|
|
پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے یہ
فرق بھی مٹا دیا ہے کہ کون کتنا پڑھا لکھا اور کون کتنا ان پڑھ ہے۔۔۔۔ سڑک
پر رکشہ چلاتا کوئی نوجوان گولڈ میڈلسٹ ہے تو بریانی بیچنے والا باہر سے
ماسٹرز کی ڈگری لے کر پریشان ہے۔۔۔ اپنا پیٹ پالنے کی خاطر نوکری کے معیار
کو توڑ دینے والی عوام سے جب ان کی فریاد سننے کے لئے کوئی بیٹھتا ہے تو
اکثر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔۔۔ |
|
جی ٹی وی کی اینکر ثنا ہاشمی پچھلے دنوں ایک پروگرام کی
ریکارڈنگ کے لئے سڑک پر موجود تھیں جب ان کی ملاقات ایک ایسی بوڑھی خاتون
سے ہوئی جو گاہک کے انتظار میں صبح سے بیٹھی تھیں لیکن ان کا ایک بھی آئٹم
فروخت نہیں ہوا تھا۔۔۔ |
|
وہ انگریزی زبان پر عبور رکھتی تھیں اور ان کا کہنا تھا
کہ حالات نے انہیں سڑک پر چیزیں بیچنے پر مجبور کردیا۔۔۔ لیکن اس کا مطلب
ہرگز یہ نہیں کہ وہ لوگوں کے صدقہ اور خیرات کو قبول کرلیں گی۔۔۔ |
|
|
|
انہوں نے بتایا کہ کس طرح ایک خاتون گاہک نے
انہیں صدقہ کے نام پر پیسہ دئے تو انہوں نے پھینک دیئے کیونکہ وہ کبھی خود
اپنے دروازے پر دو دو بکروں کا صدقہ دیتی تھیں لیکن کبھی اس گوشت کو کھاتی
نہیں تھیں۔۔۔ |
|
|
درد اور دکھ سے بھری قریب اسی برس کی یہ خاتون
رو پڑیں جب انہوں نے بتایا کہ یہاں لوگ فقیر اور بھکاری کو تو کھانا دے
دیتے ہیں، پیسے دیتے ہیں لیکن حلال کمانے والے سے چیز نہیں خریدتے۔۔ کیوں
؟؟ کیا کھانے کے لئے ہاتھ پھیلا نا ضروری ہے،،، |
|
اینکر ثنا ہاشمی نے ان سے انہی کے ہاتھ کا بنا
مربہ اور تیل خریدے۔۔۔جو دو سو روپے کی بوتل تھی اور بوڑھی خاتون نے بتایا
کہ حرام ہے جو صبح سے کسی نے مجھ سے ایک چیز بھی خریدی ہو۔۔۔ |
|
|
|
ہمیں چاہئے کہ اپنے ارد گرد ان لوگوں سے سامان
ضرور خریدیں جو اپنی عمر، اپنی تعلیم، اپنی سکت کو داؤ پر لگا کر حلال
کمانے کی نیت رکھتے ہیں۔۔۔ |