تمہیں اس ٹرین میں چڑھنے کی اجازت نہیں۔۔۔ نسل پرستی کی عمدہ مثال یوکرین جو جنگ میں بھی باز نہ آیا، ویڈیو

image
 
"افریقیوں کو جانے کی اجازت نہیں " آئزک، ایک نائیجیرین شخص نے بی بی سی کو بتایا، جو پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا تو یوکرینین سرحدی عملے نے نہ صرف انھیں سختی سے روکا بلکہ ان پر پولیس عملے نے لاٹھی بھی برسائی۔ جنوبی افریقہ کے دفتر خارجہ کے اہلکار کلیسن مونییلا نے بھی کہا کہ سرحد پر طلباء کے ساتھ " برا سلوک" کیا گیا۔نائیجیرئن حکومت نے بھی یوکرینین حکومت کے افریقی لوگوں کے ساتھ اس ناروا سلوک کی سختی سے مذمت کی ہے۔
 
غیرملکی طالب علموں نے دعویٰ کیا ہے کہ بارڈر گارڈز نے یوکرین چھوڑنے سے روکا ہے۔ بارڈر گارڈز اور یوکرینی شہریوں کی جانب سے نسل پرستانہ رویے کا سامنا رہا۔ ایک طالب علم نے کہا کہ خرکیف سے بڑی مشکلوں سے پولینڈ سرحد سے متصل شیگینی چیک پوائنٹ پہنچے ہیں، یوکرینی بارڈرز گارڈز اور فوجیوں نے چیک پوسٹ سے واپس بھیج دیا۔
 
طالبعلموں کا کہنا ہے کہ ہمیں کہا گیا کہ یوکرین چھوڑ کر نہیں جاؤ گے، ہمارے ساتھ مل کر لڑو گے، بتایا گیا سیاہ فام افراد کہیں نہیں جائیں گے، یہیں رکیں گے۔
 
image
 
وسطی امریکی ریاست اوکلوہاما یونیورسٹی کی پروفیسر اور پوسٹ کالونئیل سیاست اور لٹریچر کی ماہر ڈاکٹر نائلہ علی خان نے ڈی ڈبلیو کو امریکا میں پائی جانے والی نسل پرستی اور سیاہ فام باشندوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کی خدمات، ان کے نظریے اور فکر کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
 
 واضح رہے کہ ڈاکٹر مارٹن نے معاشرے میں ثقافتی سطح پر لچک دار رویہ پیدا کرنے، غلامی، نسل پرستی اور تعصب کے خلاف مزاحمت کی انفرادی سطح پر کوشش کر کے سامراجی عالمی نظام میں اپنی جگہ پیدا کی اور مساوات اور انصاف کے حصول کی جدو جہد کی ایک مثال قائم کی۔ آج کل کے دور میں امریکا اور یورپ کو پھر ایسی تحریک کی ضرورت ہے‘-
 
یوکرین میں روسی مداخلت کو دو ہفتے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اور شہروں پر افواج کے حملے بڑھ رہے ہیں۔ یوکرین کے دس لاکھ سے زیادہ شہری ملک چھوڑ چکے ہیں اور اطلاعات کے مطابق اس مداخلت کے بعد سے سینکڑوں شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
 
لیکن ان ایمر جنسی کے حالات میں ملک چھوڑنے کی سہولت صرف سفید فام باشندوں کو دی جا رہی ہے جس کی نائیجیرین اور جنوبی افریقہ کی حکومتیں سختی سے مذمت کر رہی ہیں- ان کے مطابق سیاہ فام افریقن باشندوں کو بارڈر کراس کرنے کے لئے بسوں اور ٹرینوں میں سفر کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جیسا کہ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں-
 
 
یورپ میں نسلی اور مذہبی منافرت کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ہولوکاسٹ جیسے واقعات اس نفرت کا اظہار ہیں۔ ظلم و زیادتی کی مثالیں قائم کرنے والے آج کس منہ سے غیر مغربی عوام کی حمایت چاہتے ہیں۔
 
کالونائزیشن کا زمانہ چلا گیا یورپین کو اپنی متعصبانہ سوچ کو بدل لینا چاہیے۔ ساری دنیا آج حقائق کو جانتی ہے۔ صرف انسانی حقوق کی تنظیم بنا لینا کافی نہیں ان پر عمل کرنا بھی انتہائی ضروری ہے اور گاہے بہ گاہے ہمیں مغربی متعصبانہ سوچ کا مظاہرہ نظر آتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: