پی ایس بی کے پراجیکٹ اور لیز



بین الصوبائی رابطے کی سابق وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے وزارت سے جاتے جاتے بیان دیا ہے کہ امید ہے کہ حکومت ان کے جاری کئے جانیوالے پراجیکٹس جاری رکھے گی اور کھیلوں کے فروغ کیلئے کوششیں جاری رہینگی‘ کہنے کو تو یہ ان کا اپنا ایک بیان ہے لیکن اس میں ان کے دل کا درد بھی ہے کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ موصوفہ نے کتنے پراجیکٹ شرو ع کئے ان پراجیکٹ میں موصوفہ کے حلقے میں جاری کتنے پراجیکٹس ہیں اور اس سے کھیلوں اور کھلاڑیوں کو کتنا فائدہ ہوگا یہ ابھی تک صیغہ راز میں ہی ہے‘ اور شائد صیغہ راز میں ہی رہے گا.پشتو زبان کا ایک محاورہ ہے‘ چی دا ملا منڈا دا جماعت پورے وی‘ یعنی مسجد کے پیش امام کی دوڑ مسجد تک ہوتی ہے‘ سو راقم کو بھی پیش امام ہی سمجھا جائے‘ کیونکہ ہمیں خیبر پختونخواہ میں جاری پی ایس بی کی پراجیکٹس کا پتہ ہے اور اسی پر بات کرینگے کہ کس خوبصورتی سے پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر جو وفاق کے زیر انتظام ادارہ ہے نے کس طرح قومی کھیل ہاکی کو برباد کرنے میں اپنا کردار ادا کیا‘ کس طرح پی ایس بی پشاور سنٹر میں والی بال کے کھلاڑیوں کے تربیتی سنٹر پر پابندی عائد کی اور کس طرح آرچری کے کھیل کو تباہ و برباد کرنے میں انہی کے اداروں کے اہلکاروں نے اپنا کردار ادا کیا اور پھر بھی یہاں پر تعینات لوگ تنخواہیں اس بات کی لیتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ کھیلو ں کی وزارت میں بیٹھ کر قوم کی خدمت کررہے ہیں.

پی ایس بی اسلام آباد نے ایک پراجیکٹ پشاور کے لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں واقع آسٹرو ٹرف کو ہٹانے کا شروع کیا‘ جس کے کنٹریکٹر کینڈین نژاد پاکستانی شہری ہے اس وقت کنٹریکٹر نے ہاکی ایسوسی ایشن خیبر پختونخواہ کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ پی ایس بی یہاں پر آسٹرو ٹرف کو بچھائے گی اور بین الاقوامی معیار کا ٹرف اپریل تک یہاں پر بچھایا جائیگا‘ ہاکی ایسوسی ایشن سے وابستہ افراد نے انہیں کہا تھا کہ کم و بیش اس وقت لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں ٹرف پر کھیلنے والے کھلاڑیوں کی تعداد 80 کے قریب ہیں اگر یہ ٹرف ہٹایا جاتا ہے تو پھر ان کھلاڑیوں کا کھیل متاثر ہوگا اس لئے جب نیا ٹرف آئے تو پرانے کو ہٹایا جائے اور کم و بیش ایک ماہ کا وقت لگے گا‘ لیکن اس وقت کنٹریکٹر نے یقین دہانی کروائی کہ اپریل تک اس میں نیا ٹرف لگایا جائیگا. مزے کی بات کہ اپریل کے مہینے کا آغاز بھی ہوگیا لیکن نہ تو نیا ٹرف آیا اور نہ ہی اس پر کام شروع ہوا البتہ سات جنوری کو ہٹائے جانیوالے آسٹرو ٹرف پر سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کوارٹرز میں رہائش پذیر ملازمین نے بچوں نے پتنگ بازی اور کرکٹ کھیلنے کا کام جاری و ساری رکھا ہوا ہے.سب سے مزے کی بات تو یہ ہے کہ آسٹرو ٹرف کے ساتھ ملحقہ دیوار کو جو کریک ہو چکی تھی کی لیپا پوتی کرکے جان چھڑا دی گئی‘ اسی طرح آسٹرو ٹرف کے سائیڈ پر پڑے بڑے بڑے جنگلے بھی اٹھا کر ایڈمنسٹریٹر نے سٹوررکھوا تو دئیے ہیں مگر اس میں کتنے واپس اسی جگہ پر آئینگے اور کتنے غائب ہونگے کیونکہ پڑی پڑی چیزیں غائب ہونا سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک معمول کی بات ہے.جس میں بڑوں بڑوں نے اپنا کام کردکھایا ہ.یہ پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آباد کا پشاور میں بڑا پراجیکٹ ہے‘ جس پر کام کا آغاز ابھی تک نہیں ہوا البتہ امکان ظاہر یہ کہا جارہا ہے کہ جون کے بعد اس پرکام شروع ہوگا.لیکن یہ اس وقت کی بات تھی جب وفاق میں فہمیدہ مرزا بین الصوبائی وزارت کی وزیر تھی اب کون وزیر آتا ہے‘ اس منصوبے پر کام کب شروع ہوگا نیا ٹرف کب بنے گا یہ اللہ ہی جانتا ہے البتہ یہ سب جانتے ہیں کہ ٹرف کے ہٹانے میں کس کا ہاتھ ہے‘ کس کو فائدہ پہنچا ساتھ میں یہ بھی کہ ہاکی کے کھلاڑیوں کو کتنا پیچھے دھکیل دیا گیا ہے اور ان کے کھیل کو کتنا نقصان پہنچا یہ سمجھنے کی باتیں ہیں.

پی ایس بی اسلام آباد کا ایک اور پراجیکٹ پی ایس بی پشاور سنٹر کی بحالی و ترقیاتی کام ہے جس پر آٹھ کروڑ روپے ابتدائی طور پر تخمینہ لگایا گیا‘ کم و بیش پانچ ماہ قبل پی ایس بی پشاور میں آرچری کے کھیل اور کھلاڑیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں وہا ں سے نکال دیا گیا‘ اس سے قبل والی بال کے کھلاڑیو ں کی تربیت پر پابند ی عائد کردی گئی حالانکہ اس تربیتی کیمپ سے کئی قومی سطح کے کھلاڑی نکلے جنہوں نے کئی ڈیپارٹمنٹ کو جوائن کیا‘ کچھ جونیئر کیمپ میں چلے گئے لیکن والی بال کے کھلاڑیوں پر پابندی عائد کردی گئی‘ اسی طرح ٹیبل ٹینس کے کھلاڑیوں کو بھی اسی جگہ پر واقع ہال سے نکال دیا گیا اور اسی ہال میں کویت سے آنیوالے ایک شخص کو کرائے پر جگہ دیکر جمنازیم شروع کرایا گیا‘ جس میں چھ ماہ تو بجلی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ دیتی رہی بعد میں پی ایس بی پشاور نے بجلی دی تاہم زیادہ بل آنے کی وجہ سے نو ماہ بعد علیحدہ میٹر لگایاگیا حالانکہ یہ ایک پرائیویٹ جیم تھی لیکن اس میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت ضم اضلاع کے کچھ مخصوص لوگوں کی آمدنی تھی اس لئے دونوں ڈیپارٹمنٹس سمیت پی ایس بی پشاور سنٹر کی انتظامیہ نے بھی آنکھیں بند کرلی. پی ایس بی پشاور سنٹر کی تعمیر و بحالی کا منصوبہ ہے جس پر کام جاری ہے‘ فنڈز بھی کسی حد تک جاری ہو چکا ہے لیکن یہ منصوبہ کب مکمل ہوگا اور اس کے باعث تباہ و برباد ہونیوالے ان کھیلوں کے ذمہ دار کون ہیں اس بارے میں کوئی بات کرنے کو تیار ہی نہیں.

پشاور میں پی ایس بی کے یہ بڑے منصوبے ہیں جس کی وجہ سے متعدد کھیل ختم ہونے کے قریب ہیں‘ سکواش کے کھلاڑیوں سمیت بیڈمنٹن کے کھلاڑی بھی پی ایس بی کی جمنازیم ہال پر پابندی کے باعث متاثر ہیں‘ پی ایس بی کی انتظامیہ اس چکر میں ہیں کہ سب چیزوں کو پرائیویٹ طور پر دیکر کمائی شروع کریں اور اس حوالے سے ان کی سوچ امریکیوں سے بڑھ کر ہے کہ پیسے پیدا ہوں‘ لیکن سوال یہ ہے کہ جن کے پاس پیسے ہوتے ہیں وہ کھیل کی طرف ہی کیوں آتے ہیں‘ دوسری سب سے اہم بات کہ اگر امریکہ یا یورپ کی بات کی جاتی ہیں تو پھر وہاں پر سہولیات اور یہاں پر سہولیات کا موازنہ نہیں کیا جاتا حالانکہ لاکھوں روپے تنخواہوں کی مد میں پی ایس بی کے ملازمین لے جاتے ہیں لیکن ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں کہ جن کھیلوں کے بل بوتے پر آپ تنخواہیں لیتے ہیں انہی کھیلوں اور ان کھیلوں سے وابستہ کھلاڑی کس حال میں ہیں لیکن سب کچھ زبانی کلامی ہی ہیں‘ اب چونکہ وفاق کی حکومت ختم ہو چکی ہیں اس لئے امید واثق ہے کہ پی ایس بی کے پشاور میں جاری یہ منصوبے سال 2023 میں ہی مکمل ہوں گے اور ان کی سستی کی وجہ سے پشاور میں تقریبا تمام کھیل بشمول قومی کھیل ہاکی بھی ختم ہو جائے گی پھر یہ گراؤنڈ تیار کرتے رہیں گراؤنڈ میں کچھ نہیں ہوگا. ویسے جاتے جاتے ایک بات اور بھی ہے کہ پشاور صدر میں واقع پی ایس بی پشاور سنٹر سمیت سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی زمین کا لیز بھی ختم ہ چکا ہے دونوں پر شاندار بلڈنگ تو بن چکی ہیں مگر نیا لیز کب ہوگا اس بارے میں سب لاعلم ہیں..

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 421955 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More