاب کیا جاسکے جن کو ٹیسٹ سٹیٹس حاصل نہیں اور اس کے نتیجہ میں سری لنکا اور کینیڈا کی ٹیموں کو منتخب کیا گیا۔دوسرے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم بھی ویسٹ انڈیز تھی اور ورلڈ کپ مقابلوں میں ویسٹ انڈیز کی یہ مسلسل دوسری فتح تھی۔ورلڈ کپ 1979ء کے فائنل میچ میں ویسٹ انڈیز نے میزبان انگلینڈ کی ٹیم کو 92رنز سے مات دی۔

تیسرا ورلڈ کپ 1983ء میں منعقد ہوا اور اس کی میزبانی بھی انگلینڈ نے کی۔ یہ مسلسل تیسرا ٹورنامنٹ تھا جس کی میزبانی انگلینڈ کررہا تھا۔ اور اس دوران سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سٹیٹس حاصل کرچکی تھی۔ جبکہ زمبابوے کی ٹیم آئی سی سی ٹرافی کے ذریعہ ورلڈ کپ میں پہنچ گئی۔اس ٹورنامنٹ کے دوران وکٹوں سے 30گز کا فیلڈنگ کا دائرہ متعارف کرایا گیا ۔اور فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کے 4کھلاڑیوں کو ہر وقت اس دائرے کے اندر موجود رہنا ہوتا تھا۔1983ء کا ورلڈ کپ انڈیا کی ٹیم نے جیتا۔انڈیا کی ٹیم نے ورلڈ کپ فائنل میں مسلسل دو بار فاتح ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو 43رنز سے مات دی۔

چوتھا ورلڈ کپ 1987ء میں منعقد کیا گیا۔ اس ٹورنامنٹ کی میز بانی مشترکہ طور پر پاکستان اور انڈیا کے حصے میں آئی۔ یہ پہلی دفعہ تھا کہ ورلڈ کپ انگلینڈ سے باہر منعقد ہورہا تھا۔اس ٹورنامنٹ میں میچ کو 60اوورز سے کم کر کے 50اورز کا کردیا گیاجو کہ ایک روزہ میچوں کا موجودہ معیار بھی ہے۔اس کی وجہ انگلینڈ کے مقابلے میں پاکستان و انڈیا کا موسم تھا کیونکہ یہاں دن انگلینڈ کے مقابلے میں جلدی ڈھل جاتا تھا۔ یہ ورلڈ کپ آسٹریلیا کی ٹیم نے جیتا ۔ آسٹریلیا کی ٹیم نے فائنل میچ میں انگلینڈ کو 7رنز سے مات دی اور یہ ورلڈ کپ فائنلز کی تاریخ میں سب سے کلوز مارجن فتح تھی۔

پانچواں ورلڈ کپ 1992ء میں مشترکہ طور پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد کرایا گیا۔ اس ورلڈ کپ کے بعد بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں ۔ ایک تو سفید کی بجائے رنگ دار یونیفارم متعارف کرایا گیا، دوسرا سرخ کی بجائے سفید گیند کا استعمال کیا گیا اور تیسری تبدیلی یہ تھی کہ ڈے اینڈ نائٹ میچز منعقد کرائے گئے۔یہ ورلڈ کپ پاکستان نے جیتا ۔ پاکستان نے فائنل میچ میں انگلینڈ کو 22رنز سے شکست دے کر یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

چھٹا ورلڈ کپ 1996ء میں منعقد کیا گیا اور اس دفعہ بھی ورلڈ کپ کی میزبانی ایشیا کے حصہ میں آئی اور اس دفعہ میزبانوں میں پاکستان اور انڈیا کے ساتھ سری لنکا بھی شامل تھا۔یہ ورلڈ کپ سری لنکا نے جیتا۔ سری لنکا نے فائنل میچ میں آسٹریلیا کو 7وکٹوں سے ہرا کر اپنا پہلا ورلڈ کپ جیتا۔

ساتواں ورلڈ کپ 1999ء میں منعقد کروایا گیا ۔ اس ورلڈ کپ کی میزبانی انگلینڈ کے حصہ میں آئی لیکن ورلڈ کپ کے کچھ میچز آئرلینڈ، سکاٹ لینڈ، ویلز اور نیدر لینڈز میں ہوئے۔ یہ ورلڈ کپ آسٹریلیا نے جیتا۔ اس ورلڈ کپ میں کل 12ٹیموں نے حصہ لیا۔فائنل مقابلے میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 8وکٹوں سے مات دی۔

آٹھواں کرکٹ ورلڈ کپ 9فروری تا 24مارچ 2003ء تک جنوبی افریقہ، زمبابوے اور کینیا میں کھیلا گیا۔افریقہ کی کسی بھی ورلڈ کپ مقابلے کی یہ پہلی میزبانی تھی۔اس ٹورنامنٹ میں ایک اپ سیٹ یہ ہوا کہ پاکستان ، ویسٹ انڈیز، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی ٹیمیں پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئیں جبکہ کینیا اور زمبابوے کی ٹیمیں سپر سکس مرحلے تک رسائی پانے میں کامیاب ہو گئیں۔اور کینیا کی ٹیم سیمی فائنل تک رسائی پانے میں کامیاب ہوگئی۔اس ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں آسٹریلیا نے انڈیا کو مات دے کر ٹرافی اپنے نام کرلی۔

نواں ورلڈ کپ 13مارچ تا 28اپریل 2007ء تک ویسٹ انڈیز میں کھیلا گیا۔اس ٹورنامنٹ میں16ٹیموں نے شمولیت اختیار کی اور کل 51میچز کھیلے گئے۔ یہ ٹورنامنٹ بھی آسٹریلیا نے جیتا۔ فائنل میچ میں آسٹریلیا نے سری لنکا کو شکست دی۔ یہ آسٹریلیا کی ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں مسلسل تیسری فتح تھی۔

دسواں کرکٹ ورلڈ کپ19فروری تا 02اپریل 2011ء تک انڈیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں کھیلا جائے گا۔ورلڈ کپ 2011ء کے میزبانوں میں پاکستان بھی شامل تھا ، پاکستان میں اس ورلڈ کپ کے 14میچز کھیلے جانے تھے جن میں ایک سیمی فائنل بھی تھا ۔ لیکن 2009ء میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے نے پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشانات ڈال دئیے ۔ اور اس ٹورنامنٹ کی آرگنائزنگ کمیٹی کا ہیڈ آفس بھی لاہور میں قائم کیا گیا تھا۔ لیکن سری لنکا پر حملے اور انٹرنیشنل ٹیموں کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد یہ ہیڈ کوارٹر ممبئی میں منتقل کردیا گیا اور پاکستان کے حصے کے میچز بھی دوسرے تین ملکوں میں تقسیم کردئیے گئے۔جن میں سے آٹھ میچز انڈیا، چار میچز سری لنکا اور دو میچز بنگلہ دیش کے حصہ میں آئے۔اس ٹورنامنٹ میں کل 14ٹیمیں نمودار ہونگی۔

جس وقت آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہونگے تب تک ورلڈ کپ شروع ہوچکا ہوگا۔ اور کون سی ٹیم یہ ٹائٹل جیتے گی کہنا بہت مشکل ہے کیونکہ کرکٹ ایکBy Chanceگیم ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔اور جیتے گی وہی ٹیم جو کہ کھیل کے تینوں شعبوں فیلڈنگ، بیٹنگ اور باؤلنگ میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔لیکن ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میری یہ دلی خواہش ہے کہ یہ ٹورنامنٹ پاکستانی ٹیم جیتے۔اور میری تمام نیک تمنائیں، خواہشیں اور دعائیں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔ میں اﷲ پاک سے دعا کروں گا کہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کو متحد ہوکر ملک کے لئے کھیلنے کی توفیق دے ۔ آمین

اب تک ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ ، ان میں شامل ٹیمیں اور ان کے فاتح:

1975: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور ایسٹ افریقہ
فاتح: ویسٹ انڈیز

1979: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور کینیڈا
فاتح: ویسٹ انڈیز

1983: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور زمبابوے
فاتح: انڈیا

1987: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور زمبابوے
فاتح: آسٹریلیا

1992: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے
فاتح: پاکستان

1996: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا، جنوبی افریقہ، زمبابوے، یو اے ای، نیدر لینڈز اور کینیا
فاتح: سری لنکا

1999: پاکستان، آسٹریلیا، انگلینڈ ، انڈیا، نیوزی لینڈ،ویسٹ انڈیز، سری لنکا، جنوبی افریقہ،زمبابوے، بنگلہ دیش، کینیا اور سکاٹ لیند
فاتح: آسٹریلیا

2003: پاکستان،آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، انڈیا، کینیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، زمبابوے، کینیڈا، نیمبیا اور نیدر لینڈز
فاتح: آسٹریلیا

2007: پاکستان،آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، انڈیا، سری لنکا، زمبابوے، برمودا، کینیا، نیدرلینڈز، کینیڈا، آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ
فاتح: آسٹریلیا-

2011: پاکستان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیا، جنوبی افریقہ، زمبابوے، کینیڈا، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، انڈیا، سری لنکا، انگلینڈ، آئرلینڈاور نیدر لینڈ
فاتح: فاتح کا فیصلہ02اپریل 2011 کو ہوگا۔
 
Adnan Shahid
About the Author: Adnan Shahid Read More Articles by Adnan Shahid: 14 Articles with 19208 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.