صرف 8 کام اور اگلے وزیراعظم بھی آپ... آئندہ الیکشن میں کامیابی کیلئے نئی حکومت کو کونسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے؟

image
 
پاکستان میں ان دنوں سیاسی درجہ حرارت نقطہ عروج کو چھو رہا ہے، پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی حکومت وجود میں آچکی ہے تاہم تقریباً ڈیڑھ سال کیلئے آنے والی حکومت کو اس وقت شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ آئیے ایک نظر دیکھتے ہیں کہ آئندہ الیکشن میں کامیابی کیلئے نئی حکومت کو کونسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
 
مہنگائی
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ایسی حکومت کہا جاسکتا ہے جس کو سب سے زیادہ سازگار ماحول ملا، تمام ادارے حکومت کے ساتھ ایک صفحہ پر نظر آئے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی اور سابقہ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی مہنگائی کو قرار دیا جاسکتا ہے۔
 
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کوکنگ آئل 170 روپے سے 490 ،آٹا تقریباً 35 روپے سے 70 روپے کلو، چینی 53 روپے سے 90 روپے کلو،گیس 65 سے 230 روپے کلواور پیٹرول تقریباً 80 روپے سے 160روپے فی لیٹر جبکہ بجلی اور ادویات کی قیمتیں بھی کئی گنا بڑھیں۔
 
نئی حکومت کو آئندہ الیکشن میں کامیابی کیلئے سب سے پہلے مہنگائی کے عفریت کو قابو کرنا ہوگا اور اشیائے خوردونوش کے ساتھ بجلی، گیس اور پیٹرولیم قیمتوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے تاکہ عوام کا حکمرانوں پر اعتماد بحال ہوسکے۔
 
روزگار
سیاسی جلسوں سے قطع نظر پاکستان کے عام آدمی کو دو وقت کی روٹی سے سروکار ہے۔ ایک محنت کش کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کون حکمران ہے۔ اس کو اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے روزگار درکار ہوتا ہے تاہم اپنے وعدوں کے برخلاف پی ٹی آئی حکومت عوام کو روزگار کی فراہمی میں ناکام رہی گو کہ سابقہ حکمرانوں کا دعویٰ رہا کہ پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار دیا لیکن حقیقت میں گزشتہ دور حکومت پاکستان میں بیروزگاری کے حوالے سے بہت تکلیف دہ رہا۔ عوام روزگار نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا شکار رہے تاہم اگر موجودہ حکومت عوام کو روزگار کی فراہمی میں کامیاب ہوجاتی ہے تو آئندہ انتخابات میں عوامی حمایت ملنے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
 
image
 
علاج معالجہ
پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری کے علاوہ علاج معالجے کی سہولیات کی عدم فراہمی بھی بہت بڑا مسئلہ کہا جاسکتا ہے، سابقہ حکومت نے صحت کارڈ کے ذریعے کئی شہروں میں صحت کی سہولیات فراہم کیں جو کہ عوام کے نزدیک ایک مثبت اقدام سمجھا جاتا ہے اور اگر موجودہ حکمرانوں کو اپنا ووٹ بینک مضبوط بنانا ہے تو سابقہ حکومت کے مقابلے میں زیادہ بہتر صحت کا نظام متعارف کروانے کی ضرورت پیش آئیگی۔
 
بنیادی سہولیات
پاکستان میں بجلی کے بعد گیس کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرچکا ہے جبکہ آج بھی لاتعداد شہروں، گاؤں اور دیہاتوں میں پینے کے پانی کی سہولیات ناپید ہیں- تاہم سابقہ حکومت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر کافی حد تک قابو رکھا۔ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ اب ایک بار پھر ملک میں بجلی کی قلت کا مسئلہ سر اٹھا چکا ہے۔
 
سابقہ حکومت گیس کے معاملے میں بدقسمت رہی اور متواتر دو سال سے زیادہ عرصہ پاکستان میں گیس کا بحران رہا تاہم اگر موجودہ حکومت گیس کی قلت کا مسئلہ حل کرلیتی ہے تو عوام میں پذیرائی مل سکتی ہے اور پانی کا دیرینہ مسئلہ حل کرنے کیلئے سابقہ حکومت نے ڈیموں کے ساتھ پانی کے کئی منصوبے شروع کئے تھے۔ اگر موجودہ حکومت اپنے دور میں ان منصوبوں سے پانی کی فراہمی میں کامیاب ہوجاتی ہے تو عوام کا ایک بڑا مسئلہ حل ہونے سے حکومت کی مقبولیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
 
ٹرانسپورٹ
پاکستان میں ٹرانسپورٹ کا نظام انتہائی ناقص ہے، سابقہ حکومت ملک میں ٹرانسپورٹ کا نظام متعارف کروانے میں ناکام رہی، سابقہ حکومت نے محض چند پہلے سے جاری منصوبوں پر کام کیا لیکن رفتار مدھم رہی جس کی وجہ سے عوام کو زیادہ سہولت حاصل نہ ہوسکی تاہم موجودہ وزیراعظم ٹرانسپورٹ منصوبوں کے حوالے سے خاص شہرت رکھتے ہیں اور اگر موجودہ حکومت ٹرانسپورٹ کے مسئلے کو حل کرکے عوام کو سہولت فراہم کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو شائد عوام بھی حکمرانوں کو آئندہ الیکشن میں مایوس نہیں کرینگے۔
 
صفائی ستھرائی اور سیوریج
ملک کے مختلف شہروں بالخصوص کراچی میں صفائی ستھرائی اور سیوریج کا انتظام و انصرام انتہائی ناقص ہے اور پی ٹی آئی حکومت اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے سکی۔ موجودہ شہباز شریف حکومت پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے اتحاد سے وجود میں آئی ہے۔ اس لیے ن لیگی حکومت کیلئے کراچی جیسے شہر کو سہولیات فراہم کرنا زیادہ بڑی بات محسوس نہیں ہوتی۔ اگر اتحادی حکومت عوام کو درپیش صفائی ستھرائی اور سیوریج کے مسائل حل کرنے میں کسی حد تک بھی کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو اسی اعتبار سے اس کے ووٹ بینک میں اضافہ ممکن ہے۔
 
image
 
ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور ترقیاتی کام
پاکستان کے طول و عرض میں بے شمار ٹوٹی پھوٹی سڑکیں عوام کو درکار سفری سہولیات میں درپیش مسائل کا رونا روتی دکھائی دیتی ہیں۔ سڑکیں ایک شہر کو دوسرے شہر سے ملانے کا کام کرتی ہیں اور سڑکیں ہی پسماندہ علاقوں کے عوام کو شہروں اور دارالحکومتوں تک آنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ گزشتہ ادوار میں ن لیگی حکومت نے موٹر وے کی تعمیر سے اہم مثال قائم کی اور موجودہ دور میں بھی عوام شہباز شریف حکومت سے ایسی ہی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ اگر سڑکوں کی بہتر طور پر مرمت کی جائے تو عوام اتحادی حکومت کو سپورٹ کرنے پر سنجیدہ ہوسکتے ہیں۔
 
تعلیمی نظام
وطنِ عزیز پاکستان میں تعلیم کے شعبے کی جو حالتِ زار ہے، اتنی ناگفتہ بہ حالت شاید ہی کسی اور شعبے کی ہوئی ہو۔ ن لیگ ہو، پیپلز پارٹی یا پھر تحریکِ انصاف، کسی بھی سیاسی جماعت نے عوام کی بنیادی ضرورت کے طور پر تعلیم کی اہمیت تسلیم نہیں کی، نہ ہی اس شعبے کی تعمیر و ترقی کیلئے سنجیدگی سے کام ہوا۔پنجاب میں تعلیم کی صورتحال سندھ کے مقابلے میں کہیں بہتر قرار دی جاسکتی ہیں جہاں تعلیمی ادارے جاگیرداروں کی اوطاق بن کر رہ گئے۔ ایسے میں اگر شہباز شریف حکومت ملک بھر میں تعلیم کے شعبے میں کچھ انقلابی اقدامات اٹھالے تو عوام کے دلوں میں ان کیلئے جگہ بن سکتی ہے اور عین ممکن ہے کہ ن لیگی حکومت آئندہ عام انتخابات میں اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوجائے۔
YOU MAY ALSO LIKE: