سندھ ہاؤس میں کیا ہوا؟ پی ٹی آئی ارکان نے وفاداریاں کیوں تبدیل کرلیں؟، باغیوں میں کون کون شامل؟

image
 
 تحریک عدم اعتماد سے قبل وزیراعظم عمران خان کو بڑا دھچکا لگ گیا، اتحادیوں کو مناتے مناتے اپنے 28 ایم این ایز ہاتھ سے نکل گئے۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ 17 ایم این ایز نے پاکستان مسلم لیگ ن، 8 نے پاکستان پیپلز پارٹی اور تین نے جے یو آئی ف کے ساتھ وفاداری کا وعدہ کیا ہے۔
 
سندھ ہاوس میں کیا ہوا
پارلیمنٹ لاجز میں واقع سندھ ہاؤس میں گزشتہ دو روز سے پی ٹی آئی ایم این ایز کو یرغمال بنانے کر رکھنے تو کبھی کروڑوں روپے دیکر وفاداریاں تبدیل کروانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں تھیں جس کے بعد گزشتہ شب پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کی مختلف ویڈیوز سامنے آئیں اور بعد ازاں منحرف ارکان نے خود ٹی وی چینلز سے گفتگو بھی کی جس میں انہوں نے ساڑھے 3 سال تک حکومت کی بے اعتناعی کے سبب تحریک عدم اعتماد میں حکومت کو ووٹ نہ دینے اور آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہ لینے کا اعلان کیا ۔
 
راجہ ریاض کا دعویٰ
 پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تقریباً 24 ارکان اس وقت سندھ ہاؤس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اور بھی کئی وزراء آنے کو تیار ہیں لیکن اپوزیشن ان کو ایڈجسٹ کرنے سے قاصر ہے۔راجہ ریاض، جو جہانگیر ترین گروپ کے رکن ہیں، نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ لاجز میں واپس آنے کو تیار ہیں اگر وزیراعظم تمام ایم این ایز کو یقین دلائیں کہ ان کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
 
منحرف ارکان کا موقف
پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے والے ارکان قومی اسمبلی رمیش کمار، نورعالم خان، نواب شیر وسیر ودیگر نے ساڑھے 3 سال تک نظر انداز کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہےکہ عوام نے جنہیں ووٹ دئیے انہیں عوام کی فکر ہی نہیں حکمران سب کو اپنا غلام سمجھتے ہیں ۔باغی ارکان نے اہم حکومتی وزراء کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
 
حکومت کی کارروائی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین ووزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ روز سندھ ہاؤس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا حکم دیا تھا اور منحرف ارکان کیخلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا جبکہ باغی ارکان کے منظر عام پر آنے کے بعد وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔ پچھلے پانچ لوگوں کو 15 سے بیس کروڑ ملے خچروں اور گھوڑوں کی منڈیاں لگ گئیں، باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دیتے اسپیکر کو ان ضمیر فروشوں کو تاعمر نا اہل کرنے کی کارروائی کرنی چاہئے۔
 
وفاداریاں تبدیل
پچھلے چند دنوں سے پی ٹی آئی کے ناراض اراکین اسمبلی کے بارے میں مختلف افواہیں اور خبریں چل رہی تھیں۔ پہلے اپوزیشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہیں تحریک انصاف کے پندرہ سے بیس اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ حکومتی وزرا اس کی تردید کرتے رہے بلکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن کے بعض ارکان اسمبلی ان سے رابطہ میں ہیں۔
 
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے جو اراکین سندھ ہاؤس میں اس وقت قیام پذیر ہیں ان میں راجہ ریاض، نواب شیر وسیر، رانا قاسم نون، غفار وٹو، نور عالم خان، ریاض مزاری، باسط بخاری، خواجہ شیراز، احمد حسن ڈیہڑ، نزہت پٹھان، رمیش کمار اور وجیہہ اکرم،رمیز خان شامل ہیں تاہم ذرائع دعویٰ ہے کہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے ارکان کی تعداد 28 سے 30 تک ہے جو کہ جلدمنظر عام پر آئینگے۔
YOU MAY ALSO LIKE: