اپنے شعبے میں کامیاب ہونا ہر ایک نوجوان کا خواب ہوتا ہے ۔ ہر ایک کی
خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس گاڑی بنگلہ پیسہ سب کچھ ہو مگر جس طرح ہر خواب
کو تعبیر ملنا ممکن نہیں ہوتا ہے اسی طرح ضروری نہیں ہے کہ ہر ایک کو ایسی
کامیابی ملے جیسی کامیابی عمر مجید نامی اس نوجوان کو ملی ۔ عمر مجید نے
ایک سال میں دو ہزار سے دو کروڑ کا سفر کس طرح طے کیا اس بارے میں جاننے کے
لیے ان کی کہانی جانتے ہیں-
عمر مجید نے اپنے پہلی جاب کا آغاز انتہائی کم عمری میں میٹرک کے امتحانات
کے بعد کی چھٹیوں میں صرف سترہ سال کی عمر سے کیا ان کے ذمے فون کالز کے
ذریعے انگریزی میں لوگوں کو مختلف سامان فروخت کرنا ہوتا تھا- اس موقع پر
انہیں اندازہ ہوا کہ وہ اس صلاحیت سے مالا مال ہیں کہ لوگوں کو مختلف سامان
فروخت کر سکیں-
دو مہینے تک کہ اس تجربے کے بعد ان کا داخلہ پری انجینئيرنگ میں فارمن
کرسچین کالج میں ہو گیا جہاں ان کو ان کے والدین کی جانب سے پانچ سو روپے
ہفتہ وار جیب خرچ ملتا تھا- ایک دن انہوں نے انٹرنیٹ پر ایک اشتہار دیکھا
کہ ہزار روپے میں اپنی ویب سائٹ بنوائیں اور پیسہ کمائیں اس زمانے میں آن
لائن دھوکہ دہی اتنی عام نہ تھی اس وجہ سے عمر مجید نے رسک لینے کا فیصلہ
کیا اور چونکہ کم عمری اور نا تجربہ کاری کا بھی زمانہ تھا اس وجہ سے انہوں
نے ادھار لے کر اس اشتہار والے اکاؤنٹ میں ہزار روپے جمع کروا دیۓ اور
انتظار کرنے لگے کہ کب ان کی ویب سائٹ تیار ہو کر ان کو ملتی ہے مگر پیسے
اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوتے ہی اس آدمی نے عمر کا فون تک اٹھانا چھوڑ دیا اور
اسطرح عمر کو زندگی کا پہلا دھوکہ ملا جس نے ان کی آئندہ زندگی میں کامیابی
میں اہم کردار ادا کیا-
|