ماں کا فون جب بھی بجتا ہے ان کو لگتا ہے بھائی کی کال ہے، دنیا دیکھنے کا شوقین کہاں گیا کوئی نہیں جانتا، ایک بھائی کی فریاد

image
 
خون کے رشتے اس دنیا میں ایسے رشتے ہوتے ہیں جن کی محبت انسان کے خمیر میں گندھی ہوتی ہے۔ یہ محبت پہلے سانس کے ساتھ انسان کی رگوں میں دوڑنے لگتی ہے اور جب تک انسان کے جسم میں سانس چلتا رہتا ہے یہ محبت اس کو ایک مضبوط ڈور سے باندھے رکھتی ہے یہ محبت ماں باپ سے ہو یا بہن بھائيوں سے ہو اپنی ایک خوبصورتی اور رنگ رکھتی ہے-
 
اسی محبت کی ایک کہانی دھرم نامی لڑکے نے سوشل میڈيا پلیٹ فارم ہیومن آف بمبئي نامی پیج پر شائع کی ہے جس کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے اس کا بڑا بھائی جس کی عمر 23 سال ہے گمشدہ ہے-
 
اس کا کہنا تھا کہ دو ہفتوں سے اس کا بھائی لاپتہ ہے جس کی وجہ سے وہ نہ تو کچھ کھا پی سکتا ہے اور نہ ہی سو سکتا ہے بھائي کی فکر میں اس کو کسی کروٹ چین نہیں آرہا ہے- اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ اس کا بڑا بھائی منی کانتھ اس سے عمر میں بڑا تھا مگر اس کے باوجود وہ دونوں ایک دوسرے کے بہترین دوست تھے ان کے مشغلے بھی ایک جیسے تھے دونوں گھنٹوں کمپیوٹر پر گیم کھیلتے رہتے تھے-
 
کالج میں تعلیم کے سلسلے میں دونوں بھائيوں کو ایک دوسرے سے جدا ہونا پڑا مگر اس کے باوجود وہ ہر رات ایک دوسرے سے لازمی بات کرتے تھے اور اپنی دن بھر کی کارگزاری ایک دوسرے کو سنائے بغیر نہ سوتے تھے۔
 
image
 
دھرم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کا بھائی سفر کا بہت شوقین تھا اور اس کو نت نئی جگہ گھومنے کا بہت شوق تھا اس سال اس نے آزربائجان گھومنے کا پروگرام بنایا تو دھرم بہت خوش ہوا- مگر اس نے منی کانتھ سے کہا کہ اس سال وہ اکیلا چلا جائے وہ اگلے سال اس کے ساتھ جائے گا-
 
دھرم کا کہنا تھا کہ 26 اپریل کو منی کانتھ آزربائجان کے لیے روانہ ہوا۔ اس موقع پر ہر ہر موقع کی تصاویر کے ذریعے وہ گھر والوں کو بھی اس سفر میں شریک رکھے ہوئے تھا یہاں تک کہ 12 مئی کو منی کانتھ نے آخری بار دھرم سے بات کی- یہ کال شام سات بجے ہوئی- اس کے بعد دھرم نے جب رات گئے منی کانتھ کو میسج کیا تو وہ رسیو نہیں ہوا جس سے دھرم کے ذہن میں خیال آیا کہ ہو سکتا ہے کہ منی کانتھ کسی ایسی جگہ ہو جہان پر سگنل کا مسئلہ ہو تو اس نے زيادہ فکر نہ کی-
 
مگر اس کے بعد جب اگلے دو دن تک منی کانتھ سے رابطہ نہ ہو سکا تو اس چیز نے ان کو پریشان کر دیا اجنبی ملک اجنبی لوگ ایسے حالات میں منی کانتھ کی خیریت کے خیال سے ان کا پریشان ہونا ایک فطری بات تھی-
 
جس کے بعد انہوں نے آزربائجان میں موجود ہندوستان کے سفارتخانے سے رابطہ کیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ منی کانتھ کسی پہاڑی سفر پر ہو کیوں کہ وہاں ایسی جگہوں پر سگنل کا مسئلہ ہو سکتا ہے اس وجہ سے ان کے گھر والوں کو انتظار کرنا چاہیے- لیکن دھرم کے خاندان والوں کو کسی بھی صورت چین نہیں آرہا تھا جس کے بعد سفارتخانے والوں نے منی کانتھ کی تلاش کے لیے ایک سرچ ٹیم اس کے ہوٹل بھجوائی-
 
سرچ ٹیم کے مطابق منی کانتھ کا سارا سامان اس کے ہوٹل کے کمرے میں موجود تھا مگر وہ ہوٹل میں نہ تھا۔ اس کے لیپ ٹاپ کی مدد سے اس کے گوگل اکاؤنٹ سے جب اس کی لوکیشن ٹریس کی گئی تو اس کی گمشدگی کے تیرہویں دن صرف یہ پتہ چل سکا کہ اس کی لوکیشن شہر کے باہر موجود ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں شو ہو رہی ہے-
 
image
 
مگر اس حوالے سے بھی کچھ پتہ نہ چل سکا دھرم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے ہر ہر فرد سے رابطہ کیا ہے سوشل میڈيا سے بھی آذربائجان کے لوگوں سے رابطے کر رہے ہیں مگر منی کانتھ کی کوئی خبر ان کو نہیں مل پارہی ہے-
 
جوان بیٹے کی اس طویل گمشدگی کے سبب ان کی والدہ کی حالت بہت خراب ہے ہر ٹیلی فون کی بجنے والی گھنٹی پر ان کو یہ لگتا ہے کہ ان کے منی کی کال ہے- مگر جب اس کا فون نہیں پاتی ہیں تو اور بڑی طرح تڑپنے لگتی ہیں-
 
دھرم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کو یقین ہے کہ اسکا بھائی ضرور واپس آئے گا وہ کسی نہ کسی معجزے کے انتظار میں ہے جب کہ اچانک سے اس کے فون پر بھائی کا میسج آئے کہ میں ٹھیک ہوں اور واپس آرہا ہوں-
 
دھرم نے اس حوالے سے دنیا بھر کے لوگوں سے یہ بھی اپیل کی کہ اگر کوئی بھی آذربائجان میں اس حوالے سے کسی کو جانتا ہو تو اس کے بھائی کی تلاش میں اس کی ضرور مدد کریں تاکہ وہ دوبارہ سے اپنے دوست جیسے بھائی کو پا سکے-
YOU MAY ALSO LIKE: