ایسی پاکستانی چیزیں جنہیں لوگ پردیس جا کر ضرور یاد کرتے ہیں

image


دیس کی قدر پردیسیوں سے زیادہ کسی کو نہیں ہوتی ہے۔ جس وطن میں لوگ رہتے ہیں اور اس کی ہر چیز کو برا کہتے ہیں یہی لوگ جب دیس سے دور چلے جاتے ہیں تو ان کو وطن کی ہوائيں اس کی خوشبو اس کی مٹی بھی پیاری لگتی ہے ۔ اگر کسی پردیسی سے پوچھا جائے کہ وہ دیس کی کس چیز کو سب سے زيادہ یاد کرتا ہے تو اس کا جواب اپنے دیس کے کھانے کی وہ دیسی چیزیں ہوں گی جو کہ وہ بڑی سے بڑی قیمت ادا کر کے بھی نہیں خرید سکتا ہوگا-

1: آم
پاکستان کا شمار دنیا کے بہترین ترین آم پیدا کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے اور جتنی اقسام کے آم پاکستان میں اگتے ہیں ایسے دنیا کے کسی حصے میں موجود نہیں ہوتے پردیس میں ڈبوں میں پیک بھاری قیمت پر آم خریدتے ہوئے پاکستانی ٹھیلوں پر بکنے والے آموں کی لذت اور خوشبو کو نہ صرف یاد کرتے ہیں بلکہ ان کی قدر بھی پہچانتے ہیں-

image


2: گنے
کھیتوں سے تازہ گنے توڑ کر کھانا اور ان کی مٹھاس کی حقیقی قیمت وہی انسان جان سکتا ہے جس نے اپنی عمر کے کسی دور میں یہ عیاشی کی ہو اور اب پردیس میں ہونے کے سبب اس سے محروم ہو-

image


3: چھلی
گرم ریت یا کوئلے پر بھونی جانے والی چھلی کی خوشبو اور اس کے ذائقے سے تو ہم سب واقف ہیں مگر پردیس میں کارن کو طرح طرح کے طریقوں سے بنانے کے باوجود بھی یہ ذائقہ اور اس کی لذت زبان سے نہیں جاتی ہے-

image


4: قلفی
دودھ اور کھوئے کے امتزاج سے بنی میٹھی قلفی دنیا کی بڑی سے بڑی کمپنی کی بنی ہوئی آئسکریم کا مقابلہ کرتی ہے اور اس کا ذائقہ پر دیسیوں کو پاکستان کی یاد اکثر موقعوں پر ہر خوشی کے موقعے پر یاد دلا دیتی ہے-

image


5: لسی
گرمیوں کے موسم میں پیاس اور تھکن کو سمیٹنے کے لیے مکھن اور بالائی کی تہہ میں چھپی لسی ایک نشے کا کام کرتی ہے اور پردیسیوں کو دن بھر کی تھکن کے بعد کھانا کھاتے ہوئے اکثر اپنی یاد دلا دیتی ہے-

image

6: جلیبی
سنہری میٹھے شیرے میں ڈوبی ہوئی گرم گرم جلیبی میٹھا کھانے والوں کی یکساں پسند ہوتی ہے سرد موسم میں گرم گرم دودھ میں ڈوبی دودھ جلیبی پاکستان کی وہ سوغات ہے جو کھانے کے لیے پردیسیوں کو واپس دیس بلاتی ہے-
image


7: بن کباب
دالوں اور گرم مصالحے کے آمیزے سے بنائے گئے کباب اور ان کو انڈوں کے ساتھ تلنے کے بعد بن میں خاص چٹنیوں کے ساتھ رکھے ہوئے بن کباب اگرچے قیمت کے حساب سے بہت سستے ہوتے ہیں مگر ان کی اصل قیمت سے پردیس میں رہنے والے وہی لوگ واقف ہو سکتے ہیں جو بڑی بڑی کمپنیوں کے برانڈڈ برگر تو کھاتے ہیں مگر ان میں بھی ذائقہ وہ اسی بن کباب کا تلاش کرتے ہیں-

image


8: مٹھائی
دنیا میں رنگ رنگ کے کیک اور میٹھی چیزیں بنائی جاتی ہیں مگر وہ پاکستان کے موتی چور کے لڈو اور برفی کی مٹھاس سے عاری ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے پردیسیوں کو جو تحفے بھجوائے جاتے ہیں ان میں سر فہرست یہی مٹھائیاں ہوتی ہیں-

image


9: نان
تندور سے دیسی گندم کے پسے آٹے سے تیار کیے گئے نان بھی ہماری تہذیب کی شناحت ہیں اور اس جیسے نان دنیا کی کسی بھی معاشرت کا حصہ نہیں ہیں نہاری اور پائے کے ساتھ یہ نان مل کر ایسا فسوں طاری کر دیتے ہیں کہ ان کے بارے میں سوچ کر ہی پردیسیوں کے منہ میں پانی آجاتا ہے مگر ان کو کھانے کے لیے وطن لوٹنے کی شرط بہت کڑی ہوتی ہے-

image


10 : کٹا کٹ
کٹاکٹ پاکستانی فٹ پاتھ پر بنائی جانے والی وہ ڈش ہے جس میں کلیجی اور گردوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور خاص مصالحوں کے ساتھ توے پر بھونتے ہوئے ان کو خاص انداز کے چمچوں سے کٹا کٹ کاٹا جاتا ہے اس لیے ان کا نام کٹا کٹ پڑ گیا ہے مصالحوں کی تیزی اور ذائقے کی گرمی دنیا بھر میں رہنے والے پردیسیوں کو پاکستان کی یاد دلا دیتی ہیں-

image
YOU MAY ALSO LIKE: