نواز شریف اور بے نظیر ایک ہی آستانے پر، پاکستانی سیاست دان حکومت حاصل کرنے کے لیے جادو ٹونوں کے علاوہ کن روحانی پیروں کے پاس جاتے ہیں

image
 
حالیہ دنوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر مریم نواز کے ایک بیان نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ جو شخص ملک کی اہم ترین تقرریاں اور تبادلے جادو ٹونے سے کرتا ہو، جہاں وزیراعظم کے بجائے اہم ترین تقرریاں جنات سے کروائی جاتی ہوں یا طوطے سے فال نکلوا کر کی جاتی ہوں وہاں کے ادارے دنیا میں مذاق ہی بن سکتے ہیں-
 
اسی بیانیے کو انسانی حقوق کی منسٹر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے بھی اپنے ٹوئٹ میں کچھ اس طرح سے بیان کیا کہ اگر ملک کو جادو ٹونے ہی سے چلانا ہے تو اتنی بڑی کابینہ پر خرچہ کرنے کی کیا ضرورت ہے- ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جا رہا ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ ان پر بات بھی نہ ہو ایسا تو ہر گز نہ ہو گا-
 
عمران خان کی حکومت پر جہاں دیگر بہت سارے الزامات لگائے جا رہے ہیں وہیں یہ الزام بھی بہت شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کہ وہ حکومت چلانے کے لیے بشریٰ بی بی کی روحانیت کا سہارا بھی لے رہے ہیں-
 
مگر یاد رہے کہ یہ سہارا پاکستان کے سیاست دانوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے عمران خان سے قبل بھی تمام سیاست دان کسی نہ کسی طرح مخلتف روحانی شخصیت کی دعاؤں سے فیض حاصل کرتے رہے ہیں اور ان کے مشوروں سے مستفید ہوتے رہے ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
ذوالفقار علی بھٹو اور جمن فقیر
ذوالفقارعلی بھٹو کا شمار اگرچہ بہت آزاد خیال سیاست دانوں میں ہوتا ہے مگر تاریخ میں ان کی اور لاڑکانہ کے مجذوب جمن فقیر کے ساتھ دوستی کا واقعہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا- جمن فقیر دن بھر گدھے پر بیٹھ کر قصائیوں کی دکانوں سے گوشت اور ہڈیاں جمع کر کے آوارہ کتوں کو بانٹا کرتے تھے اس وجہ سے ان کے ارد گرد آوارہ کتوں کا ایک ہجوم جمع رہتا تھا- مگر ان کے حوالے سے یہ مشہور تھا کہ ان کی عام سی باتوں میں بھی سمجھنے والوں کے لیے بہت سے رمز پوشیدہ ہوتے تھے- بھٹو صاحب نے ان کی شہرت سن کر ان سے رابطہ کیا مگر انہوں نے ان کے پاس آنے سے انکار کر دیا جس پر بھٹو صاحب اس سے ملنے کے لیے خود اس کے پاس گئے اور اس کو دوستی کی پیشکش کی جس کو جمن فقیر نے قبول کر لیا- ایک ملاقات میں جمن فقیر نے بھٹو صاحب سے ان کی گاڑی اپنے گدھے کے بدلے میں مانگی مگر بعد میں یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ تمھارے پاس تو پہلے ہی اتنے گدھے ہیں تم میرا گدھا لے کر کیا کرو گے- انہی کے حوالے سے ایک اور واقعہ بھی مشہور ہے جب اس نے بھٹو صاحب سےخیرات لینے کے بعد ان کو کہا کہ اگر یہ بادشاہی تمھارے لیے کافی نہیں ہے تو بہتر ہے کہ اس کو چھوڑ کر میرے ساتھ خیرات مانگنا شروع کر دو-
image
 
نواز شریف کے دیوانہ بابا
مانسہرہ کے ایک ایم پی اے کی درخواست پر اپنی سیاست کے ابتدائی دنوں میں نواز شریف نے دیوانہ بابا کے پاس گئے تھے جنہوں نے چھری مار کر ان کو کہا کہ تمہیں بہت عزت ملنے والی ہے- مگر پھر وقت نے ثابت کیا کہ اسی دیوانے بابا کی پیشن گوئی پوری ہوئي جس کے بعد نواز شریف نے ان کے گاؤں میں شکرانے کے طور پر بجلی بھی لگوائی-
image
 
بے نظیر بھٹو اور نواز شریف ایک ہی آستانے پر
بے نظیر بھٹو کا یہ ماننا تھا کہ دیوانہ بابا المعروف پیر رحمت اللہ پر بے نظیر کا عقیدہ بھی تھا اور ان کا یہ ماننا تھا کہ دیوانہ بابا کی وجہ سے اگر نواز شریف کو دو بار اقتدار مل سکتا ہے تو ان میں کوئی نہ کوئی بات تو ہو گی- اس وجہ سے انہوں نے بھی دیوانہ بابا کے دربار میں کئی بار حاضری دی یہاں تک کہ ان کے گاؤں میں پکی سڑک بھی بنوا کر دی-
image
 
آصف علی زرداری کے ایوان صدر میں پیر
آصف علی زرداری جب ایوان صدر گۓ تو اپنے ساتھ اپنے پیر کو بھی وہیں منتقل کر لیا جن کا نام پیر محمد اعجاز تھا وہ ہر روز صبح صدقے کے بکرے ذبح کروایا کرتے تھے اور اس کے بعد صدر کے کمرے میں جا کر جھاڑ پھونک بھی کیا کرتے تھے- اس کے علاوہ آصف علی زرداری کی صدارت ملنے کا واقعہ بھی ممتاز علی منگی نامی ایک قیدی نے اپنے خواب میں دیکھا تھا جس نے خواب میں دیکھا کہ آصف علی زرداری ایک جھنڈے والی گاڑی میں سوار ہیں اور اس خواب میں بے نظیر بھٹو کہیں نہ تھیں وقت نے ان کے خواب کو بے نظیر بھٹو کے انتقال کے بعد سچ ثابت کیا-بعد میں اس فقیر سے ارباب غلام رحیم سابق وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی فیض حاصل کیا-
image
 
عمران خان اور بشریٰ بی بی
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے روحانی تعلق کے حوالے سے خبریں ان کی شادی سے قبل سے سامنے آنا شروع ہو گئی تھیں اور کہا جاتا تھا کہ عمران خان کوئی بھی کام بشریٰ بی بی کی ہدایت اور مشورے کے بغیر نہیں کرتے ہیں ۔ پانامہ کیس کے آخری دنوں میں بشریٰ بی بی کی ہدایات کی روشنی میں ہی عمران خان نے پہاڑی علاقے نتھیا گلی میں ڈیرے ڈال دیے تھے- بشریٰ بی بی سے قبل بھی عمران خان کھیل کے دنوں میں بھی مختلف روحانی شخصیات سے فیض حاصل کرتے رہے ہیں جن میں سیالکوٹ والے بابا، لاہور والے میاں بشیر کا نام کافی معروف رہا ہے-
image
 
سیاسی پیر اور ان کے وظائف
سیاسی رہنما سیاسی میدان میں کامیابی اور حکومت کے حصول کے لیے نہ صرف ان روحانی پیروں سے دعاؤں کی درخواست کرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے بتائے گئے وظیفوں کا ورد بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں- اس حوالے سے بے نظير بھٹو کا یہ کہنا تھا کہ اس طرح کے وظائف ان کو روحانی سکون دیتے تھے- اسی طرح باقی سیاسی لیڈران بھی ہاتھوں میں تسبیح پکڑے ورد کرتے نظر آتے ہیں -
YOU MAY ALSO LIKE: