کیا ہوا جو اس عید پر گلے نہیں مل سکتے، لاک ڈاؤن کے باوجود اپنی عید کو اس طرح یادگار بنائیے

image


ہاتھوں کو بیس سیکنڈ تک صابن سے دھو، غیر ضروری طور پر باہر مت نکلو، آپس میں ہاتھ مت ملاؤ فاصلہ رکھو، بغیر ضرورت کے دوستوں سے بھی نہ ملو، اسکول بند کالج بند یونی ورسٹی بند یہاں تک کہ شاپنگ سینٹر، ریسٹورنٹ ، اور ہوٹل بھی بند، پان کی دکانیں بند سگریٹ کے کھوکھے بند ، نائی بند ، حلوائی بند پیٹ میں درد ہو تو دوائی بھی بند یہ سب کچھ اس دل ناتواں پر گزشتہ تین چار ماہ سے گزر رہی ہے یہاں تک کہ رمضان آگئے اور اس کے بعد اب عید بھی آگئی-

ماہرین نفسیات کا یہ ماننا ہے کہ مستقل طور پر لاک ڈاؤن اور کرونا وائرس کی وبائی صورتحال نے لوگوں کی نفسیات پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں- اس موقع پر عید جیسے تہوار کا منانا انسانی نفسیات پر مثبت امراض بھی مرتب کر سکتا ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ انسان اس تہوار کو مثبت طریقے سے منانے کا اہتمام کرے- اس حوالے سے کچھ اقدامات ایسے ہیں جو اس عید کو ہمیشہ کے لیے یاد گار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں-

1: کسی غریب کی عید کو بہتر بنا دیں
ویسے تو رمضان کے مہینے میں بھی انسان غریبوں کی مدد کرتا رہتا ہے مگر اگر ہم لاک ڈاؤن کے دنوں پر غور کریں تو ہمیں پتہ لگے گا کہ ہمارے اخراجات میں ان دنوں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے- نہ تو ہوٹلنگ کی گئی اور نہ ہی بڑی بڑی افطار پارٹیاں ہوئيں- اس کے ساتھ ساتھ چونکہ عید پر بہت زیادہ لوگوں کا ملنا ملانا نہیں ہوگا تو اخراجات میں کمی واقع ہو سکتی ہے- اس لیے اس موقع پر بچنے والے ان پیسوں سے کسی غریب کے گھر کو عید کی رونقیں بخشی جا سکتی ہیں اور اس کو خوشی دی جا سکتی ہے-

image


2: دور پار کے لوگوں کو بھی اپنی عید پر شریک کریں
عید کے دن سب سے زیادہ اداسی وطن سے دور بیٹھے لوگوں کو ہوتی ہے- وطن کی مٹی سے دور بیٹھے یہ لوگ نہ صرف اپنے پیاروں کو مس کرتے ہیں بلکہ عید کی اس گہما گہمی کو جو اپنے وطن کا خاصہ ہے زیادہ مس کر کے اداس ہو جاتے ہیں- عام طور پر ہم اپنے ایسے عزیزوں کو مختصر کال کر کے عید کی مبارکباد تو ہر سال ہی دیتے تھے- مگر اس سال جب کہ سوشل ڈسٹنسنگ کے سبب ہم لوگ اپنے گھروں تک محدود ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم دور بیٹھے لوگوں اور پاکستان میں گھروں میں موجود لوگوں کے ساتھ کانفرنس کال کے ذریعے دیر تک نہ صرف بات کریں بلکہ انہیں اپنی خوشی میں شریک کریں اور انہیں خوشی کا وہ موقع فراہم کریں جس کے وہ متلاشی ہیں-

image


3: تحائف دیں
عید کا دن انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک انعام ہوتا ہے جس پر سب سے پہلا حق ہمارے ساتھ رہنے والے لوگوں کا ہوتا ہے اس وجہ سے اس عید پر اپنے گھر والوں کے لیے اچھے اچھے پکوان بنائیں- ان کے ساتھ وقت گزاریں اور ایک دوسرے کو خوبصورت اور یادگار تحائف دیں کیوں کہ تحفہ دینے سے محبت بڑھتی ہے اس لیے اس عید کے موقع پر اپنے ساتھ کو اور بھی مضبوط کریں-

image


4: باربی کیو کریں
پاکستانیوں کے لیے باربی کیو کرنا ایک خاص کھانے کے طور پر ہوتا ہے جس کا اہتمام وہ خاص خاص موقعوں پر ہی کرتے ہیں- اس کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے گھر کے ہر عمر کے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے مل کر کھانا بناتے ہیں جس سے یہ وقت یادگار ترین ہو سکتا ہے اور یہ عید بھی یادگار بن سکتی ہے-

image


5: لانگ ڈرائیو پر جائیں
کافی عرصے سے لوگوں نے خود کو گھروں تک محدود کر دیا ہے عید کے موقع پر اپنے گھر والوں کے ساتھ کھانے کے بعد لانگ ڈرائیو پر جائیں اور اگر آئسکریم دستیاب ہو تو وہ ضرور کھائیں اور اس دن کا اختتام بہت اچھے طریقے سے کریں-

image
YOU MAY ALSO LIKE: