يوکرين اور روس کی جنگ میں پاکستانی عوام بھی پسنے لگى... کیا نقصانات ہوسکتے ہیں؟

image
 
یوکرین روس تنازع کشیدگی اختيار کیے ہوئے ہے- جنگی صورت حال میں جہاں دونوں ممالک کی سیاسی اور عسکری قوتوں کی ذمہ داری بڑھ گئی- وہیں بین الاقوامی سطح پر تذبذب، کشمکش اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے- کسی بھی جنگ کی مخدوش حالی دنیا بھر کے لئے نقصان کا باعث بنتی ہے- افغانستان و عراق کی تازہ مثالیں ہمارے سامنے ہيں جس نے خطے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا- پاکستان میں بھی افغانستان جنگ کے اثرات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں- جان و مال طويل عرصے تک گروى رہے-
 
روس بھی اسی خطے میں واقع ہے- روسی حملے کے بعد پاکستان پھر مسائل سے دوچار ہورہا ہے- اگر یہ جنگ طول پکڑتی ہے تو ان مسائل کے اثرات پاکستانی عوام کو بھی بھگتنا پڑ سکتے ہیں-
 
روسی حملے کے بعد پاکستانی کاروبار اور تجارت جو پہلے ہی ہچکولے کھا رہی تھی، مزید مشکلات کا شکار ہے- تیزی سے تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں یہی نہیں بلکہ سٹاک مارکیٹوں کا نفسیاتی حد تک گر جانا نہایت پریشان کن امر ہے روس چونکہ بڑی طاقت ہے اور تیل کے ذخائر سے مالا مال ہے- ایسے میں برآمدات شدید متاثر ہوئیں- تيل بحران شدت اختیار کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ دنوں میں عوامی سطح پر اس بحران کے اثرات مئنگائى کى شکل میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں- خام تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں-
 
image
 
یوکرین پاکستان کا اہم درآمدی ملک سمجھا جاتا ہے- جن میں اشیائے خورد و نوش کے علاوہ کارپیٹ پتھر، مشینری، کاغذ سمیت دیگر اشیاء درآمد کی جاتی ہیں- اس بحران کے بعد دیگر اشیاء کی طلب اور رسد میں بھی فرق پڑا- پاکستانی صنعت کار فکر مند دکھائی دیتے ہیں- تیل، گندم اور اسٹیل سميت دیگر خام مال کی مارکیٹیں بند ہونے سے قیمتوں میں اضافہ ہوا- کئی شعبے براہ راست متاثر ہوں گے-
 
پاکستان کی معیشت میں اس وقت تعمیراتی صنعت نہايت اہميت کى حامل ہے- يہ جنگ جہاں خام مال کی قیمتوں میں اضافہ کرے گى بلکہ برآمدات کی گئی اشیاء کى قلت کا بھی سامنا ہوسکتا ہے، جس سے براہ راست عام آدمی متاثر ہونے کا امکان ہے- شامون باقر علی جو کہ سٹيل انڈسٹری سے وابستہ ہیں- ان کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین سے سٹیل مال درآمد کرتے ہیں مگر ان حالات میں سب ماند ہوکر رہ گیا ہے -
 
پاکستان سٹیل کی سب سے زیادہ مانگ کرنے والا ملک ہے اور یوکرین سے اسٹیل درآمد کیا جاتا ہے جو معياری اور قیمت کے اعتبار سے اچھا اور سستا پڑتا ہے- مگر ان حالات میں بوجھ بڑھتا جارہا ہے -
 
 دوسری طرف پاکستان یوکرائن سے دفاعی ساز و سامان بھی حاصل کرتا ہے مگر یوکرائن اور روس کے مابین جاری جنگ نے انتشار کی کیفیت سے دوچار کيا اور اگر یہ جنگ اسی طرح جاری رہتی ہے تو پاکستان عسکری طور پر درآمد کرنے والے سامان سے محروم ہو جائے گا، جو کسى طور بھى ہمارے لئے کارآمد نہيں -
 
image
 
جنگ زدہ یوکرائنی علاقوں میں طلبہ سمیت پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد محصور ہے- انخلاء کا عمل بھی جاری ہے- اس صورتحال سے جہاں ان طلبہ کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا اور تعلیمی سال ضائع ہونے کے خطرات ہیں، وہیں بہت سے پاکستانی بے روزگار بھی ہوگئے- پاکستان جیسے ملک میں جہاں بے روزگاری کے پہلے ہی ڈيرے ہیں، روزگار کے حصول کے لیے نوجوان جوتے چٹخاتے پھر رہے ہیں- ایسے میں پاکستانیوں کا بے روزگار ہو ہو کر لوٹنا گویا خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ میں بھی واضح کمی نظر آئے گی، جس سے مہنگائی بڑھنے کے امکانات بھی پس پشت نہیں ڈال سکتے-
 
عالمی امن، انسانی برادری کو تباہی اور معیشت کى زبوں حالى سے بچانے کے لیے لچک دکھانا ہوگی- جنگ کے بجائے مذاکرات کی راہیں ہموار کرنا ہوں گی تاکہ پرامن اور ٹھوس حل نکالا جاسکے- تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی جنگ میں نقصان صرف انسانیت کا ہوتا ہے جب کہ سیاست فاتح بنتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: