قرارداد پاکستان 23 مارچ نہیں بلکہ 24 مارچ کو منظور ہوئى... ايسا کيا ہوا کہ قائد اعظم ؒ نے یومِ پاکستان 23 مارچ کو منانے کا فيصلہ کيا؟

image
 
برصغیر بلکہ پاکستان کی تاریخ میں قرارداد پاکستان کا علیحدہ مقام ہے- قرارداد پاکستان جو کہ قرارداد لاہور کے نام سے جانی جاتی ہے، جس کا مقصد مسلم اکثریت آبادی کو الگ تشخص دینا تھا- اسی کے ذریعے یہ طے پایا کہ مسلمانوں کے لئے الگ سرزمین از حد ضروری اور ان کا حق ہے- قرارداد پاکستان باغ جناح لاہور میں پیش کی گئی اور اس کی منظوری سے خطۂ برصغیر میں جذبات کی نئی لہر ہر بلند ہوگئى- يہ دن ہر سال نئے عہد کے ساتھ 23 مارچ کو منایا جاتا ہے- مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ قرارداد دراصل 23 مارچ نہیں بلکہ 24 مارچ 1940 کو منظور ہوئی؟ آخر کیا وجہ بنى کہ ہم اسے 23 مارچ کو مناتے ہیں؟
 
قرارداد لاہور کا تین روزہ اجلاس 21 مارچ سے 24 مارچ 1940ء تک منعقد ہوا- افتتاحی سيشن 23 مارچ کو شروع ہوا لیکن یہ قرارداد 24 مارچ کو ہى منظور ہوئی- دلچسپ بات یہ ہے کہ جب 1941 ء میں قرارداد کی پہلی سالگرہ منانے کا اہتمام کیا گیا تو یہ سوال اٹھایا گیا کہ قرارداد کی منظوری کی تاریخ تو 24 مارچ بنتی ہے ، اسی لئے اسی تاریخ کو کو منایا جائے مگر قائداعظم کے فیصلے کے آگے قرارداد کی سالگرہ 23 مارچ کو ہی منانے پر حتمی فیصلہ ہوا-
 
غیرجانبدارانہ طور پر اس اہم تاریخی واقعات کی منظوری 23 مارچ کو نہیں بلکہ 24 مارچ کو اس وقت منظور ہوئی، جب عیسوی کیلنڈر کے مطابق گھڑى کى سوئياں 24 مارچ کے رات 11:30 بجا رہى تھيں - تحریک پاکستان اور بعد از قیام ملک کی قومی تاریخ پر 'کے کے عزیز ' اپنی کتاب( Murder of history ) ' تاریخ کا قتل' میں کچھ ایسے ہی واقعات درج کرتے ہیں اور خود ساختہ تاریخی مغالطوں کی نشاندہی بھی کی-
 
image
 
وہ کاروائی کی بارے میں تفصیلی طور پر بیان کرتے ہوئے پردہ اٹھاتے ہیں کہ تقریب کا افتتاحی خطاب نواب ممدوٹ نے استقباليہ کميٹى کے سربراہ کے طور پر کیا - ان کی تقریر چونکہ طویل تھی اس لیے اجلاس کی باقی ماندہ کاروائی 24 مارچ، تین بجے سہہ پہر تک منسوخ کردی گئی - يکے بعد دیگرے رہنماؤں نے قرارداد کی تائید کی اور خطاب کیا- رائے شماری اور جناح کی تقریر کے بعد متفقہ طور پر قرارداد منظور ہوئی لیکن دیگر دو اہم مزید قراردادوں جو کہ قرارداد پاکستان کے ساتھ پیش کی جانی تھیں ، ان کی منظوری میں رات کے ساڑھے گیارہ ہوگئے -
 
اگر قرارداد کی باقاعدہ منظوری میں ذرا بھی تاخیر ہوجاتی تو یہ قرارداد 24 کے بجائے 25 مارچ کو منظور ہوتی - یہی نہیں احمد سلیم شیخ بھی اپنی کتاب 'انسائیکلوپیڈیا تحریک پاکستان' میں اس مؤقف کی تائید کرتے ہیں اور ایک مقام پر لکھتے ہیں کہ چونکہ قرارداد 23 مارچ کو پیش کی گئی اس لیے 23 مارچ ہى اس يادگار دن سے منسوب ہے-
 
اور یہی وجہ سامنے آتی ہے کہ قائداعظم نے بھی منظوری والے دن کے بجائے قرارداد پیش کیے جانے والے دن کو ہی یعنی 23 مارچ کو قرارداد کی سالگرہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا-
 
image
 
قارئین کے لیے یہ پہلو بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ تحریک پاکستان کے سرکردہ کارکنان اور رہنماؤں نے بعد ازاں جب بھی اس تاریخی کی لمحہ کو قلم بند کیا تو وہ بھی تاریخ کے معاملے میں تذبذب کا شکار دکھائی دیئے اور بدستور آج بھی یہ بات تشنہ طلب ہے -
YOU MAY ALSO LIKE: