پاکستان کرکٹ کی طاقتور شخصیت مصباح الحق کی کہانی

تحریر : عبدالغفار

وہ آیا دیکھا اور فتح کر لیا

یہ بات شاہد آفریدی کے لیے تو کہی جاسکتی ہے لیکن ہر کسی کو ایک رات میں شہرت نصیب نہیں ہوتی اس کے لیے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ، دھکے کھانے پڑتے ہیں ٹوٹے دل کو خود سے جوڑنا پڑتا ہے۔ وہ کیرئیر جس کی خاطر بڑی ڈگری کے باوجود ملازمت اور عام لیکن آسان زندگی کو چھوڑ کر پورا پورا دن میدان میں پسینہ بہایا جائے اسی کیرئیر کو اپنے جنون کو خیرباد کہنے کا خیال بھی دل میں آجاتا ہے-

پاکستان کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان اور اس وقت پاکستان کرکٹ کی سب سے طاقتور شخصیت مصباح الحق کی کہانی ہم سب کو زندگی میں یہ سبق دیتی نظر آتی ہے کہ طویل محنت اور جستجو کے بعد اگر ہمت نہ ہاری جائے اور قسمت پر تھوڑا یقین اور پھر ادھر ادھر کی تنقید کو بھلا کر کام پر توجہ دی جائے تو عظمت کا حصول ناممکن نہیں-
 

image


میانوالی میں ٹیپ بال کنگ سے پہلے فرسٹ کلاس میچ کا سفر مصباح نے صرف کرکٹ کے میدانوں میں طے نہیں کیا بلکہ ساتھ ہی کرکٹ میں کچھ نہ بن سکنے کا خوف اور اپنی اعلیٰ تعلیم کے حصول کی خواہش میں بھی صرف کیا ۔ایم بی اے کرنے کے ساتھ کلب کرکٹ اور پھر انیس سو اٹھانوے کے فرسٹ کلاس ڈیبیو کے صرف چند سال بعد مصباح کو پاکستان کی نمائندگی کا موقع ضرور ملا لیکن ٹیم میں ایک سے ایک ورلڈ کلاس کھلاڑی اور اپنی ایوریج کارکردگی کے بعد مصباح جلد ہی ڈراپ کردئیے گئے-

2002 میں ڈراپ ہونے کے بعد مصباح الحق کو چار سال ٹیم میں جگہ نہ ملی تو 2006 میں مایوس مصباح نے کرکٹ کو خیر باد تک کہنے کا سوچنا شروع کردیا لیکن انجام کو پہنچتی گمنام کہانی میں اگلے ہی سال ایک ٹوئیسٹ آگیا ۔

آگے چل کر مسٹر ٹک ٹک کہلانے والے مصباح الحق دراصل دو ہزار سات میں ٹی ٹوِئنٹی اور بلند و بالا چھکے لگانے والے سمجھدار بیٹسمین کے طور پر پہلے ورلڈ ٹی ٹوِئنٹی میں شامل کرلیے گئے- اس وقت کے کپتان شعیب ملک اور چیف سلیکٹر صلاح الدین صلو نے ماسٹر اسٹروک کھیلا لیکن محمد یوسف جیسے سپر اسٹار کو ڈراپ کرنے پر خوب شور مچا لیکن مصباح نے انتخاب درست ثابت کر دکھایا-

آسٹریلیا خلاف میچ میں ناتھن بریکن کو اس وقت تک ٹورنامنٹ کا سب سے لمبا چھکا لگاکر مصباح نے موجودگی کا احساس دلایا اور اسی میچ میں ایک سو پچاس سے زائد رنز کے کامیابی سے تعاقب میں مصباح کے اہم رول نے ان کی بہترین ساکھ بھی قائم کی-

فائنل میں بھارت سے مقابلہ ہوا تو ایک بار پھر پاکستانی بیٹنگ دھوکہ دے گئی ۔مصباح الحق تن تنہا بھارتی باؤلر سے لڑتے میچ آخری دو اوور تک لے گئے۔ انیسویں اوور میں ہربھحن سنگھ کو ان کے عروج کے دور میں ایک اوور میں تین چھکے لگاکر مصباح نے سکتہ طاری کردیا-

جوگندر شرما کے آخری اوور میں مصباح میچ کو اس جگہ لے آئے جہاں پہلے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی ٹرافی پر پاکستان کا ایک ہاتھ جمتا دکھائی دیا لیکن مسٹر کول مصباح وہاں وہ غلطی کرگئے جو ساری زندگی ان کے ساتھ رہے گی-

سیدھا شاٹ کھیل کر میچ ختم کرنے کے بجائے مصباح کا فائن لیگ آگے دیکھ کر چانس لینے کا فیصلہ بھیانک خواب ثابت ہوا اور ٹرافی پاکستان کے ہاتھ سے ریت کی طرح پھسل کر دھونی کی گود میں جاگری جس کا سب سے صحیح حقدار مصباح تھا-

پاکستان واپسی کے بع کراچی میں کسیٹرول کرکٹ ایوارڈز میں مصباح سے اس شاٹ پر رمیز راجہ نے سوال کیا تو ہنستے مسکراتے پریشان مصباح نے کہا وہ یہ لمحہ بھول جانا چاہتے ہیں-

پاکستانی شائقین کرکٹ نے بھی مصباح کی فائٹنگ اسپرٹ کی داد دی ۔ اور انہیں ستاسی ورلڈ کپ کے لاہور سیمی فائنل کی طرح سلیم جعفر نہ بننے دیا ۔

مصباح نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد دورہ بھارت میں مسلسل دو ٹیسٹ میچز اچھی کارکردگی دکھائی لیکن پھر دو ہزار نو تک وہ فارم کھونے کے بعد بھلا دئیے گئے ۔

دو ہزار دس کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پاکستان کرکٹ کے لیے تباہ کن اور شرم کا باعث بنا لیکن مصباح الحق کے کرکٹ کیرئیر کو جس لائف لائن کی ضرورت تھی وہ انہیں میسر آگئی اس وقت کے چیرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے خفیہ انداز میں مصباح الحق سے ملاقات کرکے بتایا کہ بورڈ انہیں کپتان بنانا چاہتا ہے اس کے بعد مصباح الحق کی تو زندگی ہی تبدیل ہوگئی-

مصباح الحق نے مشکلات میں گھری پاکستان کرکٹ کو پہلے سنبھالا اور پھر ٹیسٹ کرکٹ میں بلندیوں پر پہنچادیا ۔

مصباح الحق نے عظیم عمران خان کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے پاکستان کے سب سے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان کا اعزاز حاصل کیا- مسٹر ٹک ٹک کا خطاب بھی ملا لیکن پھر ٹیسٹ کرکٹ میں دوسری تیز ترین سینچری بھی ان کے کریڈٹ پر آئی-

ٹی ایکسپرٹ بنے سابق کرکٹرز کی خوب تنقید بھی سہی لیکن ساتھ ہی مایہ ناز بین الاقوامی اخبارات نے مصباح کو بہترین کپتان بھی قرار دیا- ٹیسٹ کی نسبت مصباح ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میں زیادہ کامیاب کپتان ثابت نہ ہوئے-

پورے کیریر میں مصباح ون ڈے میں ایک سینچری نہ بناسکے ۔ دو ہزار گیارہ ورلڈ کپ کے موہالی سیمی فائنل میں جب پاکستان بھارت سے جیتا ہوا میچ بیٹنگ لائن کی بری کارکردگی کے باعث ہارا تو مصباح کریز پر رہ کر بھی کوئی کارنامہ نہ دکھاسکے جس پر آج بھی تنقید کی جاتی ہے جبکہ ان کے حامی ان کو بہترین کوشش کرنیوالے گردانتے ہیں جب باقی بیٹسمین پویلین جاچکے ہوتے تھے ۔

مصباح الحق بحیثیت ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کپتان کوئی خاص تاثر تو نہ چھوڑ سکے لیکن پاکستان سپر لیگ میں مصباح کا سکہ خوب جما اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے مصباح کی قیادت میں دو ٹائٹلز جیتے-
 

image


دو ہزار پندرہ ورلڈکپ میں مصباح کی قیادت میں پاکستان کا سفر کوارٹر فائنل سے آگے نہ بڑھ سکا اور مصباح اپنے اعلان پر عمل کرتے ہوئے ریٹائر ہوگئے- دو ہزار سترہ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف یادگار کامیابی کے بعد مصباح اور یونس ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے-

مصباح کا کرکٹ کا شوق پھر بھی ختم نہ ہوا ۔ گریڈ کھیلی اور پھر پی ایس ایل میں پشاور زلمی کی بھی نمائندگی کی- دو ہزار انیس ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی ایوریج کارکردگی کے بعد کوچ مکی آرتھر کو گھر جانا پڑا تو پی سی بی نے تمام تر اختیارات کے ساتھ مصباح الحق کو ہیڈکو چ کے ساتھ چیف سلیکٹر بھی بنادیا گیا ۔

ساتھ ہی پی سی بی نے اپنے ہی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مصباح الحق کو فرنچائز کے ساتھ منسلک ہونے کی بھی اجازت دیدی-

مصباح الحق کے نشیب و فراز سے بھرپور کیرئیر کے بعد ان کا کوچنگ اور چیف سلیکٹر بننا ان کے کرکٹ کیرئیر کا بڑا موڑ ہے جو انہیں مزید عظمت کی جانب لے جاسکتاہے لیکن بے پناہ اختیارات کے باوجود ٹیم کی ناکامی ان کے مخالفین کی تعداد میں مزید اضافہ کرسکتی ہے جس کا فیصلہ اب وقت کرے گا-

YOU MAY ALSO LIKE:

Former Pakistan captain Misbah-ul-Haq has been appointed as their head coach and chief selector on a three-year contract, the Pakistan Cricket Board announced on Wednesday, 4 September.