|
|
حالیہ دنوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع
پر مریم نواز کے ایک بیان نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا
ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ جو شخص ملک کی اہم ترین تقرریاں اور تبادلے
جادو ٹونے سے کرتا ہو، جہاں وزیراعظم کے بجائے اہم ترین تقرریاں جنات سے
کروائی جاتی ہوں یا طوطے سے فال نکلوا کر کی جاتی ہوں وہاں کے ادارے دنیا
میں مذاق ہی بن سکتے ہیں- |
|
اسی بیانیے کو انسانی حقوق کی منسٹر شیریں مزاری کی بیٹی
ایمان مزاری نے بھی اپنے ٹوئٹ میں کچھ اس طرح سے بیان کیا کہ اگر ملک کو
جادو ٹونے ہی سے چلانا ہے تو اتنی بڑی کابینہ پر خرچہ کرنے کی کیا ضرورت ہے-
ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جا رہا ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ ان پر بات
بھی نہ ہو ایسا تو ہر گز نہ ہو گا- |
|
عمران خان کی حکومت پر جہاں دیگر بہت سارے الزامات لگائے
جا رہے ہیں وہیں یہ الزام بھی بہت شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کہ وہ حکومت
چلانے کے لیے بشریٰ بی بی کی روحانیت کا سہارا بھی لے رہے ہیں- |
|
مگر یاد رہے کہ یہ سہارا پاکستان کے سیاست دانوں کے لیے
کوئی نئی بات نہیں ہے عمران خان سے قبل بھی تمام سیاست دان کسی نہ کسی طرح
مخلتف روحانی شخصیت کی دعاؤں سے فیض حاصل کرتے رہے ہیں اور ان کے مشوروں سے
مستفید ہوتے رہے ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- |
|
ذوالفقار علی بھٹو اور
جمن فقیر |
ذوالفقارعلی بھٹو کا شمار اگرچہ بہت آزاد خیال سیاست
دانوں میں ہوتا ہے مگر تاریخ میں ان کی اور لاڑکانہ کے مجذوب جمن فقیر کے
ساتھ دوستی کا واقعہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا- جمن فقیر دن بھر گدھے پر بیٹھ
کر قصائیوں کی دکانوں سے گوشت اور ہڈیاں جمع کر کے آوارہ کتوں کو بانٹا
کرتے تھے اس وجہ سے ان کے ارد گرد آوارہ کتوں کا ایک ہجوم جمع رہتا تھا-
مگر ان کے حوالے سے یہ مشہور تھا کہ ان کی عام سی باتوں میں بھی سمجھنے
والوں کے لیے بہت سے رمز پوشیدہ ہوتے تھے- بھٹو صاحب نے ان کی شہرت سن کر
ان سے رابطہ کیا مگر انہوں نے ان کے پاس آنے سے انکار کر دیا جس پر بھٹو
صاحب اس سے ملنے کے لیے خود اس کے پاس گئے اور اس کو دوستی کی پیشکش کی جس
کو جمن فقیر نے قبول کر لیا- ایک ملاقات میں جمن فقیر نے بھٹو صاحب سے ان
کی گاڑی اپنے گدھے کے بدلے میں مانگی مگر بعد میں یہ کہہ کر انکار کر دیا
کہ تمھارے پاس تو پہلے ہی اتنے گدھے ہیں تم میرا گدھا لے کر کیا کرو گے-
انہی کے حوالے سے ایک اور واقعہ بھی مشہور ہے جب اس نے بھٹو صاحب سےخیرات
لینے کے بعد ان کو کہا کہ اگر یہ بادشاہی تمھارے لیے کافی نہیں ہے تو بہتر
ہے کہ اس کو چھوڑ کر میرے ساتھ خیرات مانگنا شروع کر دو- |
|
|
نواز شریف کے دیوانہ
بابا |
مانسہرہ کے ایک ایم پی اے کی درخواست پر اپنی سیاست کے
ابتدائی دنوں میں نواز شریف نے دیوانہ بابا کے پاس گئے تھے جنہوں نے چھری
مار کر ان کو کہا کہ تمہیں بہت عزت ملنے والی ہے- مگر پھر وقت نے ثابت کیا
کہ اسی دیوانے بابا کی پیشن گوئی پوری ہوئي جس کے بعد نواز شریف نے ان کے
گاؤں میں شکرانے کے طور پر بجلی بھی لگوائی- |
|
|
بے نظیر بھٹو اور نواز
شریف ایک ہی آستانے پر |
بے نظیر بھٹو کا یہ ماننا تھا کہ دیوانہ بابا المعروف
پیر رحمت اللہ پر بے نظیر کا عقیدہ بھی تھا اور ان کا یہ ماننا تھا کہ
دیوانہ بابا کی وجہ سے اگر نواز شریف کو دو بار اقتدار مل سکتا ہے تو ان
میں کوئی نہ کوئی بات تو ہو گی- اس وجہ سے انہوں نے بھی دیوانہ بابا کے
دربار میں کئی بار حاضری دی یہاں تک کہ ان کے گاؤں میں پکی سڑک بھی بنوا کر
دی- |
|
|
آصف علی زرداری کے ایوان صدر میں پیر |
آصف علی زرداری جب ایوان صدر گۓ تو اپنے ساتھ اپنے پیر کو بھی وہیں منتقل
کر لیا جن کا نام پیر محمد اعجاز تھا وہ ہر روز صبح صدقے کے بکرے ذبح
کروایا کرتے تھے اور اس کے بعد صدر کے کمرے میں جا کر جھاڑ پھونک بھی کیا
کرتے تھے- اس کے علاوہ آصف علی زرداری کی صدارت ملنے کا واقعہ بھی ممتاز
علی منگی نامی ایک قیدی نے اپنے خواب میں دیکھا تھا جس نے خواب میں دیکھا
کہ آصف علی زرداری ایک جھنڈے والی گاڑی میں سوار ہیں اور اس خواب میں بے
نظیر بھٹو کہیں نہ تھیں وقت نے ان کے خواب کو بے نظیر بھٹو کے انتقال کے
بعد سچ ثابت کیا-بعد میں اس فقیر سے ارباب غلام رحیم سابق وزیر اعلیٰ سندھ
نے بھی فیض حاصل کیا- |
|
|
عمران خان اور بشریٰ بی بی |
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے روحانی تعلق کے حوالے سے خبریں ان کی شادی سے
قبل سے سامنے آنا شروع ہو گئی تھیں اور کہا جاتا تھا کہ عمران خان کوئی بھی
کام بشریٰ بی بی کی ہدایت اور مشورے کے بغیر نہیں کرتے ہیں ۔ پانامہ کیس کے
آخری دنوں میں بشریٰ بی بی کی ہدایات کی روشنی میں ہی عمران خان نے پہاڑی
علاقے نتھیا گلی میں ڈیرے ڈال دیے تھے- بشریٰ بی بی سے قبل بھی عمران خان
کھیل کے دنوں میں بھی مختلف روحانی شخصیات سے فیض حاصل کرتے رہے ہیں جن میں
سیالکوٹ والے بابا، لاہور والے میاں بشیر کا نام کافی معروف رہا ہے- |
|
|
سیاسی پیر اور ان کے وظائف |
سیاسی رہنما سیاسی میدان میں کامیابی اور حکومت کے حصول کے لیے نہ صرف ان
روحانی پیروں سے دعاؤں کی درخواست کرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے
بتائے گئے وظیفوں کا ورد بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں- اس حوالے سے بے نظير
بھٹو کا یہ کہنا تھا کہ اس طرح کے وظائف ان کو روحانی سکون دیتے تھے- اسی
طرح باقی سیاسی لیڈران بھی ہاتھوں میں تسبیح پکڑے ورد کرتے نظر آتے ہیں - |